عالمی معیشت کے لیے 2023سخت ترین سال ثابت ہوسکتا ہے‘دنیا کی دوتہائی معیشتوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ. آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی

 اکتوبر 2022 میں، بڑھتی ہوئی افراط زر، تجارتی کشیدگی، اور بڑی معیشتوں میں گرتی ہوئی اقتصادی ترقی کے نتیجے میں ممکنہ کساد بازاری کا انتباہ۔


اس معاشی بدحالی کا ایک بڑا عنصر خام مال، جیسے تیل، تانبا اور اسٹیل کی بڑھتی ہوئی قیمت ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی قیمتیں اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنی ہیں، جس نے صارفین اور کاروبار پر یکساں دباؤ ڈالا ہے۔


بڑھتی ہوئی لاگت کے علاوہ بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تناؤ نے بھی عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ نے سپلائی چین میں خلل ڈالا ہے اور مصنوعات کی ایک وسیع رینج پر اعلی ٹیرف کی وجہ سے صارفین کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔


مزید برآں، حالیہ برسوں میں امریکہ، چین اور یورپ جیسی بڑی معیشتوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہوئی ہے، جس سے عالمی معیشت میں مجموعی طور پر سست روی کا اضافہ ہوا ہے۔


ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، دنیا بھر کی حکومتوں اور مرکزی بینکوں نے معاشی ترقی کو تیز کرنے کی کوشش کے لیے مالیاتی پالیسی میں نرمی اور محرک پیکجز جیسے مختلف اقدامات نافذ کیے ہیں۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ کوششیں عالمی معیشت میں گرنے کے رجحان کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوں گی۔


مجموعی طور پر، سال 2023 عالمی معیشت کے لیے مشکل ثابت ہو رہا ہے، اور اسے طوفان سے نمٹنے کے لیے حکومتوں، مرکزی بینکوں اور کاروباری اداروں سے تعاون اور کارروائی کی ضرورت ہوگی

’عمران خان کی حکومت میں سی پیک پر کام متاثر نہیں ہوا‘

کراچی میں تعینات چین کے قونصل جنرل لی بی جیان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دورِ حکومت میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام متاثر نہیں ہوا۔

قونصل جنرل لی بی جیان نے کہا کہ سی پیک پر کام متاثر ہونے کی غلط معلومات پھلائی گئی ہیں، سی پیک منصوبوں میں تاخیر کی وجہ کورونا وبا اور سکیورٹی کی صورتِ حال تھی۔

لی بی جیان نے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں سست روی کی کوئی سیاسی وجہ نہیں، پالیسی میں تبدیلی سے سرمایہ کاروں اور منصوبے پرعمل درآمد ٹیم میں تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک بہترین ملک ہے، کئی چینی کاروباری شخصیات اپنا کاروبار دیگر ممالک منتقل کر رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان ان کے لیے ایک اچھی جگہ ہے۔

امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا سُپر پاور ہے اور چین اس کی جگہ نہیں لے رہا، ایسا موازنہ کرنا درست نہیں، چین کو امریکا تک پہنچنے میں بہت وقت لگے گا، امریکا اور چین کو تعلقات بہتر رکھنے کی ضرورت ہے۔

قونصل جنرل نے کہا کہ پوری دنیا میں ایک چین اور تائیوان اس کا حصہ ہے، امریکی حکام کے تائیوان کے دورے سفارتی ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔



جلتی چتا، کنگ خان کا پھونک بن گیا ''تھوک''

