عورت مارچ والوں کے مسائل اور تصادم کے خطرات


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پیمرا کو فوری طور پر پورے میڈیا پر ''میرا جسم، میری مرضی'' کے الفاظ نشر کرنے پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کر دی ہے، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین جاوید لطیف نے کہا کہ خواتین مارچ والا مسئلہ بہت بڑا ہے، بے حیائی سے قومیں ختم ہو جاتی ہیں... خواتین مارچ اور بیہودہ نعروں کو میڈیا پر چلانا کسی طور پر درست نہیں۔''
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کاکہناہے کہ ''میرا جسم میری مرضی'' کی بات کرنا فحاشی اور لادینیت ہے … پاکستان کی مشرقی تہذیب کو مغربی تہذیب میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے عورت مارچ کے حوالے سے کہا کہ یہ مارچ کس لئے ہے؟ ہمارے دین میں عورت کو باعزت مقام دیا گیا ہے، ہم کیوں دوبارہ زمانہ جاہلیت کی طرف جانا چاہتے ہیں? مولانا نے کہا کہ ایک فیصد لوگ جو معاشرے کاحصہ نہیں ہیں ، بے نقاب ہو رہے ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے نام ایک خط بھی لکھا گیا ہے… جس میں8 مارچ کے دن دارالحکومت اسلام آباد اور کراچی وغیرہ میں ہونے والے عورت مارچ کے دوران کسی تصادم اور… ناخوشگوار واقعے کی نشاندہی کرکے اس کے سدباب کی طرف توجہ دلائی گئی ہے، طالبات کی مشہور اسلامی درسگاہ جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان، جماعت اسلامی کے مرحوم امیر قاضی حسین احمد کی بیٹی محترمہ سمیعہ راحیل قاضی بھی 8 مارچ کے دن ہزاروں خواتین پر مشتمل حیاء مارچ کا اعلان کرچکی ہیں… دوسری طرف زرداری پارٹی کے چیئرمین مسٹر بلاول زرداری نے بھی کہہ دیا ہے کہ عورت مارچ کوئی نہیں روک سکتا، کوئی سیاست دان، مولانا اور ٹی وی پر بیٹھا ہوا اینکر ، عورت مارچ کاراستہ نہیں روسکتا، ان حالات میں جب پاکستان کا سب سے بڑا دشمن نریندر مودی بار بار کبھی آزاد کشمیر اور کبھی پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دے رہاہے … مغربی تہذیب ، عالمی بینک کے راتب خوروں اور دھرتی ماں کے فرزندوں کے… درمیان اک تصادم کا خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔
اس نازک موقع پر حکومت کو خاموشی سے تماشا دیکھنے کی بجائے… عورت مارچ کی آنٹیوں، انکلز اور ان کے حامی اینکرز اور اینکرنیوں کو بلاکر ان کے مسائل معلوم کرنے چاہئیں، عورت مارچ کرنے والیوں میں سے اگر کسی کی شادی کا مسئلہ، طلاق کا مسئلہ ہے، روزگار کا مسئلہ ہے یا ان کے پاس گھر نہیں ہے تو ان کی شادیوں کا بندوبست کرنے سے لے کر گھر اور روزگار مہیا کرنے تک حکومت کو کردار ادا کرناچاہیے … اگر عالمی بینک کی غلام بگڑی ہوئی بیگمات …چولہا نہیں جلانا چاہتں ، سالن گرم نہیں کرنا چاہتیں، الٹا، پلٹا بیٹھنا چاہتی ہیں... تو ان کے خاوندوں اور بھائیوں کو بلاکر سمجھایا جاسکتا ہے کہ وہ ان سے نہ سالن پکوائیں … نہ سالن گرم کروائیں اور نہ انہیں موزے ڈھونڈنے پر لگائیں، بلکہ وہ یہ سارے کا م خود کرلیا کریں، لیکن مغربی این جی اوز کی موم بتی مافیا کی ان آنٹیوں اور سیٹھائے ہوئے انکلز کو... سڑکوں پر نکل کر تعفن پھیلانے کی اجازت دینا معاشرے کو تباہ کرنے کے مترادف ہوگا۔
ان مغرب زدہ آنٹیوں کی تعداد پاکستان میں ایک فیصد بھی نہیں بنتی اور انہیں دعویٰ ہے…99 فیصد عورتوں کی لیڈری کا? کراچی سے لے کر پشاور تک موم بتی مافیا …کے گمراہ ٹولے کو اگر حکومت نہیں روکنا چاہتی… تو میرا چیلنج ہے کہ صرف لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ محترمہ ام حسان کو اجازت دے دی جائے، وہ پاکستان بھر کی99 فیصد خواتین کو… اسلام آباد بلاکر ان آنٹیوں کا ایسا مکو ٹھپیں گی کہ پھر یہ زندگی بھر اپنے خاوندوں کے پائوں میں موزے پہنانا باعث ثواب سمجھا کریں گی، سوشل میڈیا پر ایک چینل کے حوالے سے بھی خوب احتجاج ہو رہا ہے ...کہ وہ مخصوص چینل عورت مارچ کے حوالے سے مکمل جانبداری برت رہا ہے، جاننے والے جانتے ہیں کہ جس وقت بھارتی فوج کشمیریوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیل رہی تھی تو یہی مخصوص چینل تھا کہ جس نے ''امن کی آشا'' کے نام پر بھارتی پرچم چھاپ کر ہر پاکستانی کے گھر تک پہنچانے کی کوشش کی تھی، یہی وہ چینل ہے کہ جس نے چند سال قبل آئی ایس آئی کے چیف کے خلاف کمپیئن چلائی تھی… اس چینل اور چند مخصوص اینکرز اور اینکرنیوں کا انتہائی متعصبانہ انداز میں... مکمل جانبداری اختیار کرکے باقاعدہ عورت مارچ کے حوالے سے پارٹی بن جانا... اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب دجالی نظام اور عالمی صیہونی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
مجھ سے کوئی ناراض ہو یا راضی رہے... مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں، اگر عالمی بینک کے غلام، مغربی این جی اوز کے راتب خور... اسلامی تہذیب و تمدن اور ہمارے خاندانی سسٹم کو تباہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوچکے ہیں... تو پھر میرے سمیت ہر پاکستانی کا موم بتی مافیا کے ان خرکاروں کے راستے میں حائل ہونا وقت کی آواز ہے۔
اس مرتبہ8 مارچ کو اسلام آباد، کراچی، لاہور سمیت پاکستان کے کسی بھی شہر میں نکلنے والے کسی جلوس میں … اسلامی احکامات ، نظریہ پاکستان اور مشرقی تہذیب و تمدن کے خلاف نہ نعرے لگنے چاہئیں ، نہ کتبے اور بینر لہرانے کی اجازت ہونی چاہیے ... ایک فیصد بگڑی ہوئی بیگمات کو 99 فیصد خواتین کے حقو ق پر ڈاکہ مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ 

No comments:

Post a Comment