جنگ کھیڈ نہیں ہوندی زنانیاں دی


وزیراعظم عمرن خان نے اپنے منگل کے دن کیے گئے خطاب میں سوال اٹھایا ہے کہ بھارت سوچے کہ ''کشمیر کے نوجوان اس انتہا پر کیوں پہنچے کہ ان میں موت کاخوف ہی ختم ہوگیا''؟ بھارت کا دہشت گرد وزیراعظم نریندرمودی ہو ' بزدل آرمی چیف بپن راوت ہو' درندہ صفت اجیت دیول ہو یا لومڑ کی طرح مکار راجناتھ سنگھ اور لومڑی سشما سوراج' یہ سارے زہر کا پیالہ پی لیں گئے پر اس سوال کا جواب نہیں دیں گے … جب کشمیر کے نوجوانوں کو دجال بھارتی فوجی گاڑیوں کے پیچھے باندھ کر سڑکوں پر گھسیٹیں گے' جب مائوں کے سامنے ان کے کڑیل بیٹوں کو ' بہنوں کے سامنے ان کے بھائیوں کو ' بیویوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے خاوندوں کو تڑپا تڑپا کر مارا جائے گا… جب گھروں اورسکولوں میں گھس کر بھارتی فوج معصوم طلباء و طالبات پر گولیاں برسائے گی ' جب عفت مآب خواتین کو درندگی کا نشانہ بنایا جائے گا' جب جنرل بپن راوت آزادی کا حق مانگنے والوں کے پتھروں کاجواب گولیوں سے دینے کا آرڈر جاری کرے گا… جب بھارتی فوج کا کور کمانڈر جنرل ڈھلوں ''ہتھیار نہ ڈالنے  والے کشمیریوں کا انجام موت بتائے گا''۔
جب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا سربرا ہ بھی چیخ اٹھے گا کہ ''کشمیریوں کو ٹارگٹ کرکے مارا جارہا ہے ' کشمیریوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہاہے ' حب الوطنی کی آڑ میں ہندوئوں کے بڑے بڑے ہجوم کشمیریوں پر حملے کررہے ہیں'' جب جیلوں کے اندر قید پاکستانی قیدیوں کو پتھر مار مار کر شہید کر دیا جائے گا … جب بے گناہ مقبول بٹ کو پھانسی دیکر اس کے جسد خاکی کو بھی تہاڑ جیل کے اندر ہی دفن کر دیا جائے گا' جب حق آزادی مانگنے کے جرم میں محمد افضل گورو کو پھانسی پر لٹکانے کے بعد اس کی لاش کو بھی تہاڑ جیل کی دیواروں کے اندر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قید کردیا جائے گا  تو پھر عادل احمد ڈار جیسے فدائی پیدا ہوتے رہیں گے'پھر کشمیر کے نوجوانوں کو زندگی سے زیادہ ''موت'' سے پیار ہو جائے گا' بلکہ انہیں موت میں ہی زندگی نظر آئے گی … قاتل نریندر مودی شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ اگر پاکستان پر حملہ کرے گا تو مقبوضہ کشمیر میں عادل ڈار پیدا ہونے بند ہو جائیں گے؟
اس موذی قاتل! کو کوئی بتائے کہ عادل ڈار جیسے فدائی ' پاکستان نے نہیں بلکہ تمہارے مظالم نے پیدا کیے ہیں ' کبھی مولانا محمد مسعود ازہر اور کبھی جیش محمد کا نام لینے سے … پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دینے سے تم مقبوضہ کشمیر کے غیرت مند نوجوانوں کے دلوں میں موت کا خوف پیدا نہیں کرسکتے' نہرو کاقتل ہونا' اندرا گاندھی پر گولیاں برسنا' راجیو گاندھی کا خودکش حملے کا نشانہ بننا' کیا یہ بھی جیش محمد کی وجہ سے تھا؟
بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی میں بھی اگر مقبوضہ کشمیر میں جیش محمد کے فدائی پائے جاتے ہیں تو پھر اس میں پاکستان کا کیاقصور؟ اس کاواضح مطلب یہ ہوا کہ جیش محمد سرینگر ' وادی لولاب' بڈگام' اننت ناگ اور جنت نظیر کشمیر کے دیگر علاقوں میں بسنے والے مسلمانوں کی تنظیم ہے' مقبوضہ کشمیر میں موجود جیش محمد کے مجاہدین پر پاکستان پابندی کیسے لگاسکتا ہے؟ نریندر مودی کی جیش محمد کے حوالے سے پاکستان پر دبائو ڈالنے کی کوشش دراصل فوج کی ناکامی کا اعترا ف ہے۔
پس ثابت ہوگیا کہ دجال بھارتی فوجی معصوم بچوں' مظلوم عورتوں اور بوڑھوں پر تشدد تو کرسکتے ہیں مگر جیش محمد یا دیگر جہادیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے' یہ بات یاد رکھناضروری ہے کہ بھارت اگر خدانخواستہ پاکستان پر حملہ آور بھی ہوگا ' تب بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری جہاد نہیں رکے گا اور میری ریسرچ کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں موجود جہادی تنظیموں کے ہزاروں مجاہد بھارتی شہروں کی طرف پیش قدمی کرسکتے ہیں' اگر ایک عادل ڈار بھارت کی بنیادیں ہلا سکتا ہے تو عادل ڈار جیسے ہزاروں فد ائی اگر بھارتی شہروں میں پھیل گئے تو پھر نریندر مودی کیا کرلے گا' شاید یہ بات نریندر مودی بھی جانتا ہے اسی لئے وہ پاکستان پر حملے کیصرف  د ھمکیاں ہی دے رہاہے۔
نریندر مودی دراصل پلوامہ حملے کو استعمال کرکے بھارت کے اندر ہندو شدت پسندی کو بڑھاوا دے رہاہے' یہی وجہ ہے کہ بھارتی فوج' میڈیا' سیاست دانوں سے لے کر بھارتی اداکاروں' گلوکاروں اور فنکاروں تک سب ہی شدت پسندی کی آگ میں جل رہے ہیں' کبھی بھارت کے ٹماٹر کھاکر بھارت سے ہی لڑنے کے  طعنے دے رہے ہیں اور کبھی سرجیکل سٹرائیک' سرجیکل سٹرائیک کا واویلا کررہے ہیں'  بھارتیوں کو کوئی بتائے کہ جنگ اور سرجیکل سٹرائیک کترینہ کیف کے ٹھمکوں کا نام نہیں ہے اور نہ ہی سرجیکل سٹرائیک امتیابھ جیسے ناچے کے ناچ کا  نام ہے ' بیوقوفی کی انتہا دیکھئے کہ جن سے عادل ڈار جیسے18  سال کے کشمیری فدائی قابو نہیں آرہے وہ ایٹمی ریاست پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں' یعنی کیا پدی اور کیا پدی کاشوربہ؟
ٹھیک کہا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ''بھارت سے آوازیں آرہی ہیں کہ پاکستان کو سبق سکھائو' بھارت نے حملہ کرنے کا سوچا تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے اور بھارتی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا''… اب تو یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کے بارے میں سب کمیٹی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر زور  دیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کام سلسلہ روکنے کے لئے عملی اقدامات کرے۔
پلوامہ حملے کے ردعمل میں پاکستان کو دھمکیاں دینا یا بھارت کے اندر موجود پاکستانیوں اور کشمیریوں پر حملے کرنے کی کوششیں کرنا … اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ بات بھارت عملاً تسلیم کرچکا ہے کہ مقبوضہ کشمیر  دراصل پاکستان کا ہی حصہ ہے' اور کشمیری قوم کو آزادی کے حصول سے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکے گی ۔

No comments:

Post a Comment