لتا منگیشکر کی ڈیڈ باڈی پر اداکار شاہ رخ خان نے۔۔۔۔ کچھ پڑھ کر پھونک ماری۔۔۔ تو مودی مارکہ ہندوئوں کی چیخیں نکل گئیں، لیکن اس کی چتا سے اٹھنے والے آگ کے شعلوں پر کسی نے بھی اعتراض اٹھانے کی کوشش نہیں کی تو کیوں؟؟؟، ہم نہیں جانتے کہ شاہ رخ خان نے کیا پڑھ کر۔۔۔۔ لتا کی میت پر پھونکا تھا؟ کہ جسے ''ہندوئوں'' نے ''تھوکا'' قرار دے دیا، بہرحال اس اداکار نے اگر لتا کی مغفرت کی ''دعا'' کی تھی تو غلط کیا اس کا یہ کام دین اسلام کے پاکیزہ احکامات سے ماوراء تھا۔۔۔
''لتا'' کی چتا سے اٹھتے شعلے دنیا کو کہانی سنا رہے تھے۔۔۔ کہ نہ 30ہزار گانے کام آئے، نہ سریلی آواز، نہ سروں کی ملکہ اور بلبل ہند کے القابات اور کہانی یہاں پر۔۔۔۔ آکر مک گئی کہ     اس کے جسم کو اپنے پیاروں نے اپنے ہی ہاتھوں سے۔۔۔۔ نذر آتش کر دیا، آگ کے شعلوں میں گھری چتا دیکھ کر بھی۔۔۔ اگر کوئی اس کے ''گانوں'' کو شاندار کارنامہ قرار دیتا ہے اس کی زندگی کو۔۔۔  مسلمان عورتوں بلاول زرداری اور شہباز شریف کی ''تعزیت'' سے اسے اگلے جہان میں کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟ اگر کسی ''ارسطو'' کے علم میں ہو تو ضرور بتائے۔۔۔
ہم اس پاکیزہ دین اسلام کے پیروکار ہیں کہ۔۔۔ جس نے گانا بجانا اور موسیقی کو حرام قرار دیا ہے، مجھے ایک اسلامی نظریاتی مملکت میں شائع ہونے والے ہر اس اخبار اور ٹی وی چینل کے اس۔۔۔ عمل پر نہ صرف یہ کہ اعتراض ۔۔۔بلکہ حیرت بھی ہے کہ۔۔۔ جنہوں نے پڑوسی ملک میں مرنے والی ایک گلوکارہ کی کوریج  اس طرح سے کی کہ جیسے عالم اسلام یا پاکستان کے مسلمان ۔۔۔۔کسی بہت عظیم روح کے لئے قابل فخر قرار دیتا ہے تو پھر میری دعا ہے ۔۔۔۔کہ اللہ اس کا حشر بھی ''لتا'' کے ساتھ ہی کرے، کنگ خان، عمران خان،انی شخصیت سے محروم ہوگئے ہوں،
امن کی آشنا اینڈ کمپنی کے پنڈت بتائیں کہ۔۔۔۔ پڑوسی ملک کی گلوکارہ کے گائے ہوئے 30ہزار گانوں سے دین اسلام یا پاکستان کو کیا فائدہ حاصل ہوا، غازی ممتاز قادری کا۔۔۔۔ لاکھوں فرزندان توحید پر مشتمل جنازے کی۔۔۔۔ سنگل کالمی خبر  دیتے ہوئے بھی۔۔۔ تمہیں موت پڑتی ہے، لاکھوں انسانوں پر مشتمل،ناموس رسالتۖ مارچز اور بڑی، بڑی ختم نبوتۖ کانفرنسوں کی کوریج کرنے سے۔۔۔ تو تم ڈرتے ہو، لیکن بھارتی گلوکارہ کے مرنے پر تم اس کے  فضائل بیان کرنے کے لئے۔۔۔ اپنا اخبار اور چینل وقف کر دیتے ہو، کیا نظریاتی اسلامی مملکت کی ''صحافت'' ایسی ہونی چاہیے؟ کورونا کے اس دو سالہ وبائی دور میں بڑی، بڑی نامور پاکستانی شخصیات دنیا سے رخصت ہوئیں، جن میں جید علمائ، شیخ الحدیث اور صلحاء بھی شامل تھے، امن کی آشنا اینڈ کمپنی نے لاکھوں، کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن ان نامور علمائو مشائخ پر نہ کوئی سپیشل ایڈیشن چھاپا اور نہ ہی ان کی۔۔۔ یاد میں اپنے ٹی وی چینل پر پروگرام کئے، لیکن بھارتی گلوکارہ کی موت پر پاکستان میں سپیشل ایڈیشن بھی شائع کر دئیے گئے اور صفحہ اول پر نمایاں خبریں شائع کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔۔۔۔ کہ جیسے خدانخواستہ پورا پاکستان ہی سوگواری کی چادر تان چکا ہو،
مجھے مرنے والی گلوکارہ پر اس کی موت کے بعد۔۔۔ نہ کوئی اعتراض ہے اورنہ ہی مجھے اس کی گزری زندگی کو زیر بحث لانا ہے، ہاں مجھے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے والے۔۔۔۔ میڈیا کے اس ''زرد'' حصے پر اعتراض ضرور ہے کہ۔۔۔۔ جو مرنے والی گلوکارہ کی عظمت کے گن گا کر مسلمان نوجوان نسل کو گمراہ کر رہے ہیں، لتا منگیشکر نہ اپنی زندگی میں مسلمانوں کے لئے کبھی آئیڈیل رہیں۔۔۔ اور نہ مرنے کے بعد۔۔۔ کبھی مسلمان مرد و خواتین کی آئیڈیل بن سکتی ہیں، گانا، بجانا، ڈسکو ڈانس، نہ اسلام کی وراثت ہے اور نہ مسلمانوں کی،۔۔۔ اگر کوئی اپنا اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے ناچ گانے کرکے۔۔۔ نوٹ کما رہا ہے تو یہ اس گانا گانے اور ناچنے والے کی۔۔۔۔ مجبوری ہوسکتا ہے، لیکن دین اسلام میں یہ رہے گا ''حرام'' ہی،
جیسے سگریٹ کی ڈبیا پر لکھا ہوتا ہے کہ... خبردار یہ سگریٹ کینسر کا سبب بن سکتی ہے، بالکل ایسے ہی گانوں کی کیسٹوں پر یہ لکھنا ضروری ہے کہ ''خبردار'' یہ ''گانا'' روحانی کینسر کا سبب بن سکتا ہے، اور ناچ گانوں کے پروگراموں کے باہر حکومت کی... طرف سے باقاعدہ اشتہار لگانا چاہیے... کہ اس قسم کے پروگرام انسان کی روحانی صحت کے لئے نہایت مضر ہیں، بھارتی گلوکارہ کی اس سے بڑھ کر بے بسی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اس کی لاش کو بھی آگ کے شعلوں کے حوالے کر د
یا گیا، لیکن اس میں نشانیاں ''عقل'' والوں کے لئے ہیں، بیوقوف اور پڑھے لکھے جاہلوں کے لئے.... تو وہ ''سروں کی ملکہ'' ''بلبل ہند'' اور  عظمت کا مینار ہی رہے گی، یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم سب سے پہلے ''مسلمان'' ہیں، ہمارا دین اسلام ''انسانیت'' کا سب سے بڑا علمبردار ہے، ہمارے پاک پیغمبرۖ کا تو لقب ہی ''محسن انسانیت''ۖ ہے، ہم ناچ (ڈانس) گانوں، ناچنے اور گانے گانے والوں کا جائزہ بھی محسن انسانیتۖ کی... تعلیمات ہی کی روشنی میں لیں گے، ہمارے محسن انسانیتۖ سے بڑھ کر نہ کوئی انسانوں پہ مہربان ہوسکتا ہے اور نہ ہی رحم دل، جس طرح ماوراء قانون اقدام آئین کے منافی کہلائے گا، ایسے ہی ماوراء دین کوئی عمل کرنا رحمدلی اور ''انسانیت'' کے خلاف سمجھا جائے گا، شاہ رخ خان ہو یا کوئی دوسرا، تیسرا، انہیں یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے... کہ دین اسلام نعوذباللہ کسی ''فلم'' کا نام نہیں، بلکہ دین اسلام آسمانی کتاب اور اسوئہ رسولۖ کا نام ہے، جو قرآن و سنت کی پیروی کرے گا، وہی ''انسانیت'' کے اعلیٰ معیار پر پورا اترے گا... ہم سب خطاکار، سیاہ کار اور معصیت کار ہیں، لیکن اس کے باوجود ہمیں فخر ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔۔۔ اور اللہ سے رحم کے طلب گار بھی، یہ کہنا کہ فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، سب سے بڑی جہالت ہے۔۔۔ ''مسلمان'' کسی بھی فیلڈ میں ہو، دین اسلام نے ہر مسلمان کے لئے ۔۔۔۔حدود و قیود متعین کر رکھی ہیں،

