پاکستان اور سومناتی بندر


14 فروری کو نئی دہلی میں بھارت کے دہشت گرد وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں زمینی' ہوائی اور سمندری تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار' وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے علاوہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔
دہلی سے ذرائع اس اجلاس کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر ہونے والے حملے کے جواب کے طریقہ کار پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا' باخبر ذرائع کے مطابق  آزاد کشمیر میں جیش محمد کے مبینہ کیمپوں پر حملے کے علاوہ سرجیکل سٹرائیک کے دیگر طریقے بھی زیر بحث آئے۔
دوسری طرف امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت اپنے دفاع میں کوئی بھی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے' تیسری طرف بدمعاش ہندو جموں سے لے کر اترکھنڈ' ہریانہ تک بے گناہ مسلمانوں کی جان و مال پر بڑھ چڑھ کر حملے کررہے ہیں۔
انڈیا کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء پر بھی حملے کیے جارہے ہیں' دہشت گرد نریندر مودی بار بار  پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے … اس ساری صورت حال سے نہ تو صرف نظر ممکن ہے اور نہ ہی اسے پس پشت ڈالا جاسکتا ہے ` امریکہ مسلسل بھارت کو پاکستان پر حملے کے لئے اکسا رہا ہے'   حکومت اور پاکستانی میڈیا کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان حالات میں ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عالمی سطح پر بھارتی ظلم و زیادتیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ قوم کو بھی متحد کرنے کی کوشش کرے۔
ہمیں جنگ کی دعا تو نہیں مانگنا چاہیے لیکن اگر دہشت گرد نریندر مودی پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کرے تو پھر اس کا ایسا شدید جہادی جواب دینا چاہیے کہ سومنات پر حملے کی طرح  جسے ہندو قیامت تک یاد رکھیں۔
ضلع پلوامہ میں بھارتی درندوں پر فدائی حملہ کرنے والا مجاہد عادل احمد ڈار عرف کمانڈر وقاص مقبوضہ کشمیر کا پیدائشی   اور رہائشی تھا … اس کے والد غلام حسین کہتے ہیں کہ ''عادل احمد ڈار ایک عام سا بچہ تھا لیکن 2016 ء میں سکول سے واپس آتے ہوئے بھارتی فوج نے اسے اور اس کے ساتھی طالبعلموں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی سخت بے عزتی کی' تب سے عادل ہر بھارتی فوجی سے شدید نفرت کرنے لگ گیا تھا۔''
فدائی عادل  ڈار کے والدین کے اس بیان کے بعد تو نریندر مودی ' بھارت کی تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور بھارتی میڈیا کو اپنی چارپانی کے نیچے ڈانگ پھیرے کی ضرورت تھی۔ وہ کھیسانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف بار بار پاکستان پرحملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں' ان سومناتی بندروں! سے کوئی پوچھے کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کے زیر انتظام ہے؟ کیا کبھی پاکستان نے کشمیر کو اپنا ''اٹوٹ انگ'' قرار دیا ہے؟ جب مقبوضہ کشمیر بھارت کے زیرقبضہ ہے … بھارت ہی چلا چلا کر کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے اور نریندر مودی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے کشمیر میں سخت ترین سیکورٹی انتظامات کر رکھے ہیں۔ بھارت کی8 لاکھ کے لگ بھگ فوج کشمیر کے گلی کوچوں میں ہر وقت موجود رہتی ہے اس کے باوجود بھی اگر مقبوضہ کشمیر میں جیش محمد جیسی طاقتور جہادی تنظیم کے عادل ڈار جیسے جہادی موجود تھے تو اس میں  پاکستان کا کیا قصور؟
