عدالتوں اور افواج پاکستان کے خلاف بکواس کرنے پر کیا ارٹیکل 6 نہیں لگایا جا سکتا؟


ہمارے ہاں اپنے آپ کو سیاسی اورجمہوری کہنے والی پارٹیاں کیا واقعی سیاسی اور جمہوری ہیں؟ جس کو عرف عام میں شدت پسندی کہا جاتا ہے وہ کس بلا ء کا نام ہے؟ نواز شریف کو احتساب عدالت نے العزیزہ سٹیل ملز ریفرنس میں7 سال قید بامشقت اور 5 ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی' تو ان کے حامیوںنے پہلے احتساب عدالت کے باہر اور پھر کوٹ لکھپت جیل کے باہر اک طوفان برپا کرنے کی کوشش کی۔
نواز شریف کے حامیوں کی دونوں جگہوں پر پولیس سے مڈبھیڑ بھی ہوئی' لاٹھی چارج ' پتھرائو اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی ہوئی … کیا ایک ایسا قیدی کہ جس کو عدالت سزائے سنائے اس کے حامیوں کا پولیس سے ٹکرا جانا سیاسی یا جمہوری رویہ سمجھا جانا چاہیے؟
آصف علی زرداری کو کراچی میں جب عدالت نے طلب کیا تو وہ اپنے ساتھ پیپلز پارٹی کے حامیوں کی فوج ظفر موج لے کر عدالت پہنچے ' جلسوں میں3 سال کی مدت کے طعنے دیتے ہوئے اداروں کے سربراہوں پر گرجنا' برسنا' کبھی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکیاں دینا ' کیا ان رویوں کو سیاسی اور جمہوری کہا جائے گا؟
مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی ایک دوسرے کے ساتھ مخالفت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں' ابھی چند ماہ پہلے ہی صدر مملکت کے انتخاب کے دوران متحدہ اپوزیشن ایک طرف اور آصف زرداری کی پیپلز پارٹی دوسری طرف کھڑی تھی …آصف زرداری کی پیپلز پارٹی شہباز شریف کا نام سننے کے لئے بھی تیار نہ  تھی ' آصف زرداری کی سیاسی پرواز اس قدر بلندیوں پر تھی کہ اپنے ذاتی دوست مولانا فضل الرحمن کے مقابلے میں صدارتی الیکشن  میں چوہدری اعزاز احسن کو کھڑا کرنے میں ذرا بھر بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی۔
مگر جب احتساب کا غلغلہ بلند ہوا' عدالتوں نے رسی کھینچنا شروع کی تو کیا پیپلز پارٹی اور کیا مسلم  لیگ ن' سب آپس میں شیر و شکر ہونے کے لئے تڑپنا شروع ہوگئے' چنانچہ آج دیکھ لیجئے! عوامی مسائل جائیں بھاڑ میں ' پوری ن لیگ' نوازشریف کے دفاع کے لئے وقف ہے جبکہ پوری پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کے دفاع کا مورچہ سنبھالے بیٹھی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ' نواز شریف اور ان کے خاندان اور پیپلز پارٹی زرداری خاندان کے تحفظ کے لئے معرض وجود میں لائی گئی تھی' کیا سیاست اور جمہوریت اسی کا نام ہے؟
قومی اسمبلی میں ناموس رسالتۖ کے حامیوں بالخصوص تحریک لبیک کے حوالے سے بات آئی تو مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ کھڑی نظر آئی … شراب پر پابندی کے حوالے سے بل پیش ہوا تو عمران خان کی حکومت' نواز شریف کی مسلم لیگ اور آصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی ایک پیج پر نظر آئیں 'لیکن عدالتیں جیسے ہی کرپشن میں مبتلا افراد پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں تو یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کے کرپٹ افراد کی حمایت میں یکجان ہو جاتی ہیں' کیا جمہویت اسی کانام ہے؟ آج اگر ن لیگ اور زرداری پارٹی ایک دوسرے کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہونا چاہتی ہیں تو کس لئے؟ صرف اور صرف اپنی اپنی پارٹیوں کے کرپٹ افراد کو بچانے کے لئے اور اداروں پر دبائو بڑھانے کے لئے ' کیا جمہوریت اسی کا نام ہے؟