بی آر ٹی پشاور 9 فروری کو امریکا کا پائیدار ٹرانسپورٹ ایوارڈ وصول کرے گا۔


بس ریپڈ ٹرانزٹ پشاور نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کر دیے، سروس کو امریکا میں بڑا اعزاز ملنے جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور خیبر پختون خوا کو ایک اور اعزاز حاصل ہوا ہے، محکمہ اطلاعات کے پی کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی پشاور 9 فروری کو پائیدار ٹرانسپورٹ ایوارڈ وصول کرے گا۔محکمہ اطلاعات کے مطابق اس ایوارڈ کی تقریب واشنگٹن ڈی سی امریکا میں منعقد کی جائے گی، یہ ایوارڈ ماحول دوست ٹرانسپورٹ سسٹم ہونے کی بنیاد پر دیا جا رہا ہے۔

پشاور یہ ا یوارڈ حاصل کرنے والے دنیا کے 3 شہروں میں سے ایک ہے، واضح رہے کہ بی آر ٹی یومیہ 2 لاکھ سے زائد مسافروں کو بہترین سفری سہولت فراہم کر رہی ہے

یاد رہے کہ بی آر ٹی منصوبے کے تحت صوبائی دارالحکومت پشاور میں عوام کے لیے لاہور، اسلام آباد اور ملتان کے میٹرو بس منصوبوں کی طرز پر آرام دہ سفری سہولت فراہم کی گئی ہے۔اس منصوبے کے تحت پشاور شہر کے بیچوں بیچ 27 کلومیٹر طویل خصوصی ٹریک تعمیر کیا گیا ہے جو پشاور شہر کے اہم علاقے کارخانو بازار سے شروع ہو کر چمکنی کے علاقے تک جاتا ہے۔

پشاور بی آر ٹی منصوبے کو چلانے اور دیکھ بھال کے لیے صوبائی حکومت نے ٹرانس پشاور نامی ریپڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا قیام کیا ہے۔ٹرانس پشاور کی دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کے تحت شہر میں سات روٹس پر بسیں چلائی جائیں گی، جن میں ایک روٹ ’ایکسپریس کوریڈور‘ ہے جس پر شہر کے سات اہم مقامات پر شہریوں کے لیے سٹاپ اور بس سٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

