کرونا وائرس ہی وائرس


جس ملک میں مفت مشورہ دینے والے عاملوں، نیم حکیموں، ڈاکٹروں، سنیاسی بابوں کی بھرمار ہو … اس ملک میں اگر ''کرونا وائرس'' آہی گیا تو کم بخت بچ کے کہاں جائے گا؟ کرونا وائرس کا ایک احسان نہ ماننا محسن کشی کے مترادف ہوگا اور وہ یہ کہ اس کی آمد کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر کے میڈیکل سٹورز کے مالکان کی ''مسلمانیت'' کھل کر سامنے آگئی … کراچی میں تو180روپے مالیت والے ماسک  کا ڈبہ1800 روپے تک فروخت ہوا، ہم روتے ہیں چینی اور آٹا چوروں کو … چینی چوروں سے یاد آیا کہ ہمارے وزیراعظم کے اے ٹی ایم کارڈ کی... شہرت پانے والے مشھور زمانہ جہانگیر ترین پی سی ایل کا میچ دیکھنے گرائونڈ میں پہنچے... تو عوام نے چینی چور کے نعرے لگا لگاکر آسمان سر پر اٹھالیا۔
لیکن میڈیکل سٹوروں، پر تو کوئی جہانگیر ترین نہیں تھا... پھر وہاں دس, دس روپے والا ماسک سو، سو روپے میں کیسے فروخت ہوا؟ ہمارا ایمان ہے کہ موت و حیات کا مالک پروردگار  ہے، موت نہ کلاشنکوف کی گولی میں ہے ، نہ توپ کے کسی گولے میں، اور نہ کسی بیماری کے وائرس میں بلکہ موت اللہ کے حکم کے ساتھ منسلک ہے… کرونا  وائرس سے ڈرا کر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ مارنے والے ڈاکو یاد رکھیں... آج اگر عوام ہیں تو کل تمہاری باری بھی آکر رہے گی ، بے حیاء لٹیرو... تمہیں عوا م کو لوٹتے ہوئے شرم بھی نہیں آتی؟ عوام کو چاہیے کہ وہ میڈیکل سٹوروں کی طرف بھاگنے کی بجائے پاکیزگی اختیار کریں … احتیاطی تدابیر بھی ضرور اختیار کریں، لیکن یاد رکھیں کہ پاکستان کے ہر شہر، گائوں اور قصبے میں  بڑے بڑے قبرستان جو قبروں سے بھرے ہوئے ہیں... ان میں سے کسی ایک قبر کی ذمہ داری بھی ''کرونا وائرس'' پرعائد نہیں کی جاسکتی … ہم نہ چینی ہیں، اور نہ چین میں رہتے ہیں، چین ہمارا دوست ملک ضرور ہے... لیکن ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان میں رہتے ہیں، خاتم الانبیاء نے خوردنوش کی جن چیزوں کو حلال قرار دیا انہیں حلال اور جن چیزوں کو حرام قرار دیا انہیں حرام سمجھتے ہیں، اگر ہم حلال اور حرام کے اسی معیار ، پاکیزگی اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ جڑے رہے تو کرونا وائرس کی ''ایسی کی تیسی'' … ایران سے در آنے ولے کرونا وائرس پر تو یہ قوم کسی نہ کسی قابو پاہی لے گی... مگر اس کرونا وائرس کا کیا کیا جائے... کہ جو پی ٹی آئی کے حکمرانوں کے اخلاق اور اعمال کو چمٹ چکا ہے۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے مختلف اوقات میں... دو مختلف اینکروں کے منہ پر تھپڑ مارے جس کی حکومتی حلقوں نے بھی مذمت کی تھی … مگر گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا  محمود خان نے فواد چودھری کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ... صحافی کو تھپڑ مار کر آپ نے بہترین کام کیا ، گو کہ پشاور پریس کلب کے صدر نے وزیر اعلیٰ محمود خان کی اس بات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ''تھپڑ مارنا کسی طور پر بھی جائز نہیں، ہم اس حوصلہ افزائی کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں '' ایک فواد چودھری کیاکم تھے ...کہ بیچ میں محمود خان بھی ٹپک پڑے … مطلب یہ کہ آوے کے آوا ہی بگڑا ہوا ہے … آج تو صحافی مذمت کررہے ہیں… ذرا سوچیئے کہ اگر کل کلاں کو کسی صحافی نے غصے میں آکر تھپڑوں کے شوقین کسی وزیر کے منہ مبارک پر تھپڑ جڑ دیا تو پھر کیا ہوگا؟ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ حکومت کی اخلاقیات چمٹے ہوئے کرونا وائرس کا بھی  کچھ علاج کریں، یہ قوم پہلے ہی بڑی تھپڑو، تھپڑی ہوچکی ہے… عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتۖ کے قائدین نے حج فارم میں کی جانے والی نئی تبدیلی کو قادیانیت نوازی کی... بدترین مثا ل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہمیشہ حج فارم میں ایک حلف نامہ موجود ہوتا ہے...جسے پُر کرکے ہر مسلمان عقیدہ ختم نبوت پر اپنے ایمان کا برملا اعلان کرتا ہے … اس کا مقصد قادیانیوں، مرزائیوں یا احمدیوں کے داخلے سے حرمین کو محفوظ رکھنا ہوتاہے... کیونکہ آئین پاکستان کی رُو سے قادیانی، احمدی غیر مسلم ہیں لیکن وہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے دھوکے سے حرمین میں داخل ہونا چاہتے ہیں ، چنانچہ ان کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے لئے... حج فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ رکھا گیا ہے، لیکن حج فارم2020 ء میں حج فارم کے دو حصے کرکے... اسے پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔
وزیراعظم کو چاہیے ...کہ حکومتی ایوانوں میں گھسے ہوئے قادیانی نواز وائرس... کا بھی سدباب کریں... تاکہ عقیدہ ختم نبوت کے خلاف سازشیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائیں۔

No comments:

Post a Comment