مدح صحابہ ریلیاں اور ایم کیو ایم کے مظاہرین پر لاٹھی چارج

  بدھ کے دن شہر کراچی میں اہلسنت و الجماعت کے زیراہتمام خلیفہ بلافصل حضرت سیدنا صدیق اکبر کے... یوم وصال کے حوالے سے لسبیلہ چوک سے معاویہ سنٹر المعروف تبت سنٹر تک... ایک بڑی عوامی ریلی بھی کراچی کی مرکزی سڑک پر موجود رہی، جبکہ جماعت اسلامی کا دھرنا بھی گزشتہ تقریباً چارہفتوں سے جاری ہے... لیکن کراچی پولیس کا تصادم صرف ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی سے ہوا تو کیوں؟ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے وزیر ناصر حسین شاہ اور سعید غنی کا مئوقف ہے کہ ایم کیو ایم کی ریلی کے شرکاء وزیراعلیٰ ہائوس جانا چاہتے تھے... اس لئے پولیس کو ایکشن لینا پڑا، سوال مگر یہ ہے کہ کیا وزیراعلیٰ ہائوس اتنا مقدس ہے کہ جس کی خاطر سینکڑوں انسانوں کو.... بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جائے؟ عورتوں اور مردوں میں تمیز روا رکھے بغیر انہیں ظالمانہ انداز میں مارا پیٹا جائے؟ کسی کا سر پھاڑ دیا جائے، کسی کی آنکھ نکال دی جائے، کسی کا ہاتھ توڑ دیا جائے اور کسی انسان کو جان سے ہی مار دیا جائے؟ اگر مراد علی شاہ حقیقی سیاستدان ہوتے تو وہ وزیراعلیٰ ہائوس کی... طرف بڑھنے والے احتجاجی مظاہرین کی قیادت سے... خود ملتے، ان کے مطالبات تسلیم کرتے یا نہ کرتے، لیکن اپنے حسن سلوک سے وہ انہیں متاثر کرکے صورتحال کو اس حد تک بگڑنے سے تو بچا ہی سکتے تھے لیکن ''اے بسا آرزو کہ خاک شد''.... بدھ کے دن 22جمادی الثانی یوم وصال سیدنا صدیق اکبر کی وجہ سے اہلسنت والجماعت نے ملک بھر میں یوم صدیق اکبر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا، صرف پاکستان کے مختلف شہروں میں ہی نہیں، بلکہ ریاست آزاد جموں و کشمیر میں بھی اہلسنت عوام نے یوم صدیق اکبر کے موقع پر ....مدح صحابہ کے جلوس نکالے، ایک معاصر اخبار کی خبر کے مطابق۔۔۔۔ کراچی کی 24 ٹائونز سے مدح صحابہ کے جلوس نکلے، جس میں مذہبی کارکنوں نے بھرپور شرکت کی۔۔۔ جبکہ اہلسنت والجماعت کا مرکزی جلوس لسبیلہ چوک، پٹیل پاڑہ گرومندر، مزار قائد پرانی نمائش سے ہوتا ہوا ایم اے جناح روڈ۔۔۔ تبت سنٹر پر پہنچ کر ایک بڑے اجتماع کی۔۔۔ صورت اختیار کر گیا، جہاں قائدین اور علماء کرام نے حضرت سیدنا صدیق اکبر کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔۔۔ خبروں کے مطابق مدح صحابہ کے اس مرکزی جلوس میں کالجز، سکولوں اور مدارس کے طلباء سمیت ہزاروں عام عوام بھی شریک ہوئے، مگر جلوس کے راستوں میں بدامنی کا کوئی ایک چھوٹا سا واقعہ بھی پیش نہ آیا، جبکہ دوسری طرف جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا بھی پوری آب و تاب سے جاری ہے، اس دھرنے میں شرکاء کی تعداد بھی ہزاروں تک جا پہنچتی ہے۔۔۔ اور یہ دھرنا کئی ہفتوں سے جاری ہے، لیکن اس کے باوجود بدامنی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، نہ توڑ پھوڑ، نہ جلائو گھیرائو اور نہ ہی پولیس سے تصادم۔۔۔۔ تیسری جانب ایم کیو ایم پاکستان مذہبی نہیں، بلکہ لبرل، سیکولر جماعت ہے ۔۔۔جبکہ پیپلزپارٹی کی حکومت بھی سیکولر اور لبرل کہلوانے میں فخر محسوس کرتی ہے۔۔۔ لگ یوں رہا ہے کہ۔۔۔۔ جیسے بدھ کے دن دونوں طرف کے ''عقلمند'' سوئے ہوئے تھے۔۔۔ جس کی وجہ سے معاملات ''شدت پسندوں'' کے ہتھے چڑھ گئے، ایم کیو ایم پاکستان اپنے وجود سے لندن والی سرکار کی حمایت کھرچنے کا تاثر دیتی چلی آرہی ہے، اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو؟ اگر واقعی یہ تاثر درست ہے تو پھر ایم کیو ایم پاکستان کے قائدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ۔۔۔ وہ اپنے کارکنوں کی تربیت کریں، ان کے دل و دماغ سے شدت پسندی، ضد اور ہٹ دھرمی کو نکالنے کی کوشش کریں، ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی، عامر خان اور دیگر رہنما اس بات پہ غور فرمائیں کہ جس ''کالے بلدیاتی قانون'' کے خلاف ایم کیو ایم نے ایسا مظاہرہ کیا۔۔۔ کہ جو بعد میں پولیس تصادم میں بدل گیا، اسی ''کالے بلدیاتی قانون'' کے خلاف جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے باہر۔۔۔ کئی ہفتوں سے پڑائو ڈالے بیٹھی ہے اور جماعت اسلامی کے اس دھرنے میں عورتیں، بچے، بوڑھے، جوان حتیٰ کہ معذور بھی بھاری تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔۔۔ مگر جماعت اسلامی کے قائدین نے اپنے کارکنوں کی تربیت ہی ایسی کر رکھی ہے کہ۔۔۔ ان چار ہفتوں میں نہ ان کے کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی اور نہ ہی ان کا پولیس سے تصادم ہوا، جبکہ کالے بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت کا مئوقف پوری دنیا تک پہنچ چکا ہے۔۔۔ اور سندھ حکومت جماعت اسلامی سے مذاکرات پر مجبور ہوئی۔۔۔ ڈاکٹر مقبول صدیقی سے بڑھ کر کون جان سکتا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی تربیت کس انداز میں ہوئی؟ وہ ٹی ٹی اسلحے کی بہار، بھتہ خوری چھینا، چھپٹی، کھالیں چھیننا، گاڑیوں کو نذر آتش کرنا، دوکانیں، مارکیٹیں زبردستی بند کروانا، جلائو، گھیرائو اور پتھرائو، اب اس انداز سیاست کو بدلنا پڑے گا، بلاول زرداری کی پیپلزپارٹی بھی۔۔۔ لبرل ہے اگر ایم کیو ایم کے کارکنان وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے مظاہرہ کرلیتے۔۔۔ تو کون سی قیامت آجاتی؟ خاتم النبیین حضرت محمد کریمۖ نے تو انسانی جان کی حرمت کو..۔۔ بیت اللہ پر بھی ترجیح دی ہے... تو پھر کسی وزیراعلیٰ ہائوس کی کیا اوقات ہے کہ جس کی.... خاطر سینکڑوں عورتوں، بچوں اور مردوں کو مار، مار کر لہولہان کر دیا جائے,؟؟ یار لوگ توکہتے ہیں کہ یوم صدیق اکبر کی مناسبت سے نکلنے والی تاریخی مدح صحابہ پرامن ریلی کی خبروں کو دبانے اور جماعت اسلامی کے دھرنے کو پس منظر میں دھکیلنے کے لئے۔۔۔۔دونوں اطراف کی صفوں میں موجود ناپسندیدہ عناصر نے جان بوجھ کر۔۔۔۔ پولیس اور ایم کیو ایم کے درمیان تصادم کی راہ ہموار کی، خیر بات کچھ بھی ہو لیکن پولیس کا ایم کیو ایم کے کارکنوں پر تشدد انتہائی افسوس ناک ہے۔۔۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، ہمارے ذہن پر نہ تو حرص و ہوا کے سائے چھائے ہیں۔۔۔ اور نہ ہی ہم نے اپنا ''قلم'' کسی کی بارگاہ میں بیچا ہے، ہمارا قلم امانت ہے اسلام،مسلمانوں اور مظلوموں انسانوں کی۔۔۔۔ اور خلیفہ اول حضرت ابوبکرصدیق سے بڑھ کر اس وقت ''مظلوم'' کون ہوگا کہ جن کی۔۔۔ توہین کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں، گستاخوں کے خلاف مقدمات بھی درج ہیں۔۔۔ مگر گستاخ ابھی تک سزائوں سے بچے ہوئے ہیں، سیدنا ابوبکرصدیق تو وہ ہیں کہ آقاۖ نے ۔۔۔۔جن کے حوالے سے فرمایا تھا کہ جتنا مجھے سیدنا ابوبکرصدیق کے مال سے فائدہ پہنچا ہے۔۔۔ اتنا کسی کے مال سے نہیں پہنچا، یہ سن کر حضرت امام صدیق رو پڑے اور عرض کی کہ ''میں اور میرا مال کیا چیز ہے، جو کچھ ہے سب آپ ہی کے طفیل ہے، ایک اور موقع پر حضرت محمد کریمۖ نے فرمایا ''جن لوگوں کا میرے اوپر محبت اور مال میں۔۔۔ سب سے زیادہ احسان ہے ان میں حضرت ابوبکرصدیق ہیں اور اگر میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا، لیکن اسلامی اخوت و محبت کا رشتہ کافی ہے،'' مدح صحابہ کی مرکزی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے... اہلسنت والجماعت کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی نے جہاں حکومت سے... مطالبہ کیا کہ ہر سال 22جمادی الثانی کو سرکاری سطح پر یوم صدیق اکبر منایا جائے... وہاں انہوں نے ریلی میں آنے والے ہزاروں عوام پر بھی زور دیا... کہ وہ خلفاء راشدین اور صحابہ و اہل بیت کے ایام منانے کے.... ساتھ ساتھ ان کی سیرت و کردار کو اپنانے کی کوشش بھی کریں، انہوں نے کہا کہ صحابہ معیار حق ہیں اور پاکستان کی ترقی کا راز بھی اسی بات میں مضمر ہے کہ ہمارے حکمران... عملی طور پر خلافت راشدہ کے نظام کو ملک میں رائج کر دیں۔

No comments:

Post a Comment