مدح صحابہ ریلیاں اور ایم کیو ایم کے مظاہرین پر لاٹھی چارج

  بدھ کے دن شہر کراچی میں اہلسنت و الجماعت کے زیراہتمام خلیفہ بلافصل حضرت سیدنا صدیق اکبر کے... یوم وصال کے حوالے سے لسبیلہ چوک سے معاویہ سنٹر المعروف تبت سنٹر تک... ایک بڑی عوامی ریلی بھی کراچی کی مرکزی سڑک پر موجود رہی، جبکہ جماعت اسلامی کا دھرنا بھی گزشتہ تقریباً چارہفتوں سے جاری ہے... لیکن کراچی پولیس کا تصادم صرف ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی سے ہوا تو کیوں؟ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے وزیر ناصر حسین شاہ اور سعید غنی کا مئوقف ہے کہ ایم کیو ایم کی ریلی کے شرکاء وزیراعلیٰ ہائوس جانا چاہتے تھے... اس لئے پولیس کو ایکشن لینا پڑا، سوال مگر یہ ہے کہ کیا وزیراعلیٰ ہائوس اتنا مقدس ہے کہ جس کی خاطر سینکڑوں انسانوں کو.... بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جائے؟ عورتوں اور مردوں میں تمیز روا رکھے بغیر انہیں ظالمانہ انداز میں مارا پیٹا جائے؟ کسی کا سر پھاڑ دیا جائے، کسی کی آنکھ نکال دی جائے، کسی کا ہاتھ توڑ دیا جائے اور کسی انسان کو جان سے ہی مار دیا جائے؟ اگر مراد علی شاہ حقیقی سیاستدان ہوتے تو وہ وزیراعلیٰ ہائوس کی... طرف بڑھنے والے احتجاجی مظاہرین کی قیادت سے... خود ملتے، ان کے مطالبات تسلیم کرتے یا نہ کرتے، لیکن اپنے حسن سلوک سے وہ انہیں متاثر کرکے صورتحال کو اس حد تک بگڑنے سے تو بچا ہی سکتے تھے لیکن ''اے بسا آرزو کہ خاک شد''.... بدھ کے دن 22جمادی الثانی یوم وصال سیدنا صدیق اکبر کی وجہ سے اہلسنت والجماعت نے ملک بھر میں یوم صدیق اکبر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا، صرف پاکستان کے مختلف شہروں میں ہی نہیں، بلکہ ریاست آزاد جموں و کشمیر میں بھی اہلسنت عوام نے یوم صدیق اکبر کے موقع پر ....مدح صحابہ کے جلوس نکالے، ایک معاصر اخبار کی خبر کے مطابق۔۔۔۔ کراچی کی 24 ٹائونز سے مدح صحابہ کے جلوس نکلے، جس میں مذہبی کارکنوں نے بھرپور شرکت کی۔۔۔ جبکہ اہلسنت والجماعت کا مرکزی جلوس لسبیلہ چوک، پٹیل پاڑہ گرومندر، مزار قائد پرانی نمائش سے ہوتا ہوا ایم اے جناح روڈ۔۔۔ تبت سنٹر پر پہنچ کر ایک بڑے اجتماع کی۔۔۔ صورت اختیار کر گیا، جہاں قائدین اور علماء کرام نے حضرت سیدنا صدیق اکبر کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔۔۔ خبروں کے مطابق مدح صحابہ کے اس مرکزی جلوس میں کالجز، سکولوں اور مدارس کے طلباء سمیت ہزاروں عام عوام بھی شریک ہوئے، مگر جلوس کے راستوں میں بدامنی کا کوئی ایک چھوٹا سا واقعہ بھی پیش نہ آیا، جبکہ دوسری طرف جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا بھی پوری آب و تاب سے جاری ہے، اس دھرنے میں شرکاء کی تعداد بھی ہزاروں تک جا پہنچتی ہے۔۔۔ اور یہ دھرنا کئی ہفتوں سے جاری ہے، لیکن اس کے باوجود بدامنی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، نہ توڑ پھوڑ، نہ جلائو گھیرائو اور نہ ہی پولیس سے تصادم۔۔۔۔ تیسری جانب ایم کیو ایم پاکستان مذہبی نہیں، بلکہ لبرل، سیکولر جماعت ہے ۔۔۔جبکہ پیپلزپارٹی کی حکومت بھی سیکولر اور لبرل کہلوانے میں فخر محسوس کرتی ہے۔۔۔ لگ یوں رہا ہے کہ۔۔۔۔ جیسے بدھ کے دن دونوں طرف کے ''عقلمند'' سوئے ہوئے تھے۔۔۔ جس کی وجہ سے معاملات ''شدت پسندوں'' کے ہتھے چڑھ گئے، ایم کیو ایم پاکستان اپنے وجود سے لندن والی سرکار کی حمایت کھرچنے کا تاثر دیتی چلی آرہی ہے، اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو؟ اگر واقعی یہ تاثر درست ہے تو پھر ایم کیو ایم پاکستان کے قائدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ۔۔۔ وہ اپنے کارکنوں کی تربیت کریں، ان کے دل و دماغ سے شدت پسندی، ضد اور ہٹ دھرمی کو نکالنے کی کوشش کریں، ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی، عامر خان اور دیگر رہنما اس بات پہ غور فرمائیں کہ جس ''کالے بلدیاتی قانون'' کے خلاف ایم کیو ایم نے ایسا مظاہرہ کیا۔۔۔ کہ جو بعد میں پولیس تصادم میں بدل گیا، اسی ''کالے بلدیاتی قانون'' کے خلاف جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے باہر۔۔۔ کئی ہفتوں سے پڑائو ڈالے بیٹھی ہے اور جماعت اسلامی کے اس دھرنے میں عورتیں، بچے، بوڑھے، جوان حتیٰ کہ معذور بھی بھاری تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔۔۔ مگر جماعت اسلامی کے قائدین نے اپنے کارکنوں کی تربیت ہی ایسی کر رکھی ہے کہ۔۔۔ ان چار ہفتوں میں نہ ان کے کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی اور نہ ہی ان کا پولیس سے تصادم ہوا، جبکہ کالے بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت کا مئوقف پوری دنیا تک پہنچ چکا ہے۔۔۔ اور سندھ حکومت جماعت اسلامی سے مذاکرات پر مجبور ہوئی۔۔۔ ڈاکٹر مقبول صدیقی سے بڑھ کر کون جان سکتا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی تربیت کس انداز میں ہوئی؟ وہ ٹی ٹی اسلحے کی بہار، بھتہ خوری چھینا، چھپٹی، کھالیں چھیننا، گاڑیوں کو نذر آتش کرنا، دوکانیں، مارکیٹیں زبردستی بند کروانا، جلائو، گھیرائو اور پتھرائو، اب اس انداز سیاست کو بدلنا پڑے گا، بلاول زرداری کی پیپلزپارٹی بھی۔۔۔ لبرل ہے اگر ایم کیو ایم کے کارکنان وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے مظاہرہ کرلیتے۔۔۔ تو کون سی قیامت آجاتی؟ خاتم النبیین حضرت محمد کریمۖ نے تو انسانی جان کی حرمت کو..۔۔ بیت اللہ پر بھی ترجیح دی ہے... تو پھر کسی وزیراعلیٰ ہائوس کی کیا اوقات ہے کہ جس کی.... خاطر سینکڑوں عورتوں، بچوں اور مردوں کو مار، مار کر لہولہان کر دیا جائے,؟؟ یار لوگ توکہتے ہیں کہ یوم صدیق اکبر کی مناسبت سے نکلنے والی تاریخی مدح صحابہ پرامن ریلی کی خبروں کو دبانے اور جماعت اسلامی کے دھرنے کو پس منظر میں دھکیلنے کے لئے۔۔۔۔دونوں اطراف کی صفوں میں موجود ناپسندیدہ عناصر نے جان بوجھ کر۔۔۔۔ پولیس اور ایم کیو ایم کے درمیان تصادم کی راہ ہموار کی، خیر بات کچھ بھی ہو لیکن پولیس کا ایم کیو ایم کے کارکنوں پر تشدد انتہائی افسوس ناک ہے۔۔۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، ہمارے ذہن پر نہ تو حرص و ہوا کے سائے چھائے ہیں۔۔۔ اور نہ ہی ہم نے اپنا ''قلم'' کسی کی بارگاہ میں بیچا ہے، ہمارا قلم امانت ہے اسلام،مسلمانوں اور مظلوموں انسانوں کی۔۔۔۔ اور خلیفہ اول حضرت ابوبکرصدیق سے بڑھ کر اس وقت ''مظلوم'' کون ہوگا کہ جن کی۔۔۔ توہین کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں، گستاخوں کے خلاف مقدمات بھی درج ہیں۔۔۔ مگر گستاخ ابھی تک سزائوں سے بچے ہوئے ہیں، سیدنا ابوبکرصدیق تو وہ ہیں کہ آقاۖ نے ۔۔۔۔جن کے حوالے سے فرمایا تھا کہ جتنا مجھے سیدنا ابوبکرصدیق کے مال سے فائدہ پہنچا ہے۔۔۔ اتنا کسی کے مال سے نہیں پہنچا، یہ سن کر حضرت امام صدیق رو پڑے اور عرض کی کہ ''میں اور میرا مال کیا چیز ہے، جو کچھ ہے سب آپ ہی کے طفیل ہے، ایک اور موقع پر حضرت محمد کریمۖ نے فرمایا ''جن لوگوں کا میرے اوپر محبت اور مال میں۔۔۔ سب سے زیادہ احسان ہے ان میں حضرت ابوبکرصدیق ہیں اور اگر میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا، لیکن اسلامی اخوت و محبت کا رشتہ کافی ہے،'' مدح صحابہ کی مرکزی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے... اہلسنت والجماعت کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی نے جہاں حکومت سے... مطالبہ کیا کہ ہر سال 22جمادی الثانی کو سرکاری سطح پر یوم صدیق اکبر منایا جائے... وہاں انہوں نے ریلی میں آنے والے ہزاروں عوام پر بھی زور دیا... کہ وہ خلفاء راشدین اور صحابہ و اہل بیت کے ایام منانے کے.... ساتھ ساتھ ان کی سیرت و کردار کو اپنانے کی کوشش بھی کریں، انہوں نے کہا کہ صحابہ معیار حق ہیں اور پاکستان کی ترقی کا راز بھی اسی بات میں مضمر ہے کہ ہمارے حکمران... عملی طور پر خلافت راشدہ کے نظام کو ملک میں رائج کر دیں۔

