اللہ اکبر، اللہ اکبر,اللہ اکبر


اگر کسی نے جہاد اور مجاہدین کی طاقت دیکھنی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ 29 فروری کے دن قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فاتح طالبان اور شکست خوردہ امریکہ کے درمیان ہونے والے اس تاریخی معاہدے ...کے موقع کے مناظر کو بار بار دیکھے ...کہ جب امریکی  وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت دنیا کے50 ممالک کے نمائندوں کی... موجودگی میں ملا  محمد عمر کے طالبان اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے تھے۔
شاباش، طالبان! تم نے جنگ کے بعد امن کے موقع پر بھی اللہ اکبر  کا نعرہ بلند کرکے ثابت کر دیا کہ اللہ کی طاقت سے... امریکہ اور اس کے غلام چالیس سے زائد ممالک کی افواج  کو عبرتناک شکست دے کر … تم ایک دفعہ پھر افغانستان میں اللہ کا سب سے پسندیدہ اسلامی نظام نافذ کرکے خونخوار اور بدتہذیب ''دنیا'' کو بتائو گے کہ اللہ اکبر، اللہ اکبر ,بے شک اللہ ہی سب سے بڑا ہے۔
میں آج کے کالم میں شکست خوردہ امریکہ اور فاتح طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شقوں کو... زیر بحث لانے کی بجائے افغان مجاہد طالبان کی اس19 سالہ طویل جدوجہد کا سرسری جائزہ لینے کی کوشش کروں گا ...کہ جس کے کامیاب نتائج کو دیکھ کر آج منافقین، ملحدین اور مشرکین کے سوا دنیا بھر  کے مسلمان خوشی محسوس کررہے ہیں۔
مجھے7 اکتوبر2001 ء کا وہ دن یاد ہے کہ... جب امریکہ اپنے غلام ممالک کے ہمراہ افغانستان پر پاگل ہاتھی کی طرح چڑھ دوڑا تھا … تب طالبان کے امیر المومنین ملا محمد عمر نے وجد آفرین بیان جاری کیا …''جنگ امریکہ کی مرضی سے شروع ہوئی … لیکن ختم ہماری مرضی سے ہوگی'' اللہ اکبر، 29 فروری2020 ء کے دن ملا محمد عمر مجاہد کے اس دعوے کی سچائی کا سورج چمکتے ہوئے پورے عالم نے دیکھا۔
جب7 اکتوبر2001 ء کو امریکہ نے اپنے شیطانی اتحاد کے ساتھ مل کر افغانستان پر حملہ کیا تو ایسے لگا کہ جیسے پاکستان میں امریکی پٹاری  کا منہ کھل گیا ہو? امریکی ٹیکنالوجی اور خطرناک اسلحے کا غلغلہ بلند کرنے کے لئے… صرف قلم اور کالم ہی نہیں بلکہ ''زبانیں'' بھی گروی رکھ دی گئیں … بس پھر کیا تھا امریکی پٹاری کے دانش چوروں نے طالبان کو اجڈ، جاہل، گنوار، وحشی، عورتوں پر ظلم ڈھانے والے اور نہ جانے کیا کیا قرار دینا شروع کر دیا? ان قلم فروشوں کے کالم اور دانش فروشوں کے تجزیئے پڑھ کر ایسے لگتا تھا …کہ جیسے افغانستان پر حملہ آور امریکہ نے پاکستان میں پلے پلائے ، نویں نکور' بچے جنم دیئے ہوں۔
کاش کہ سائنس کی اس ''اولاد'' ٹیکنالوجی کےان ''فرزندوں''… امریکی پٹاری کے سیکولر اور لبرل گماشتوں کو کوئی اطلاع کر دے ...کہ افغانستان میں جہاد و قتال کی عبادت کو حرز جاں بنانے والے مجاہدین طالبان اور ان کا خدا جیت گیا… امریکہ اور اس کی ہمنوا  ساری شیطانی طاقتیں ہار گئیں... اور یہ اس لئے ممکن ہوا کیونکہ افغان طالبان صبرواستقامت  کے ساتھ ساتھ ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتحاد و اتفاق کے ساتھ جہادی راستوں پر گامزن رہے ، پتہ نہیں دبئی میں بیماری کے ایام گزارنے والے رسوا کن ڈکٹیٹر کو خبر ہوئی یا نہیں? کہ گھنی داڑھیوں اور بھاری پگڑیوں والے جیت گئے، 19 برس بعد امریکہ نے دوحہ میں طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کرکے یہ تسلیم کرلیا کہ یہ گھنی داڑھیوں اور بھاری پگڑیوں والے طالبان نہ عورتوں کے حقوق کے دشمن ہیں …نہ جاہل اور