نیو یارک والو توبہ کرو توبہ


انسانی دلوں میں دہشت بن کر رہنے والے امریکہ پر اس وقت کورونا وائرس کی وحشت طاری ہے … امریکہ نے ابو غریب جیل سے لے کر گوانتاناموبے کے قیدخانوں تک انسانیت کو رسوا کرکے دنیا کے دلوں پر اپنی دہشت و وحشت کا سکہ جمانے کی کوشش کی تھی… لیکن آج امریکہ کی عمارتوں اور سڑکوں پر معمولی سے ''کورونا'' کی دہشت و وحشت سکہ رائج الوقت بن چکی ہے … کبھی اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت اور کبھی ملا محمد عمر کے سر کی قیمت … انسانی سروں کی کئی کئی لاکھ ڈالر قیمتیں مقرر کرنے والے امریکہ میں آج کوئی ہے کہ جو ''کورونا وائرس'' جیسے دہشت ناک جرثومے کی قیمت مقر ر کرے؟ عراق میں بیس لاکھ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے امریکہ کی ریاست نیویارک کے سینٹرل پارک میں قائم ہسپتال کی نرس ڈینئل شومل نے روتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ '' وہ اپنا دکھ کسی سے بیان بھی نہیں کرسکتی، کیونکہ اس کی ساتھی نرسیں بھی اتنا ہی ذہنی دبائو کا شکار ہیں، اس نے کہا کہ وہ کورونا مریضوں کو بچانے کی ہر ممکن کوششیں کرتی ہے لیکن وہ جس کمرے میں جاتی ہے وہاں لاشیں ہوتی ہیں، اب تو یہ بھی ممکن نہیں ہوتا کہ لواحقین کو فون کرکے بتائیں کہ آپ کا مریض اب دنیا میں نہیں رہا'' نیو یارک سے ہی ایک اور  انسانی چیخ و ڈیو کلپ کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے … اس انسانی چیخ و پکار کی طرف حضرت اقدس مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی حفظہ اللہ نے بھی مجھے متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا... کہ نیویارک سے اٹھنے والی یہ چیختی ہوئی انسانی پکار … کیا مسلم اور غیر مسلم... ساری دنیا کے حکمرانوں، سیاست دانوں اور انسانی طاقت کے مراکز کو جھنجوڑ رہی ہے … آئو توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا … آجائو مالک حقیقی کے دروازے پر عاجزی و انکساری کے ساتھ جھک جائو … امریکہ، یورپ سمیت دنیا بھر کے ممالک کے حکمرانوں چلے آئو … اس پیارے رب کے دروازے پر کہ جو ''انسان'' سے ستر مائوں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے، اب بھی وقت ہے انسانوں پر ظلم ڈھانے سے باز آجائو۔*
*امریکہ! تم نے انسانوں کا بہت قتل عام کرلیا، دنیا بھر میں انسانوں پر تابڑ توڑ حملے کیے، افغانستان کے ہسپتالوں، *سکولوں، مدرسوں، مسجدوں اور انسانوں سے بھرے ہوئے شادی ہالوں کو انسانوں سمیت تباہ و برباد کرنے سے بھی دریغ نہ کیا … پاکستان کی پاکباز بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ناتواں وجود پر بے پناہ مظالم *ڈھاکر ''انسانیت'' کو بھی شرمندہ کر ڈالا ، آج جبکہ امریکہ کورونا وائرس کا بری طرح شکار بن چکا ہے … وہاں مرنے والے انسانوں کی خبریں سن کر ہم خوش نہیں... بلکہ مغموم ہیں... مولانا پیر عزیز الرحمن کے لہجے میں جیسے دنیا جہاں کا درد سمٹ آیا ہو … انہوں نے مجھ سے فرمایا تھا کہ ہاشمی صاحب! مجھ ناتواں بوڑھے کی طرف سے لکھو … میں مسلمانوں کاایک خادم ہونے کی حیثیت سے امریکہ کے حکمران ہوں یا یورپ کے* *حکمران، بلکہ دنیا کے مسلم اور غیر مسلم حکمرانوں سے التجا کرتا ہوں کہ وہ سچے دل سے توبہ و تائب ہو جائیں، حضور نبی کریمۖ کا دامن رحمت ساتوں زمینوں سے بھی زیادہ وسیع ہے، آجائو، حضورۖ کے دامن رحمت میں … اللہ کی بغاوت اور انسانیت کی توہین سے باز آجائو، انسان کو ان کی مائوں نے آزاد جنم دیا ہے، انسانوں کو غلام بنانے کا بیانیہ ترک کر دو، قوموں کو آزاد کر دو، فلسطینیوں پر ظلم مت ڈھائو … کشمیریوں کو ان کے حق آزادی سے محروم مت رکھو، حضور نبی کریمۖ کی توہین سے باز آجائو، ختم نبوتۖ پر حملہ آور ہونے والے شیطانوں کی سرپرستی چھوڑ دو، عورتوں کو بازار کی زینت یا مارکیٹ کا اشتہار بنانے کی بجائے انہیں اپنے گھروں میں رہنے کا حق دو، مخلوط نظام تعلیم غلامانہ مائنڈ سیٹ کا حصہ ہے … خواتین کو مردوں سے علیحدہ مکمل پردے کے اندر تعلیم حاصل کرنے کا حق دو، دنیا کے حکمرانوں کے نام پیر طریقت مولانا عزیز الرحمن کے اس مختصر پیغام کے بعد بڑھتے ہیں اس انسانی چیخ و پکار کی طرف کہ جو نیویارک سے ہی اٹھی*۔
*نیو یارک، ہمارے ہاں بسنے والے لبرلز اور سیکولرز کی بھی ''جنت'' ہے، اسلامی احکامات اور مسلمانوں کو گھیرنے والے حکمرانوں کے فیصلوں پر بھی وہاں کی گہری چھاپ کا اثر لیے ہوئے ہوتی ہے، میرا نیو یارک کبھی جانا نہیں ہوا… اور نہ ہی* *وہاں جانے کا فضول شوق کبھی دل و دماغ میں آیا… میرے پیارے پاکستان کی دھول پر کئی نیویارک قرباں، ہاں البتہ ہمارے ہاں کی دانش گاہوں کے بالا خانوں سے نیویارک کی یاترا کرکے لوٹنے والا ، سکہ بند دانشور، کالم نگار اور سینئر صحافی بننے کا اعزاز ضرور پالیتا ہے۔*
*اس نیو یارک کی مرکزی سڑک پر ایک گورا چیختے ہوئے نیو یارک سے مخاطب ہوکر کہتا ہے کہ ''نیو یارک شہر تیرے گنا ہ خدا کے غضب کو دعوت دے چکے ہیں … خدا تجھ سے بہت ناراض ہے، نیو یارک! تجھے معلوم ہے کہ تمہارے بچے ضائع کر دیئے جاتے ہیں، ایک ہفتے میں چالیس بچے ضائع کئے جاتے ہیں، ان معصوم بچوں کا قتل عام ہو رہا ہے، ہماری انا اور تکبرنے ہمیں برباد کیا، نیو یارک! تجھے آج خدا کی آواز سنائی دے رہی ہے … خدا کہہ رہا ہے عاجزی اختیار کرو تاکہ تمہیں عزت ملے، ہر جسم اور ہر چیز کی روح اسی کے قبضے میں ہے، نیویارک خدا تجھے پکار رہا ہے، تجھے خدا کی آواز سنائی دے رہی ہے؟ خدا کی طاقت کی آواز پر لبیک کہو تاکہ تجھے عزت ملے، تمہاری ناپاک محفلیں بچوں کے خون سے آلودہ ہیں، تم ہاتھوں سے گناہ کرتے ہو اور منہ سے جھوٹ بولتے ہو، تمہاری زبانیں ہر ظلم کی تعریف کرتی ہیں، امریکہ ہم سب سے بری قوم ہیں … ہمیں توبہ کرنی چاہیے، نیو یارک! رب کے سامنے عاجزی اور توبہ کا یہی وقت ہے … توبہ اور عاجزی سے ہی عزت مل سکتی ہے، بتوں کی عبادت، سرکشی، تکبر، حب مال اور مادیت سے توبہ کرو، نیویارک ! ہم ایک دوسرے کے مخالف ہوگئے، کالا، گورے اور گورا کالے سے نفرت کررہا ہے

No comments:

Post a Comment