وبائی صورتحال پرامت مسلمہ کے نام اہم پیغام



شیخ الحدیث حضرت مولاناڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب عالم اسلام میں... ممتاز علمی اور روحانی مقام رکھتے ہیں ...آپ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان وامیرعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی ذمہ داریوں پر فا ئز ہونے کے ساتھ ساتھ... پاکستان اور عالم اسلام کی مقبول ترین جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاوں کراچی کے مھتمم بھی ہیں...موجودہ وبائی صورت حال کےتناظر میں آپ نے*
*امت مسلمہ کے نام جو پیغام دیا...وہ ممتاز دانشور عالم دین مولانا محمد احمد حافط کی معرفت مجھ تک پہنچا...یہ خاکسار سعادت سجھہ کر اسے اپنے کالم کی زینت اس دعا کے ساتھ بنا رہا ہے...کہ اللہ ہم سب کو ان قیمتی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماے امین...مولانا عبدالرزاق اسکندر لکھتے ہیں کہ*


*!…کروناوائرس کے عالم گیرپھیلائو کے حوالے سے جو تشویشناک صورت حال سامنے آئی ہے اور اس تشویش میں روزبروز اضافہ ہی ہوتا جارہاہے،اس عالمگیرموذی مرض میں صرف عوام ہی نہیں بلکہ اونچے طبقے کے لوگ ؛حکمران بھی مبتلاہورہے ہیں۔ اس وقت ہرطرف کروناوائرس موضوع بناہوا ہے ،کوئی اس کی تباہ کاریاں بتا رہاہے تو کوئی اس کے اثرات سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بتا رہاہے،یہ سب اپنی جگہ درست ہوسکتا ہے لیکن یہ تشخیص مادی ہے،اور اس سے حفاظت کے لیے بھی زیادہ تر مادی احتیاط پر تکیہ کیا جارہا ہے۔مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ ہم قدرتی آفات ،وَبائی اَمراض اور پریشان کن حالات سے متعلق قرآنی ہدایات اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بھی سامنے رکھیں، ان پرمظبوطی سے عمل پیراہوں۔موت وحیات ،بیماری اور مصیبت ،جزا وسزا ،اور آخرت کے متعلق اپناعقیدہ درست رکھیں،اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل اور اعتماد کریں ۔اس سلسلے میں بطوروَذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْریٰ تَنْفَعُ الْمُئْومِنِیْن… عوام وخواص سے میری چند گزارشات ہیں،ان گذارشات کا سب سے پہلے میںخود مخاطب ہوں پھرمیرے تمام مسلمان بھائی مخاطب ہیں:*
*۱…تمام مسلمان انفرادی اور اجتماعی فرائض کی ادائیگی کا بھرپور اہتمام کریں،جوفرائض انفرادی نوعیت کے ہیں انہیں انفراداً اَدا کریںاور جو اجتماعی نوعیت کے ہیں انہیں اجتماعی طورپرادا کرنے کا التزام کریں۔بالخصوص نمازوں کا بھرپور اہتمام کریں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پریشان کن حالات میںنمازوں کا خاص اہتمام فرمایاکرتے تھے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے :یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُواسْتَعِیْنُوْا بِاالصَّبْرِوَالصَّلوٰۃ…یعنی’’ اے ایمان والو! صبر اور صلوٰۃ سے مدد لو‘‘…یہ موقع ہے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑانے اور زاری وعاجزی کرنے کا،سو اللہ تعالیٰ کے غضب کو نمازوں کے اہتمام کے ذریعے ٹالنے کی کوشش کرو۔*
*۲…قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جوروحانی وجسمانی ہرقسم کی بیماریوں کے لیے شفا ہے،ہرمسلمان جتنا ہوسکتا ہے موجودہ بیماریوں سے شفا اور آئندہ بیماریوں سے حفاظت کی نیت سے تلاوت کلام اللہ کا اہتمام کرے۔*