اسرائیلی مینڈکوں کی ٹرٹراہٹ

 گو کہ وزیراعظم عمران خان نے قوم کو اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کا حق ملنے... تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا … لیکن اسرائیلی ''مینڈکوں'' کی ٹرٹراہٹ سے عوام کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ وزیراعظم کی اس یقین دہانی کے باوجود اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ''اندرو اندری'' کچھ نہ کچھ ضرور کھچڑی پک رہی ہے، ایک ''مینڈک'' نے تو اسرائیلی ٹی وی کو اپنے دیئے گئے انٹرویو میں یہاں تک کہہ دیا کہ ''پاکستان کے لوگ اسرائیلی عوام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے … ان کو بس یہی معلوم ہے کہ اسرائیل ایک ایسی ریاست ہے جو فلسطین کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے...  لیکن اسرائیلی قوم اپنے آپ میں ایک عظیم قوم ہے… اسرائیلی قوم جنگجو قوم ہے۔''

جی ہاں … ''اسرائیلی'' مبشر لقمان ہی طرح کی عظیم قوم ہے  اور اگر کسی نے... مبشر لقمان کی عظمت کا اندازہ لگانا ہو تو اسے وہ ''تھپڑ'' یادکرنا چاہیے کہ جو فواد چودھری نے... اس کے منہ پر رسید کیا تھا … گو کہ عادات و اطوار میں دونوں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں لیکن پھر بھی فواد کے ''تھپڑ'' نے مبشر کے چہرے پر جو عظمت کے نشان چھوڑے ہیں … غالباً اسی کا نتیجہ  کہ موصوف نے اسرائیلی قوم کو.... عظیم قوم ہونے کا سرٹیفکیٹ عطا کر دیا، مبشر لقمان، کامران خان یا اس قماش کے دیگرز کے کھیسے میں ہے کیا؟  سوائے اس کے ان کا ماضی ہو یا حال نوٹوں اور ڈالروں سے لتھڑا ہوا ہے … دلائل سے بات ان سے کی جاتی ہے کہ جو دلیل جانتے اور مانتے ہوں … لیکن جو دجالی میڈیا کے کندھوں پر سوار ہوکر ملک اور قوم کے حوالے سے جھوٹ پر جھوٹ بولتے  رہیں … ان کا علاج پھر شیخ رشید کی گالیاں اور فواد چودھری کے تھپڑوں سے  کیا جانا لازم  ہو جاتا ہے … اسرائیلی ''مینڈکوں'' کو کوئی بتائے کہ کیا تمہارا علم، تمہارا ویژن، قائداعظم محمد علی جناح سے بڑھ کر ہے... کہ جنہوں نے فرمایا تھا کہ ''اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جو کہ مسلمانوں کے دل میں خنجر کی طرح پیوست ہے … جسے ہم تسلیم نہیں کرسکتے، قائداعظم محمد علی جناح نہ سعودی عرب کے بانی تھے اور نہ متحدہ عرب امارات کے … مسلمانوں کے دلوں میں پیوست خنجر نما اسرائیلی قوم کو تسلیم کرنے یا اسے عظیم قرار  دینے والوں کو کم از کم قائداعظم کے اس قول کی ہی لاج... رکھ لینی چاہیے تھی …  لیکن ''دانشور'' جب دانش گردی  پر اتر آئے تو پھر اس کاکردار طوائفوں سے بھی بدتر ہوجایا کرتا ہے … میرا یہ جملہ کسی خاص شخص کے لئے نہیں بلکہ ہر اس ''دانشور'' کے لئے ہے کہ جو پاکستانی قوم کو بیوقوف سمجھ کر اس کے نظریات اور خیالات کی سودا بازی کرنے کی کوشش کرتا ہے … کیا ان میں سے ایک وہ صاحب نہیں ہیں۔۔۔ کہ چند سال قبل جو ایک دوسرے ٹی وی چینل کے سٹوڈیو میں بیٹھ کر ''امن کی آشا'' کا  ڈھول پیٹ رہے تھے؟  کسی نے ان سے پوچھا کہ وہ ''امن کی آشا'' کا کیا ہوا؟'' امن کی آشا پراجیکٹ'' کس کا تھا؟ اس پراجیکٹ سے پاکستان اور پاکستانی قوم کو کتنا فائدہ ہوا؟ دوسرے مسلم ممالک کی مثالیں د ے کر پاکستان کو اسرائیل سے متعلق اپنی پالیسی پر نظرثانی کے مشورے دینے۔۔۔ والے یاد رکھیں کہ پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی ریاست ہے۔۔۔ بلکہ اس کی فوج کا شمار دنیا کی  مضبوط  افواج میں ہوتا ہے… پاکستانی قوم دنیا کی اتنی عظیم قوم ہے کہ جس کے جوانوں  کے راستے میں اگر رکاوٹیں حائل نہ ہوں … سرحدات کی لکیریں نہ ہوں تو یہ وہاں جاکر اسرائیلی دہشت گردوں کو ناکوں چنے چبوانے کی طاقت رکھتے ہیں … میڈیائی مینڈکوں کی اسرائیل کے حق میں ٹرٹراہٹ عوا م کو یہ بات سمجھانے۔۔۔ کیلئے کافی ہے کہ ان کی گردنوں میں کس کی غلامی کا طوق ہے؟ یہ خاکسار گزشتہ دو دہائیوں سے جو ''دجالی میڈیا'' کی اصطلاح استعمال کرتا چلا آرہا تھا۔۔۔ اب یہ بات پاکستان کی غیور قوم پر بھی کھل کر آشکارہ ہوگئی کہ دجالی جال کو۔۔۔ مسلمانوں پر پھیلانے والوں میں کون کون سے مکروہ چہرے شامل ہیں … اسرائیلیوں کو عظیم قوم قرار دینا ہزاروں فلسطینی شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔۔۔