مندرجہ بالا ساری بحث اس خاکسار نے اس لئے چھیڑی تاکہ عوام یہ جان سکیں کہ جنہیں ہم سیاستدان یا جمہوری پارٹیاں سمجھتے ہیں اور وہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو اسلام سے کاٹ کر سیکولر بنانے کی کوشیں کرتے ہیں' شدت پسندی اور انتہا پسندی کا الزام مولویوں' مدرسوں اور اسلام پسندوں پر عائد کرتے ہیں وہ دراصل  خود نہ سیاسی اور نہ ہی جمہوری ہوتے ہیں بلکہ ان کی پوری سیاست اور جمہوریت اپنے انپے خاندانوں کے مفادات کے تحفظ اور کرپشن کو بچانے کے گرد ہی گھومتی رہتی ہے ' سپریم کورٹ اگر ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ صادر کرے تو نواز شریف کی مسلم لیگ کہے  یہ فیصلہ بالکل درست ہے اور جو اس فیصلے کے خلاف جائے ' حکومت اس کے خلاف ظالمانہ آپریشن کرے تو بھی مسلم لیگ ن حکومت کے ساتھ کھڑی نظر آئے' لیکن جب احتساب عدالت نواز شریف کو کرپٹ قرار دیکر انہیں7 برس کی سزا دے تو مسلم لیگ ن اس کے خلاف نعرے بھی لگائے' احتجاج بھی کرے او ر پولیس پر پتھرائو بھی کرے … کیا اس دوہرے معیار کو منافقت نہیں کہا جائے گا؟
اگر عالمی صیہونی طاقتوں کی منظور نظر ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ آئے  تو درست' لیکن اگر فیصلہ نواز شریف کے خلاف آئے تو غلط؟ اس شدت پسندی کو بھی گر کوئی جمہوری سمجھتا ہے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے 'ہم  تو سیدھی بات کرنے کے عادی ہیں کہ جس طرح ملعونہ آسیہ مسیح  کی رہائی کا فیصلہ ن لیگ کے نزدیک درست تھا' بالکل اسی طرح احتساب عدالت کا نواز شریف کے خلاف آنے والا فیصلہ بھی سو فیصد درست ہے' جس طرح تحریک لبیک اور ناموس رسالتۖ کے دیگر کارکنوں کے خلا آپریشن کے حوالے سے ن لیگ حکومت کے ساتھ کھڑی تھی … بالکل اسی طرح اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں' نواز شریف کی حمایت میں پولیس سے ٹکرانے والوں کے خلاف اگر حکومت آپریشن کرتی ہے تو پوری قوم حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ جیسے ہی نوز شریف کو عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی اس کے فوراً بعد نواز حامیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پاک فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف بدتمیزی پر مبنی پروپیگنڈا شروع کر دیا ' ایسا کرنے والے کیا نواز شریف کی محبت میں ملکی مفاد کو بھی قربان کردیں گے؟
نواز شریف3 مرتبہ اس ملک کے وزیراعظم رہے' اس ملک سے انہوں نے کھربوں روپے کمائے' مگرافسوس کہ و ہ اپنے کارکنوں کو جمہوری رویہ سکھانے میں ناکام رہے۔
مسلم لیگ ن والو! جس طرح تمہاری قیادت  یہ چاہتی ہے کہ گستاخ رسول آسیہ ملعونہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے کو پوری قوم تسلیم کرے ' بالکل اسی طرح اسے نواز شریف کے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے کو بھی کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے۔
پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا نہ سیاست ہے اور نہ جمہوریت 'بلکہ یہ سراسر ملک دشمنی کے مترادف ہے۔

No comments:

Post a Comment