سعودی عرب میں مسئلہ قیدیوں کا


جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ نے واضح  کیا ہے کہ ''سعودی عرب میں پاکستانیوں کی گرفتاری اور ملک بدری کی خبروں میں صداقت نہیں ہے... ایسی افواہیں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔''
دوسری طرف جمعہ کے دن دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''سعودی عرب میں صرف پاکستانیوں کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی' سعودی حکومت ہر... سال ماہ رمضان سے قبل تمام غیر قانونی تارکین وطن اور ورکرز کے خلاف آپریشن کرتی ہے' ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سعودی حکام نے حالیہ مہم کے دوران دیگر ملکوں کے غیر قانونی شہری بھی گرفتار کئے ہیں۔'' جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ اور اسلام آباد میں موجود ترجمان دفتر خارجہ کے بیانات سے واضح ہو رہا ہے... کہ سعودی عرب میں روزگار کے سلسلے میں مقیم مکمل قانونی دستاویزات رکھنے والے پاکستانیوں کے خلاف نہیں بلکہ... سعودی عرب میں تمام ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرکے انہیں اپنے اپنے ملک میں واپس بھیجا جارہا ہے' جوکہ جائز اور سعودی حکومت کا حق ہے۔
لیکن میری اس سلسلے میں سعودی حکام سے گزارش ہوگی کہ وہ سعودی سرزمین پر  غیر قانونی انداز میں رہنے والے پاکستانیوں... کو گرفتار کرنے کے بعد سعودی جیلوں میں بند کرنے کی بجائے واپس وطن بھجوا دیں' کیونکہ ان غریب الوطن پاکستانیوں میں سے بہت سے ایسے بھی ہوں گے کہ جو اپنے اپنے خاندانوں کے واحد کفیل ہوں گے... اور غربت کی وجہ سے ان کے خاندانوں میں اتنی سکت بھی نہ ہو کہ وہ اپنے پیاروں کی رہائی کے حوالے سے اسلام آباد تک کا سفر بھی کر سکیں? سعودی حکومت سے بڑھ کر پاکستانیوں کی غربت سے اور کون واقف ہوسکتا ہے ؟ یقینا غیر ملکی  تارکین وطن' خواہ وہ پاکستانی ہوں' بنگلہ دیشی ہوں' انڈین ہوں' ایرانی ہوں یا یمنی' انہیں پکڑنا سعودی حکومت کا حق ہے' جہاں تک رہ گئی یہ بات کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی جیلیوں میں بند دو ہزار پاکستانی رہا کرنے کا اعلان کیا تھا… وہ قیدی ابھی تک رہا کیوں نہیں ہوسکے؟ تو یہ سوال بھی پاکستانی حکمرانوں سے بنتا ہے کہ ان پاکستانیوں کو رہا کروانے کے لئے پاکستانی حکام نے غفلت اور سستی کا مظاہرہ کیوں کیا؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ سعودی عرب کے قوانین اور عدالتیں بہت سخت ہیں… یہ تو پاکستانی حکمرانوں اور عدالتوں کی دریا دلی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس جیسا بدنام زمانہ قاتل...''مجرم'' ہونے کے باوجود پورے پروٹوکول کے ساتھ رہا ہو کر امریکہ پہنچ کر اپنی مافوق الفطرت رہائی کی داستان پر کتاب لکھ کر ہمیشہ کیلئے پاکستان کی جگ ہنسائی کا بندوبست کر دیتا ہے… اب اگر سعودی عرب کے حکمران اس دریا دلی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تو وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دوست شہزادہ محمد بن سلمان سے ایک دفعہ پھر رابطہ کرکے انہیں یاد دہانی کروا دیں' لیکن سعودی عرب میں گرفتار پاکستانی قیدیوں کو  بنیاد بنا کر برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے والے… یا الیکٹرانک چینلز پر شور مچانے والے اینکرز اور اینکرنیوں اور مخصوص لابی کے فرقہ پرست عناصر سے میری گزارش ہے کہ  کیا دنیا میں پاکستانی صرف سعودی عرب کی جیلوں میں ہی بند ہیں؟
کیا امریکہ' انڈیا کی جیلوں سے لے کر لندن' فرانس' اٹلی' ایران سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی جیلوں میں کوئی پاکستانی بند نہیں ہے؟ دہلی کی تہاڑ جیل میں بند کم از کم ایسے پچیس' تیس پاکستانیوں کے نام ان کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے تیار ہوں …کہ جو پندرہ' پندرہ سالوں سے اپنے جرم  بے گناہی کی سزا بھگت رہے ہیں' بھارتی عدالتوں نے انہیں جو سزائیں سنائی تھیں وہ سزائیں بھی پوری کر چکے' مگر اس کے باوجود بھارت کے درندہ صفت حکمران ان پاکستانیوں کو رہا کرنے کے لئے تیار نہیں' یہ ٹارزن نما اینکرز' اینکرنیاں اور مخصوص لابی کے فرقہ  پرور' انڈیا میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے آواز اٹھانے کے لئے  کیوں تیار نہیں ہوتے؟ حریت پسند مقبول بٹ کو پھانسی دیکر جیل کے اندر ہی دفن کر دیا گیا… مجاہد افضل گورو کو بلاجواز پھانسی دیکر اس کی قبر بھی تہاڑ جیل میں ہی بنا دی گئی' آج بھی بھارت کی جیلوں میں درجنوں پاکستانی سزائیں پوری ہونے کے باوجود گل سڑ رہے ہیں۔
 کشمیر کی  جیلیں ہوں یا بھارت کی جیلیں بے گناہ کشمیریوں سے بھری پڑی ہیں' لیکن اس سب کے باوجود وہ کون سا میڈیا گروپ تھا کہ جس نے بھارت کے ساتھ ''امن کی آشا'' کے نام پر ملک میں اودھم مچا رکھا تھا؟ جدہ میں پاکستانی قونصیلٹ کا یہ کہنا کہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی گرفتاری اور ملک بدری کی خبریں جھوٹی ہیں… اور ایسی افواہیں پھیلانے والے پاک سعودی تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں' بالکل درست ہے۔
اس قسم کی افواہوں کو بنیاد بنا کر بردار اسلامی ملک کے خلاف ٹاک شوز کرنے والے ہوں' سوشل میڈیا پر شور مچانے والے یا کالم لکھنے والے' وہ خود تو اسلام آباد' کراچی ...کے اپنے میڈیا دفاتر میں بغیر شناختی کارڈ کے کسی پاکستانی کو گھسنے کی اجازت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں ...لیکن سعودی عرب اگر اپنی سرزمین پر غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کوئی آپریشن کرے تو اس پر انہیں بڑی تکلیف ہوتی ہے' سعودی عرب کی حکومت ہو یا کوئی اور... اگر ناجائز ظلم کرے تو اس پر ضرور تنقید ہونی چاہیے… لیکن ''قیدیوں'' کا حوالہ دیکر پاکستان کے مخلص اور دوست ملک کے خلاف پاکستانی سرزمین استعمال کرنا نہ صرف ڈھٹائی ہے   بلکہ احسان فراموشی بھی )

No comments:

Post a Comment