اگر مبشر لقمان کے نزدیک بنجمن نیتن یاہو کی یہودی قوم عظیم ہے تو پھر۔۔۔ نریندر مودی کے ہندو شدت پسندوں کا کیا قصور ہے؟ کیا پتہ کہ یہ بے اوقاتے لوگ کل کلاں کو نریندر مودی کے ظالم اور فاشٹ۔۔۔ ہندوئوں کو بھی عظیم  قرار دینا شروع کر دیں …''اسرائیل'' اگر امریکہ کی ناجائز اولاد ہے تو پھر اس کو تسلیم کرنے کی باتیں کرنے والے کیا کہلانے کے مستحق ہیں؟ اس کا جواب میں قارئین پر چھوڑتا ہوں ، ان میڈیائی مینڈکوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے کو بھی … زرداری ، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن سمجھ رکھا ہے؟ کہ یہ جو چاہیں کہتے چلے جائیں گے اور عوام بیوقوف بنتے رہیں گے؟

ہرگز نہیں … یہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کا معاملہ ہے ،  یہ مسلمانوں کے ایک جائز حق کا معاملہ ہے … اسرائیلیوں کو جاننے کیلئے ہمیں کسی میڈیائی مینڈک کے بھاشن کی ضرورت نہیں ہے … اسرائیلیوں کا سب سے اچھا تعارف قرآن پاک میں خود خالق کائنات نے کروا دیا ہے … جن کے مظالم کو قرآن بیان کرے ، جو قوم انبیاء کی قاتل ہو… جو یہودی آقاء و مولیٰۖ کو زہر دینے سے دریغ نہ کریں، تب سے لے کر آج تک یعنی اسلام کے سوا چودہ سو۔۔۔ سالوں میں جنہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کا خون ہی بہایا ہو … اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو ہی پروان چڑھایا ہو … جس اسرائیل کے دجالی فوجیوں نے ہندو فوجیوں کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر کے۔۔۔ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ تو ڑ رکھے ہوں ، جو اسرائیلی … فلسطین کے معصوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہوں … جن اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کے لئے زمین کو جہنم بنا ڈالا ہو … انہیں ''عظیم'' قرار دینے والے خود بدبخت، بیوقوف اور جاہل ہیں..۔

ایسے بیوقوف جاہلوں سے پاکستان کے عوام کو ہوشیار رہنا چاہیے، پاکستان صرف پاکستانیوں کے لئے ہی نہیں ، بلکہ کرہ ارض ... پر بسنے والے ہر مسلمان کے لئے اللہ کا انعام ہے اور ہمیں اس عظیم  نعمت کی قدر کرنی چاہیے

