مولانا حنیف جالندھری کا کروناکش خطاب

کرونا‘ کرونا‘ کرونا چینلز کے رپورٹرز‘ نیوز کاسٹرز اور اینکرز کی پھرتیاں دیکھ دیکھ کر پوری قوم نفسیاتی مریض بنتی جارہی ہے... ان حالات میں مزید ضروری ہوگیا ہے کہ علماء اور اہل اللہ سے رابطوں کو بڑھایا جائے... شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے بالکل درست فرمایا کہ ’’وبائیں آتی جاتی رہتی ہیں ان کی وجہ سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلانے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ استغفار‘ دعائوں اور مناسب احتیاطی تدبیروں کا اہتمام کرنا چاہیے۔‘‘*
*یہ خاکسار تو انہیں صفحات پر  چند دن قبل اپنے کالم میں کرونا وائرس کی ایسی تیسی پھیر چکا تھا... مگر ہفتہ کی رات جامعہ حسان بن ثابتؓ کے مہتمم مولانا عبدالقادر کی دعوت پر ان کے مدرسے کے ساتویں سالانہ تکمیل حفظ قرآن کریم کی تقریب میں اپنے دوست ادریس اسلم کی ہمراہی میں کراچی کے علاقے اختر کالونی پہنچا... تو کرونا کی ساری دہشت و وحشت دماغ سے چھٹ چکی تھی۔ مسجد کا وسیع و عریض خوبصورت ہال علماء‘ طلباء اور اختر کالونی کے غیور مسلمان عوام سے کچھا‘ کھچ بھرا ہوا تھا... میں نے مسجد کے ہال میں بیٹھے ہوئے معصوم طلباء‘ عوام اور علماء کے چہروں  پر ’’کرونا‘‘ کا خوف ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی‘ لیکن وہاں قرآن کی محبت اور نورانیت کے سوا کچھ نظر نہ آیا۔*
*ادریس اسلم کہ جس کو دولہا بنے ابھی ہفتہ‘  عشرہ بھی نہیں ہوا... میں نے اسے بھی سمجھانے کی کوشش کی کہ ’’میاں‘‘ اتنے بڑے اجتماع میں مت بیٹھو‘ کسی سے ہاتھ مت ملائو‘ فوراً گھر چلے جائو کہیں کرونا وائرس ہی نہ آجائے؟ مگر نوجوان دوست کا کہنا تھا کہ حضرت‘ میں الحمدللہ ٹی وی چینلز دیکھتا ہی نہیں‘ اور جامعہ حسان بن ثابتؓ کے جن 28معصوم طلباء نے قرآن پاک حفظ کیا ہے‘ مجھے یقین ہے  قرآن پاک کی برکت سے کرونا وائرس نہیں... بلکہ پروردگار کی رحمتوں کا نزول ہوگا‘ جامعہ صدیقیہ کے مہتمم اور استاذ الحدیث مولانا شفیق الرحمن کا عظمت قرآن کے موضوع پر انتہائی پرمغز خطاب جاری تھا اور ماشاء اللہ‘ عوام صرف ’’کرونا‘‘ ہی نہیں بلکہ ہر قسم کے وائرس کو بھول بھال کر ان کی زبان سے قرآن پاک کے پانچ حقوق کا تذکرہ سن رہے تھے۔*
*سکول بند‘ کالج‘ یونیورسٹیاں بند‘  سینما اور پارکس بند‘ شادی ہال بند‘ وفاق المدارس سمیت تمام مسالک کے دینی مدارس بند‘ 23مارچ کو یوم پاکستان کی تمام تقریبات منسوخ‘ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں دو ہفتوں کے لئے بند‘ لندن کے شاپنگ مال خالی‘ کرونا کے خوف میں مبتلا عالمی لیڈر ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی گریز کرنے لگے ... یہ ساری خبریں اپنی جگہ درست‘ لیکن جامعہ حسان بن ثابتؓ کی تکمیل قرآن کی پروقار تقریب نے کچھ وقت کے لئے یہ سب کچھ بھلا ڈالا۔*
*وفاق المدارس کے قائد شیخ الحدیث مولانا حنیف جالندھری  جو دارالعلوم کراچی میں منعقدہ وفاق کے اکابرین کے اجلاس سے سیدھے سٹیج پر پہنچے تھے... انہوں نے اپنے خطاب میں جب وبائوں اور بیماریوں کو قرآن و حدیث کی روشنی اور صحابہ کرامؓ کی زندگیوں کے طرز عمل سے... خوب کھول کھول کر بیان کیاتو سچی بات ہے کہ مولانا حنیف جالندھری کا معرکتہ الاآراء خطاب سن کر... مجھے پہلی مرتبہ احساس ہوا کہ کرونا وائرس بھی واقعی کوئی وباء ہے... اور اس سے بچنے کے لئے صرف سیکولر‘ یا حکمرانوں کو ہی نہیں... بلکہ مذہب پسندوں کو بھی پوری کوشش کرنی چاہیے۔*
