"تحریک انصاف حکومت اور ملکی تاریخ کا بڑا قرضہ"


حکومت نے ملکی تاریخ کا بڑا غیر ملکی  قرضہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے اورآئی ایم ایف سمیت دیگر بین الاقوامی بینکوں سے 15ارب ڈالر قرض لیا جائے گا، 
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق حکومت 15ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے کے لئے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے اگر حکومت قرضہ لینےمیں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اورملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔
 اسٹیٹ بینک آف پاکستان ذرائع کے مطابق اسوقت مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے جو12ارب ڈالرذخائر موجود ہیں وہ سعودی عرب، یو اے ای اور قطر سے کچھ عرصہ کے لیے ادھار لئے گئے تھے جو اب واپس کرنے کا وقت آپہنچا ہے
موجودہ صورتحال یہی بتارہی ہے کہ پیپلزپارٹی اور. نواز لیگ کی سابق حکومتوں کی طرح پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قرضوں سے نجات کیلیے ملکی برآمدات ،ترسیلات زربڑھانے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
ایسی ہی گھمبیر معاشی صورتحال کا. سامنا مسلم لیگ نواز کی. حکومت کو بھی تھا
ذرائع بتاتے ہیں کہ حکومت 15 ارب ڈالر کا نیا قرض لینے کے لئے مختلف چینلز استعمال کر رہی ہے مگر آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد 15.6مقررکررکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظرآرہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیرسا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے ۔
مگروزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں ،یوروبانڈزاورآئی ایم ایف سے 15ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ 
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت کو15ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلیے  آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے ۔
اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈکی شرائط کو پورا کرے ۔
اگر موجودہ حکومت کے قرضوں کا. ریکارڈ دیکھا جائے تو رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں1.4ارب کورونا سے نمٹنے کیلیے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔
حکومت 3.4ارب ڈالر غیرملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
البتہ اگر  پاکستان کو جی20 ممالک کیجانب سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر2020ء تک. حکومت کو مذیدکمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں پڑیگی۔
پاکستان کی معاشی ابتر حالت کو. دیکھا جائے تو تحریک انصاف کی حکومت جولائی 2018ء سے جون 2021ء تک یہ 40 ارب ڈالر کے نئے قرضے لے چکی ہوگی۔
اس رقم میں سے27 ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونگے جبکہ باقی13ارب ڈالرملک کے ذمہ قرضوں کے بوجھ میں مزید شامل ہوجائیں گے۔
اور جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس قرضے میں سے 16.5ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔
 حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام ترتوانائیاں صرف کررہی ہے۔

No comments:

Post a Comment