*۳…بعض اوقات بڑی آزمائشیں گناہوں پر تنبیہ کے لیے ہوتی ہیں،ایسے موقع پر تمام مسلمان کثرت سے توبہ واستغفار کا اہتمام کرتے رہیں۔اپنے صغیرہ وکبیرہ گناہوں کے استحضار،فواحش ومنکرات سے بچنے کے عزم کے ساتھ سچی توبہ کا التزام کریں۔دعائوں کا خاص اہتمام کریں، بلکہ مساجد اور مسلمانوں کے اجتماعات میں اس سے حفاظت کے لیے دعائیں کریں ،اور دفع بلا ء کے لیے مناسب انداز میں دعائیہ اجتماعات بھی منعقد کریں۔ ہرمسلمان بھائی خصوصیت کے ساتھ ان اعمال کا اہتمام کرے:*
*٭… آیت کریمہ لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْن کا اہتمام کے ساتھ ورد کریں۔*
*٭…صبح وشام کی مسنون دعائوں کااہتمام کریں۔*
*٭…درودشریف کی کثرت کریں،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس امت پر جوعظیم احسانات ہیں؛ان کااستحضار کرتے ہوئے درودشریف کی کثرت کریں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے اپنی اور تمام مسلمانوں بھائیوںکی حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں۔*
*٭…طہارت اور پاکیزگی اختیارکریں ،باوضورہنے کا اہتمام کریں۔*
*٭…اس کے ساتھ ساتھ حسب استطاعت صدقہ وخیرات ،غرباء اورمساکین کی خبرگیری کا اہتمام کریں۔*
*ان دنوں ملک بھر میں احتیاط کے طور پر لوگوں کوکاروبار بند کرکے گھروں میں بند ہوہوکر رہنے کا کہا جارہاہے ،کاروباری مراکز بند ہیں،اس فرصت سے فائدہ اٹھائیں،بجائے فضول کاموں میں وقت صرف کرنے ،موبائل پریا ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر وقت ضائع کرنے کے گھروں میں رہتے ہوئے قرآن پاک کی تلاوت ،استغفار،دعاو مناجات کاخوب خوب اہتمام کریں۔ گھروں میں تعلیمی حلقے قائم کریں ،اپنے بچوں اور محلے کے بچوں کو دین کی بنیادی اور ضروری باتیں سکھادیں۔*
*۴…مسلمان تجار اور کاروباری حضرات سود ،سٹہ ،ذخیرہ اندوزی اور ان جیسے دیگر حرام ذرائع تجارت سے توبہ کریں، اشیاء ضروریہ اورادویہ کو مہنگے داموں فروخت نہ کریں،ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے غضب کو مزید دعوت دینا ہے۔اپنے غریب ومسکین بھائیوں کا خیال کریں،یادرکھیں اس مشکل گھڑی میں جبکہ ہرشخص ایک دوسرے کی مدد اور تعاون کا محتاج ہے ؛محض اپنے مفاد کو مقدم رکھنا بہت براکام ہے۔*
*۵…حکام وقت سے میری گذارش ہے کہ وہ عوام کوہمت دلائیں،احتیاطی تدابیر ضرور بتائیں مگر جبرواکراہ کے ذریعے *افراتفری پھیلانے سے گریز کریں۔اس وقت پورا ملک جس صورت حال سے دوچار ہے؛روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرنے والے غریب طبقے کے افرادکے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ۔اسلامی ریاست کے حکام کا فرض ہے کہ اس موقع پر وہ خاص طور پر اپنی رعایاکی پوری خبر گیری کریں ۔*
*مجھے حکام وقت سے یہ بھی کہناہے کہ اگرچہ دینی مدارس کے طلبہ کورخصت دے کر گھروں کو بھیج دیا گیاہے،لیکن وہاں ہونے والے دینی اعمال کو جاری رہناچاہیے ،مسجدوں کو بند کرنے یا جمعہ موقوف کرنے کی سوچ نامناسب ہے،اگر ایسا کیاگیا تویہ اللہ تعالیٰ کی مزید ناراضی کا سبب ہوگا ۔ان شاء اللہ دینی مدارس اور روحانی مراکز کی آبادی اور ان میں دعاواستغفار کے اہتمام سے ہمیں بیماریوں اور پریشانیوں سے نجات ملے گی اورحفاظت نصیب ہوگی۔*
*میری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بھائیوں کو ہرطرح کی آفات اور بلائوں سے محفوظ رکھے ،اور ایمان پرخاتمہ نصیب فرمائے،*

No comments:

Post a Comment