نیپال بھارت سرحدی تنازع ۔۔!! امریکہ اور چین بھی آمنے سامنے آگئے ،دونوں ممالک کس کس کی حمایت میں کودپڑے؟صورتحال سنگین ہوگئی

بیجنگ بھارت اور نیپال کے سرحدی تنازع کے معاملے پر ناصرف نیپال اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ چین اور انڈیا کی افواج بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی ہیں۔اس معاملے میں چین نیپال کی حمایت میں جبکہ امریکہ بھارت کے حق میں سامنے آیا ہے۔نیپال اور
بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد لداخ اور شمالی سکم کے مختلف متنازع علاقوں پر چین اور بھارت میں کشیدگی بڑھنے لگی ہے۔ دونوں ممالک نے متنازعہ سرحدی علاقوں میں مزید فوج تعینات کر دی ہے۔وادی گلوان میں چینی فوج کے قابل ذکر تعداد میں خیمے دیکھے جاسکتے ہیں جس کے باعث بھارت نے اس علاقے کی کڑی نگرانی شروع کر دی ہے۔۔امریکہ نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی پر بھی چین کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔جنوبی اور وسطی ایشیا کے لئے امریکہ کی اعلی سفارت کار ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ سرحد پر حالیہ کشیدگی سے چین کی جارحیت ظاہر ہوتی ہے،چین کا رویہ دیگر اقوام کو یکجا ہونے پر مجبور کر رہا ہے تاکہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد اکنامک ورلڈ آرڈر کو دوبارہ نافذ کریں۔واضح رہے کہ نیپال نے بھارت سے سرحدی تنازع کے بعد نیا نقشہ جاری کیا تھا۔ حکومتی ترجمان یوراج خطی واڈا نے کہا کہ نیا سیاسی نقشہ ہر سرکاری ادارے اور تمام نصابی کتب میں بھی استعمال ہوگا۔نیپال کی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بھارت کی وزارت دفاع نے حال ہی میں لیپولیکھ سے گزرنے والی چین کی سرحد کے لیے ایک لنک روڈ کا افتتاح کیا۔اس لنک روڈ کے افتتاح کے بعد نیپال کی حکومت کی جانب سے ایک پریس نوٹ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ 1816 کے سگؤلی معاہدے کے مطابق دریائے مہاکالی کا مشرقی علاقہ نیپال کا ہے جب کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے روڈ اپنے ہی علاقے میں بنایا ہے۔ لیپولیکھ کا علاقہ چین، نیپال اور بھارت کی سرحدوں سے متصل ہے، نیپال بھارت کے اس اقدام کے بعد ناراض ہیجب کہ لیپولیکھ میں قبضے کے معاملے پر نیپال میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

No comments:

Post a Comment