آنسوئوں کی برسات میں عاشق رسولۖ کی رخصتی

 وہ تحریک حرمت رسولۖ اور تحریک دفاع صحابہ۔۔۔ کا جرنیل تھا … اب اپنے حضورۖ اور صحابہ کرام کے پہنچ چکا۔۔۔ وہ ختم نبوتۖ کا پروانہ تھا، صحابہ کے در کا چوکیدار تھا … وہ اس فلسفے کا سچا امین تھا کہ گستاخ رسول کی سزا … سر تن سے جدا، سر تن سے جدا، جب نواز شریف دور میں ایوان اقتدار کی۔۔۔ غلا م گردشوں سے عقیدہ ختم نبوت کے خلاف سازش منظر عام پر آئی تو اس نے تحریک لبیک کے جانبازوں کے ساتھ پنڈی، اسلام آباد کے سنگم فیض آباد میں دھرنا دیا… وہ نومبر2017 ء کے دن تھے،سردی کا آغاز ہوچکا تھا …22  دنوں کے اس دھرنے میں اس خاکسار نے دونوں   ٹانگوں سے معذور اس شخص کو بڑے قریب سے دیکھا … جب پولیس والے اس کے ساتھیوں پر لاٹھی چارج کررے تھے ، اس کے خیموں کو نذر آتش کیا جارہا تھا … جس کنٹینر پر وہ اپنے دیگر راہنمائوں کے ساتھ موجود تھا اس پر آنسو گیس کے شیل پھینکے جارہے تھے … وہ د ونوں ہاتھ  فضا میں لہراتے ہوئے لبیک رسول اللہ ۖ کے نعرے بلند کررہا تھا، بکائو میڈیا اور نظریات فروشوں نے اس پر پیسے لے کر دھرنا ختم کرنے کے الزامات  لگائے، یہ کہا گیا کہ اس نے وقت کی حکومت کے خلاف دھرنا کسی کے۔۔۔ اشارے پر دیا تھا، یہ سوال ہری پور کے سفر کے دوران اس خاکسار نے ان کے سامنے رکھا تو ان کا۔۔۔ جواب تھا کہ افغان مجاہدین امریکہ سے اسلحہ لے کر سوویت یونین کے خلا ف جہاد کرتے رہے۔۔۔ لیکن جب امریکہ کانمبر آیا تو انہوں نے اسی  اسلحے سے امریکیوں کا مکو ٹھپنا شروع کر دیا… دنیا دیکھے گی خادم رضوی جان دے دے گا۔۔۔ مگر تحریک ناموس  رسالتۖ پر کبھی سودے بازی نہیں کرے گا … آسیہ ملعونہ کو بڑے ڈرامائی انداز میں رہا کرکے یورپ پہنچانے کی کوششیں سامنے آئیں۔۔۔ تو جہاں ایک طرف مولانا سمیع الحق اور مولانا فضل الرحمن عمران خان حکومت کی  ان کوششوں کے خلاف متحرک ہوئے۔۔۔ تو وہاں دوسری طرف مولانا خادم حسین  رضوی  نے بھی آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف سخت احتجا ج کیا … او ر پھر دنیا نے دیکھا کہ مولانا سمیع الحق تو خنجروں کا نشانہ بناکر جام شہادت نوش کر گئے… ہاں البتہ مولانا رضوی کو ان کے ساتھیوں سمیت پولیس تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا… نواز شریف حکومت کے بعد عمران خان حکومت کے کارندے بھی عشاق رسولۖ پر لاٹھی چارج۔۔۔ کرنے میں پیش پیش رہے، تحریک لبیک کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتاریوں کا عذاب سہنا پڑا، وہ صرف نام کے ہی نہیں۔۔  بلکہ اسلام کے بھی سچے خادم تھے … انہوں نے بریلوی مسلک کے ہزاروں نوجوانوں کے دلوں میں محبت رسولۖ کی شمع کو فروزاں کیا … دجالی میڈیااور بکائو دانشوروں کے اس دور میں۔۔۔ علامہ خادم رضوی جرات اظہار کی عملی تفسیر تھے … ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر قوم کو گالیاں بکنے والے ، یہود و نصاریٰ کے ایجنڈے کو پروان چڑھانے والے دانش فروشوں کو۔۔۔ ان پر اعتراض تھا کہ وہ گالیاں بہت دیتے ہیں، یہی سوال اس خاکسار نے اپنے ساتھی اور سینئر صحافی عمر فاروق کی مو جودگی میں ان کے سامنے اٹھایا۔۔۔  تو انہوں نے نہایت دردمندی سے جواب دیا … جو اسلامی احکامات کا مذاق اڑاتے ہیں ، گستاخان رسول کی حمایت کرتے ہیں ، منکرین ختم نبوت کی وکالت کرتے ہیں …امریکہ اور یورپ کی غلای کرتے ہیں … میں اگر انہیں جانورں سے بھی بدتر قرار دیتا ہوں تو یہ میرا عقیدہ ہے … ان  سیکولرز اور لبرلز کے پاس جب میری باتوں کا جواب نہیں ہوتا تو وہ  مجھ پر گالی دینے۔۔۔ کا الزام عائد کر دیتے ہیں … دجالی میڈیا کے کارندے ہر سیاسی اور مذہبی جماعت کے لیڈر کو اپنا محتاج سمجھتے ہیں … لیکن دونوں ٹانگوںسے معذو ر اس نامور عالم  دین۔۔۔ کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے  اپنے پورے مذہبی اور سیاسی۔۔۔ کیریئر کے دوران دجالی میڈیا کے کسی کارندے کو قریب بھی نہیں پھٹکنے دیا … میڈیا میں گھسے ہوئے شیطانی دماغوں نے ان کے خلاف خوب پروپیگنڈا کیا … علماء دیوبند تو نائن الیون کے بعد سے ہی دجالی میڈیا کا نشانہ بنے چلے آرہے تھے … لیکن نومبر2017 ء میں جب علامہ رضوی مرحوم۔۔۔ نے قادیانی سہولت کاروں کے خلاف دھرنے میں  دبنگ انداز اختیار کیا تو پھر وہ بھی۔۔۔ دجالی ٹولے کی ہٹ لسٹ پر آگئے… مگر آفرین ہے علامہ خادم رضوی مرحوم کے ، وہ میڈیا کے۔۔۔ ہر قسم کے ہتھکنڈوں سے۔۔۔ متاثر ہوئے بغیر گلی، گلی، قریہ قریہ، بستی بستی، شہر شہر لبیک یارسول اللہۖ کی صدائیں بلند کرتے رہے … وہ قرآ ن کے حافظ، دین کے عالم، شیخ الحدیث ، رومی، جامی، سعدی اور اقبال کے علوم کے وارث، تحفظ ختم نبوتۖ اور ناموس صحابہ کے۔۔۔ بہادر حدی خواں بن کر زندہ رہے … ان کی بعض باتوں سے مجھے بھی اختلاف تھا … لیکن ان کا ایک سچا عاشق رسولۖ ہوناہر اختلاف پہ بھاری رہا … کوئی مینا ر پاکستان سے پوچھ کر دیکھے کہ ہفتے کے دن اس پر کیا گزری …؟ مینار پاکستان اسے بتائے گا کہ خلق خدا تھی کہ جو چاروں طرف سے۔۔۔ امڈ امڈ کر آرہی تھی، عاشق رسولۖ کا جنازہ تھا اور فرزندان اسلا م کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تھا، وہاں کوئی بریلوی نہیں تھا، کوئی د یوبندی نہیں تھا، کوئی اہلحدیث نہیں تھا … بلکہ ٹھاٹھیں مارتا ہوا وہ انسانی سمندر عشاق رسولۖ کا۔۔۔ تھا کہ جو ایک سچے عاشق رسولۖ کو اپنے آنسوئوں کی سوغات پیش کررہا تھا … میری بڑی کوشش تھی کہ میں۔۔۔ کراچی سے جس طرح سے بھی ممکن ہو ، لاہور جنازہ میں شریک ہونے کیلئے پہنچوں۔۔۔۔ مگر افسوس کہ چاہنے کے باوجود نہ پہنچ سکا، لیکن دل اس لحاظ سے مطمئن رہا کہ۔۔۔ روزنامہ اوصاف اور یہ خاکسار تحریک حرمت رسولۖ کی پاسبانی کے معاملے پر پہلے دن سے ہی علامہ خادم رضوی نور اللہ مرقدہ، کے شانہ بشانہ رہے … غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے کے لئے ختم نبوتۖ کے قوانین کے۔۔۔ خلاف  ایوان اقتدار کی غلام گردشوں میں سازشیں کرنے والے حکمران ہوں … منکرین ختم نبوت یعنی قادیانیوں کے حامی اینکرز، اینکرنیاں، دانشور، تجزیہ نگار، سیاست دان سارے بھی مر جائیں تو۔۔۔ ان سب کا اجتماعی جنازہ چند سو افراد کی صفوں تک محدود رہے گا … واہ! علامہ خادم رضوی  واہ، آپ تو بڑے پرسکون ہوکر منوں مٹی جاسوئے … مگر خلق خدا ہے کہ جو آپ کی یاد میں آج بھی آنسو بہا رہی ہے