گنوار ہیں، نہ وحشی اور قاتل ہیں … امریکہ کا یہ اعتراف اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ امریکہ اور اس کے حواری19 برس تک طالبان کے حوالے سے  جھوٹا پروپیگنڈا کرتے رہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ اللہ نے ہمیں امریکی موقف اور ڈالروں کی برسات کے مقابلے میں… قلندرانہ شان رکھنے والے ملا محمد عمر کے طالبان کی قلمی حمایت کرنے کی توفیق عطا فرمائی، یہ خاکسار اپنے کالموں اور روزنامہ اوصاف اپنے اداریوں کے ذریعے افغانستان اور پاکستان میں امریکی مظالم کا نشانہ بننے والے مظلوم مسلمانوں کے موقف کو اجاگر کرتے رہے۔
بے شک اللہ کے تمام وعدے برحق اور سچے ہیں … کافر، مشرک، پلید اور جھوٹے ہیں...جہاں اللہ نےقرآن میں دین حق کو غالب اور اپنے نور کی تکمیل کا وعدہ کر رکھا ہے... وہاں اس بات کا بھی  اعلان فرمایا ہے کہ ''اکثر چھوٹے گروہ بڑی بڑی جماعتوں اور قوموں پر اللہ تعالیٰ کے حکم سے غالب آجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔''
دوحہ میں امن معاہدے پر دستخطوں کے بعد طالبان کے ''اللہ اکبر'' کے نعروں کو سن کر میرے دماغ میں ہلچل   برپا تھی … اور میں سوچ رہا تھا کہ کہاں گئے بی باون بمبار طیارے؟ کہاں گئے، ڈیزی کٹر بم اور ڈرون طیارے؟ وہ بموں کی ماں؟ وہ امریکی کمانڈوز، بلیک واٹر، سی آئی اے اور ایف بی آئی کے خونخوار، وہ اڑتالیس ممالک کی تربیت یافتہ فوجیں، واہ خدا... بے شک قرآن پاک میں کیا گیاتیرا یہ وعدہ کہ '' تو مومنین کو فتح و نصرت عطا کرے گا''… ایک دفعہ پھر دنیا نے پورا ہوتے ہوئے دیکھا، امارت اسلامیہ کے موجودہ امیر المومنین شیخ الحدیث ملا ہیبت اللہ اخونزادہ یقینا اس وقت دنیا کی ایسی طاقتور ترین شخصیت بن چکے ہیں کہ جن کی طاقت دنیا  کی سپر پاور کہلانے والے امریکہ نے بھی تسلیم کرلی ہے... مگر ملا ہیبت اللہ کا بھی یہی اعلان ہے کہ اللہ اکبر … میری نگاہوں کے سامنے قندھار کے مرد قلندر کی وہ محفل گھوم رہی ہے کہ جس محفل میں شہید حق مفتی نظام الدین شامزئی، نور اللہ مرقدہ، مفتی محمد جمیل خان شہید، نامور شیخ الحدیث ڈاکٹر شیر علی شاہ، ممتاز عالم دین حضرت قاری سعید الرحمن کے ہمراہ یہ خاکسار بھی موجود تھا اور ملا محمد عمر مجاہد ان اکابر علماء کے جھرمٹ میں عجزوانکسار کی تصویر بنے بیٹھے فرما رہے تھے... کہ طالبان اگر ایک انچ بھی زمین فتح کریں گے تو وہاں سب سے پہلے اسلامی نظام نافذ کریں گے۔
غالباً یہ1994 ء کا سال تھا, پھر اکتوبر 2001 ء تک دنیا اس بات پر شاہد ہے ...کہ طالبان نے افغانستان کا جو علاقہ بھی فتح کیا اس پر اسلامی نظام عملاً نافذکر دکھایا،28 فروری کو قطر کے دارلخلافہ دوحہ میں اس معاہدے کے بعد ملا عبدالغنی برادر نے تمام افغان گروپوں سے جو اپیل کی... وہ یہ تھی کہ افغانستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے  سارے اکٹھے ہو جائیں، یعنی مرحوم ملا محمد عمر سے لے کر دوحہ میں موجود ملا عبد الغنی برادر تک موقف اور بیانیہ ایک ہی ہے... کہ افغانستان میں اسلامی نظام کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں ہے، اللہ اکبر، اللہ کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے، ملا  محمد عمر، مولوی جلال الدین حقانی، ملا بور جان، ملا ربانی سمیت افغانستان کے تمام شہداء کی قبور پر ، کہ جن کی بے مثال قربانیوں کی وجہ سے پہلے سپر پاور سوویت یونین اور اب سپر پاور امریکہ عبرتناک شکست سے دوچار ہوئیں، 

No comments:

Post a Comment