*مولانا جالندھری نے عوام سے اپیل کی کہ کرونا وائرس سے بچائو کے لئے حکومت نے جو احتیاطی تدابیر بتائی ہیں... اس پر ہر پاکستانی کو عمل کرنا چاہیے‘ ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی بنیاد پر مساجد کی باجماعت نمازوں سے روکنا‘ یا مساجد کو ویران کرنے کی کوششوں کی تائید نہیں کی جاسکتی‘ اس حوالے سے انہوں نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کے سابق  امیر نامور شیخ الحدیث حضرت اقدس عبدالمجید لدھیانوی نوراللہ مرقدہ کا واقعہ بھی سنایا... وہ یہ کہ مولانا عبدالمجید کو دل کی تکلیف ہوئی... انہوں نے کراچی میں کسی بڑے ہارٹ سپیشلسٹ کو اپنا چیک اپ کروایا‘ اس کے کہنے پر مختلف ٹیسٹ حتیٰ کہ انجیوگرافی تک کروائی‘ مختلف ٹیسٹوں کی رپورٹیں دیکھنے کے بعد ماہر ڈاکٹر نے کہا کہ ’’مولانا‘‘ اب آپ کو موت کسی وقت بھی آسکتی ہے... شیخ الحدیث مولانا عبدالمجید لدھیانوی نوراللہ مرقدہ نے مسکرا کر ڈاکٹر سے فرمایا کہ ڈاکٹر صاحب... آپ نے خوامخواہ میرا وقت برباد کردیا‘ پیسے الگ سے ضائع ہوگئے۔ یہ بات تو میں بچپن سے جانتا ہوں کہ میرے سمیت ہر انسان کو کسی بھی وقت  موت آسکتی ہے‘ یہ واقعہ سن کر تقریب کے شرکاء کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں۔*
*وفاق المدارس کے قائد نے مسکراتے  لوگوں سے کہا کہ ہر مسلمان کا ایمان ہے... کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے‘ جو رات قبر کی ہے وہ باہر نہیں آئے گی... اور جو رات باہر کی ہے وہ قبر میں نہیں آسکتی‘ اس لئے ہم مسلمانوں نے کرونا وائرس سے نہ تو خوفزدہ ہونا ہے اور نہ گھبرانا ہے‘ بلکہ دین پہ ثابت قدم رہتے ہوئے‘ تلاوت قرآن‘ عبادات‘ استغفار اور دعا و مناجات کے ذریعے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے اپنے مالک حقیقی کو راضی کرنا ہے‘ حکومت کی بتائی احتیاطی تدابیر کو بھی لازمی اختیار کرنا ہے... مولانا کا خطاب اتنا جامع معنی‘ پرمغز اور مدلل تھا کہ شرکاء کی خواہش تھی کہ  ساری رات یعنی اذان فجر تک جاری رہے... کئی لوگوں نے اس خواہش کا برملا اظہار بھی کیا۔ یہ تو مولانا جالندھری لمبے سفر اور کئی گھنٹے کے اجلاس کے تھکے ماندے تھے... جو خیر رہی  اور عوام کی چاہت اور درخواست کے باوجود انہوں نے اپنا خطاب ختم کر دیا... بعد میں وفاق المدارس سندھ کے ترجمان مولانا طلحہ رحمانی‘ مولانا احمد جالندھری‘ مولانا شفیق الرحمن کشمیری‘ مولانا ابراہیم سکھر گاہی‘ مولانا عبدالقادر سمیت متعدد علماء کی موجودگی میں مولانا حنیف جالندھری نے روزنامہ اوصاف کی اسلام پسند پالیسی‘ بہترین نظریاتی اداریوں اور اس خاکسار کے کالموں کے حوالے سے خوب حوصلہ افزاء گفتگو فرمائی‘ وہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے حیائی اور فحاشی پر بھی کافی دل گرفتہ  تھے...  . اس خاکسار سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وفاق المدارس کے اکابرین نے حکومتی فیصلے کے احترام میں مدارس دینیہ کے عزیز طلباء میں 5اپریل تک  تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے۔*
*ہم نے اپنے طلباء کو ہدایت دی ہے کہ... وہ یہ  چند ہفتے اپنے گھروں میں والدین کی خدمت اور قرآن مقدس کی تلاوت کرتے ہوئے گزاریں‘ قائد وفاق المدارس کا کہنا تھا کہ ہمین دینی مدارس کے طلباء پر فخر اور ناز ہے... پہلے وہ دینی مدارس کی چہار دیواری کے اندر قرآن و حدیث و دیگر اسلامی علوم... حاصل کرتے تھے۔*
*کرونا وائرس کی خطرناک وباء کی وجہ سے ہونے والی ہنگامی چھٹیوں میں بھی ان شاء اللہ قرآن و حدیث کے... علم کو دوہرانے کا وہی سلسلہ اب وہ اپنے گھروں میں بھی جاری* *رکھیں گے۔ (انشاء اللہ)*

No comments:

Post a Comment