ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے


کابل کے امریکی کٹھ پتلی اشرف غنی کی صدارتی حلف برداری کی تقریب کا ایک فائدہ تو ہوا... کہ اس تقریب کی وجہ سے محسن داوڑ اور علی وزیر، پی ٹی ایم کے مخلص کارکنوں کے سامنے بے نقاب ہوگئے … چنانچہ اب اگر غیور پختون نوجوان ان دونوں سے سخت ناراض ہوکر ان کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں... تو یہ ان کا جائز حق ہے … ناراض پختون نوجوانوں کے ایسے ہی ایک مظاہرے کا وڈیو کلپ ایک مہربان دوست نے مجھے بھی بجھوایا … اس وڈیو کلپ میں پشتین ''ٹوپی'' کو آگ لگاکر مخالفانہ نعرے لگاتے ہوئے پختون مظاہرین کو صاف دیکھا جاسکتاہے، اس خاکسار کا تو روز اول سے ہی موقف تھا کہ پختون عوام حب الوطنی اور اپنے اسلام پسندانہ مزاج پر کبھی کمپرومائز نہیں کریںگے۔*
*کوئی لیڈر بھی اپنے ساتھ چلنے والوں کو زیادہ دیر تک دھوکا نہیں دے سکتا… محسن داوڑ اور علی وزیر تو پھر اس پختون قوم کی لیڈری کا دعویٰ کرتے ہیں ...کہ جس پختون قوم نے اس ملک کے دفاع کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں، پھر کیسے ممکن تھا کہ جی ایچ کیو، لاہور، اسلام آباد کی تباہی کی باتیں کرنے والوں کی ...اصلیت زیادہ دیر تک پختونوں سے چھپی رہ سکتی؟*
*بھلا مادر پدر آزاد اور الف ننگے کلچر والے عورت مارچ کاغیرت مندپختونوں سے کیا تعلق؟ صوابی کے دوست فیاض خان نے چند دن قبل... مجھ سے بڑے دکھی لہجے میں کہا تھا کہ ''داوڑ, وزیر و گلالئی اسماعیل ، پتہ نہیں یہ ہمارے کن ''پاپوں'' کی سزا بن کر مسلط ہوئے? وگرنہ اداروں کے خلاف کمپیئن، عورتوں کی بے پردگی اور عورت مارچز کا پختون قوم سے کیا واسطہ؟ جو سوالات اس خاکسار نے اپنے کالموں کے ذریعے اٹھائے تھے … خوشی کا مقام یہ ہے کہ اب پی ٹی ایم کے باہمت اور غیور نوجوان بھی پوری شدت سے اٹھا رہے ہیں … سوال تو بنتا ہے ہ آخر محسن داوڑ اور علی وزیر نے افغانستان کی آزادی یا وہاں کی معیشت کو سنبھالنے میں کون سا ایسا خاص کارنامہ سرانجام دے رکھا تھا… کہ اشرف غنی کی تقریب حلف وفاداری میں انہیں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا؟ صرف یہی نہیں بلکہ پاک افغان بارڈر سے انہیں نیشنل آرمی کے خصوصی ہیلی کاپٹر میں کابل لے جانا اور ان کے وہاں پہنچنے تک حلف برداری کی تقریب کا ملتوی رہنا، آخر ان میں ایسے کون سے سرخاب کے پر تھے… کہ جو عالمی صیہونی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ان پر صدقے واری ہو رہے تھے؟* *فرحت اللہ بابر، اچکزئی، بشری گوہر، افراسیاب خٹک یہ تو پرانے خدمت گار ہیں … ان کے راستے میں اگر پھول بچھائے جائیں یا انہیں ملنے والا پروٹوکول بھی کسی حد تک قابل فہم ہے... مگر محسن داوڑ اور علی وزیر نے ان سے بڑھ کر کیا ''خدمت'' کی? کہ ان کو ملنے والے غیر معمولی پروٹول کو دیکھ کر... ان بے چاروں کی آنکھیں بھی کھلی کی کھلی رہ گئیں؟*
*روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر محترم مہتاب خان جو چینل زدہ نہیں، بلکہ حقیقی دانشور ہیں … ان کی کہی ہوئی یہ بات کہ مخلص کارکن کے سامنے تو لیڈر ہوتاہے … لیکن لیڈر کے پیچھے کون کون ہوتاہے؟ یہ تو کارکن نہیں جانتے، یہاں بھی صاد ق آرہی ہے ، کیا اب یہ بھی کوئی راز کی بات ہے... کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے پیچھے کون سی طاقتیں کارفرماہیں؟*
*پی ٹی ایم کے مخلص اور جذباتی کارکن اگر سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی پالیسیوں سے نفرت کا اظہار کررہے ہیں... تو یہ ایک صحت مندانہ رجحان ہے، پختونوں کے جینوئن ایشوز کو بنیاد بناکر پوری قوم کے نظریات کو ''را'' یا این ڈی ایس کے قدموں پر ڈھیر کرنے والوں کی گوشمالی کرنا ...مخلص اور محب وطن کارکنوں کی اولین ذمہ داری ہے۔*
*شمالی وزیرستان میں پی ٹی ایم کے دونوں ایم این ایز کے خلاف مظاہرے میں پشتین مارکہ ''ٹوپیاں'' جلانے والے پختون نوجوانوں سے گزارش ہے کہ وہ ٹوپیاں نذر آتش کرنے کی بجائے ایسے لیڈروں کا سختی سے محاسبہ کریں... کہ جو پختون قوم کے حب الوطنی اور اسلام پسندانہ مزاج کو کبھی عورت مارچز اور کبھی این ڈی ایس کے چرنوں پر قربان کرتے ہوئے نہیں شرماتے۔*
*''اشرف غنی' ' کی اصل حقیقت کو ہر ذی شعور انسان جانتا ہے … اور وہ یہ کہ موصوف کی افغان عوام میں سرے سے کوئی حیثیت ہے ہی نہیں، موصوف کی صدارت کاجھنڈا کابل کے صدارتی محل تک ہی محدود ہے، امریکی ''کٹھ پتلی'' ہونا ان کی اصل پہچان اور شناخت ہے … نہ اشرف غنی نے پختون قوم کے لئے کبھی کوئی کارنامہ سرانجام دیا … اور نہ ہی پختونوں نے کبھی انہیں اپنا نمائندہ قرار دیا … ایک خالص امریکی کٹھ پتلی کے ساتھ کابل جاکر دوسری اور تیسری صف میں کھڑا ہوکر تصویریں کھینچوا کر خوش ہونے والوں کی... اپنی حیثیت کیا ہوگی؟ یہ کوئی الجبراء کا ایسا سوال نہیں ہے کہ جس کا جواب حاصل کرنے کیلئے پختون نوجوانوں کو کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑے، جواب ،دو، جمع دو برابر ہے، چار کی طرح بڑا واضح اور شفاف ہے... کہ اشرف غنی ہو، محسن داوڑ ہو، افراسیاب ہو یا علی وزیر، یہ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں … جو کابل میں صدارتی تقریب سے محروم رہے، حسین حقانی، مبشر زیدی، گل بخاری، ماروی سرمد، گلالئی اسماعیل وغیرہ وغیرہ یہ سب بھی اسی ''تھیلی'' کا ہی حصہ ہیں، جب یہ سارے مل کر پاک وطن، پاک فوج، نظریہ پاکستان، دین اسلام کے مبارک احکامات پر تبراء کرتے ہوئے نہیں شرماتے … تو پھر ہم اپنے ملک، فوج، پختون قوم، نظریہ پاکستان اور اسلامی احکامات  کی حمایت میں لکھتے ہوئے کیوں گھبرائیں؟*
*ادھر آ پیارے ہنر آزمائیں*
*تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں*

No comments:

Post a Comment