نریندر مودی کو تو چاہیے تھا کہ وہ سب سے پہلے مقبوضہ کشمیر کے گورنرستیہ پال ملک' قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کو کان پکڑوا کر ان کو پچاس پچاس جوتے مارتا اور پھر کشمیری عوام سے معافی مانگ کر کشمیر سے بھارتی فوج کے سورمائوں کی واپسی کا اعلان کر دیتا' کیونکہ جب مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے انسان بھارت اور اس کی فوج کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں  ' جب کشمیر کے بچے' بوڑھے' جوان' مرد اور عورتیں بھارت کے زیر تسلط رہنے کے لئے کسی بھی قیمت پر تیار نہیں ہیںتو پھر بھارتی فوج کشمیر میں جھک کیوں مار رہی ہے؟
ابھی چند ہفتے قبل بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے فرعونی انداز اختیار کرتے ہوئے اپنی فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ پتھر کا جواب گولی سے دیں' اس خاکسار نے اس وقت بھی اپنے کالم میں لکھا تھا کہ جنرل بپن راوت نے یہ فرعونی حکم دے کر بھارتی فوج کے خلاف سازش کی ہے' کشمیر کے نوجوان کوئی گائے' بیل یا بھیڑ بکریاں نہیں ہیں' اگر تم پتھر کا جواب گولی سے دو گے تو پھر ڈرو اس دن سے جب کشمیریوں نے تمہاری گولیوں کا جواب فدائی حملوں سے دینا شروع کر دیا ' اور پھر وہی ہوا جس کا ہم جیسوں کو ڈر تھا … بے پناہ بھارتی مظالم سے تنگ آئے ہوئے نوجوان زندگی پر موت کو ترجیح دینے پر مجبور کر دیئے گئے' ستر سالوں سے بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے' ستر سالوں سے بھارتی فوجی کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کیے ہوئے  ہیں … بھارتی فوج اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے' لاکھوں زخمی اس کے علاوہ ہیں۔
ہزاروں عفت مآب خواتین بھارتی درندگی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں' ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے ٹارچر سیلوں ' عقوبت خانوں اور ہندوستانی جیلوں کا رزق بنا دیا گیا ہے' پیلٹ گنوں کے ذریعے سینکڑوں کشمیری بچوں اور بچیوں کو نابینا بنا دیا گیا ہے' بھارتی فوج ہر روز بے گناہ کشمیری مسلمانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیلتی ہے' جب بھارت ظلم و ستم کی تمام حدیں پار کر جائے گا تو پھر جوابی ردعمل میں کشمیری نوجوان بھارت کی دجالی فوج کو پھول پیش کرنے سے تو رہے۔
بے پناہ اور خوفناک بھارتی مظالم کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ اب کشمیر کے نوجوان فدائی کارروائیوں پر مجبور ہوئے ہیں' بھارتی فوجی تو سویلین آبادی کو نشانہ بناتی ہے' بھارتی فوج تو عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کرنے سے دریغ نہیں کرتے' لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ عادل ڈار جیسے فدائیں مظلوم ہونے کے باوجود اپنے ہوش و حواس قائم رکھتے ہیں اور وہ جواب میں عام ہندوئوں پر حملہ آور ہونے کی بجائے اپنی کارروائیوں کا نشانہ ظالم بھارتی فوج کو ہی بناتے ہیں … اگر بھارت فدائی حملوں جیسی تباہ کن کارروائیوں سے بچنا چاہتا ہے تو اس کا سیدھا سا حل یہ ہے کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوج واپس بلوانے کا اعلان کر ے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھارت کشمیریوں کو ان کا حق آزادی  دے ' پاکستانی دفتر خارجہ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ پاکستان میں جیش محمد ایک کالعدم جماعت ہے۔
اگر ''تشریف'' پر مودی کے پچاس جوتے کھاکر جنرل بپن راوت کا دماغ تیز ہوگیا ہو تو اسے یہ سچ تسلیم کرلینا چاہیے کہ فدائی عادل احمد ڈار کا تعلق مقبوضہ کشمیر کی جیش محمد سے ہے اور مجھے لگ یہ رہا ہے کہ وہاں جیش محمد ابھی بھی موجود ہے 'نہ تم پتھر کا جواب گولی سے دیتے اور نہ تمہیں گولی کا جواب فدائی حملے کی صورت میں ملتا۔

No comments:

Post a Comment