ردالفحاشی کے بے رحمانہ آپریشن کی ضرورت


وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ''معاشرے میں فحاشی بڑھے تو سیکس کرائم بڑھتا ہے... جس سے خاندانی نظام تباہ ہو جاتا ہے' انگلینڈ میں فحاشی بڑھنے سے اس وقت طلاق کی شرح 70فیصد تک پہنچ چکی ہے۔''
سوال تو بنتا ہے کہ جب وزیراعظم بڑھتی ہوئی فحاشی کی تباہ کاریوں سے واقف ہیں تو پھر انہوں نے اپنی دو سالہ حکومت میں ''فحاشی'' کے سیلاب کے سامنے بندھ باندھنے کے لئے کیا اقدامات کئے؟
عریانی' فحاشی اور بے حیائی پھیلانے والے عناصر خواہ میڈیا انڈسٹری میں ہوں' فلم اور ڈرامہ انڈسٹری میں ہوں... یا حکومت' سیاست دانوں اور عوام میں... ان مکروہ عناصر کو معاشرے میں فحاشی پھیلانے سے قانون کی طاقت سے کیوں نہ روکا؟
میں یہ نہیں کہتا کہ ''فحاشی'' صرف عمران خان کے دور حکومت میں بڑھی... عالمی صیہونی طاقتوں کی پاکستان میں فحاشی کے کلچر کو عام کرنے کی خواہش تو روز اول سے ہی تھی... لیکن ان کی اس خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچایا رسواکن ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے' اپنے تاریک دور حکومت میں... وہ جو ''روشن خیالی'' کا پرویزی نعرہ تھا۔.. اسی کی کوکھ سے الیکٹرانک چینلز کے عذاب نے جنم لیا... ''عذاب'' میں اس لئے لکھ رہا ہوں کیونکہ پاکستان کے عوام کی اکثریت انہیں نہ صرف ''عذاب'' سمجھتی ہے... بلکہ دجالی چینلز بھی قرار دیتی ہے... پاکستانی قوم میں فحاشی' عریانی اور بے حیائی کو عام کرنے کے صیہونی منصوبے میں ہتھیار کا کردار ادا کرتے ہوئے انہوں نے حیاء' غیرت' عزت' پردے' نقاب' عورت کے باپردہ لباس کو نشانہ بنانا شروع کیا... شیطانی صفت کے حامل بھائی کو بہن کے ساتھ سٹوڈیو میں بٹھا کر ان کے آپسی ذلت بھرے تعلق کے حوالے سے انٹرویوز نشر کئے گئے۔۔۔ یہ وہ آغاز تھا کہ جس کو پاکستان کے خاندانی سسٹم کی تباہی کی بنیاد کہا جاسکتا ہے... الیکٹرانک چینلز نے پیسہ کمانے کی خاطر ایسے ایسے اشتہار چلائے کہ جس نے بیہودگی کی ساری حدیں پار کرلیں' جب یہ سارا فساد شروع ہو رہا تھا... روزنامہ اوصاف واحد وہ قومی اخبار تھا کہ۔۔۔ جس نے مذہبی جماعتوں' منبر و محراب کے وارثوں اور قوم کے سنجیدہ فکر حلقوں کو بار بار اس طرف متوجہ کرنے کی کوششیں کیں' باقی اخبارات میں بھی اکا' دکا کالم نگار... ایمانی جذبات کے تحت فحاشی اور عریانی کے خلاف اپنے کالموں میں آواز اٹھاتے رہے... اللہ ان سب کو بھی جزاء خیر عطا فرمائے۔ (آمین)
مگر روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر محترم مہتاب خان نے تو پورے ادارے کو فحاشی و عریانی پھیلانے والے عناصر کو بے نقاب کرنے۔۔۔ اور قوم کے بڑوں کو بڑھتی ہوئی فحاشی و عریانی کے خلاف متوجہ کرنے کے لئے وقف کر ڈالا۔
آج جو معصوم بچوں' بچیوں اور راہ چلتی خواتین کے ساتھ درندگی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے... یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا... بلکہ اس کے پچھلے رسواکن ڈکٹیٹر کا متعارف کروایا ہوا... روشن خیالی کا غلیظ منصوبہ اور اس منصوبے کی کوکھ سے برآمد ہونے والے انڈے' بچے بھی ہیں' دجالی چینلز کے مالکان نے پیسہ کمانے کی ہوس میں اندھے ہو کر ''فحاشی'' کو پاکستانی معاشرے میں جس طرح پروان چڑھایا... اس نے نوجوان نسل کو اخلاقی طور پر تباہ کر ڈالا' پھر موبائل اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال نے تو بالکل ہی لٹیا ڈبو کے رکھ دی۔
ایک خطرناک سازش کے تحت پاکستان کی نوجوان نسل کو دین اسلام سے دور کرنے کی کوششوں کو عروج بخشنے میں... غیروں کے ساتھ ساتھ اپنے حکمرانوں اور میڈیا نے بھی خوب کردار ادا کیا' آج جو اینکرز' اینکرنیاں اور کالم نگار' موٹر وے سانحہ کو مرچ' مصالحے لگا کر انصاف' انصاف کی دہائیاں دے رہے ہیں... ان کے ماضی کے پروگرام اور کالم اٹھا لیجئے کہ انہوں نے روشن خیالی کے بے حیاء منصوبے کو پروان چڑھانے میں۔۔۔ کس کس طرح کردار ادا کرنے کی کوشش کی تھی؟
گزشتہ روز کراچی سے تعلق رکھنے والے عامر لیاقت نام کا ایم این اے قومی اسمبلی کے فلور پر اچھل' اچھل کر پھٹہ توڑ تقریر فرما رہا تھا... کوئی اس سے پوچھے کہ رسواکن ڈکٹیٹر کے سیاہ دور میں روشن خیالی کے صیہونی منصوبے کو پروان چڑھانے میں۔۔۔ موصوف کا کیا کردار رہا؟ اور کیا یہ وہی عامر لیاقت نہیں ہے کہ ''امن'' کی آشا اینڈ کمپنی کے چینل میں اینکری کے دوران... جس نے اپنے پروگراموں میں بھائی' بہن کے مقدس رشتوں تک کو نشانہ بنانے سے گریز نہ کیا' نہیں صاحب نہیں' دھوکا مت دیجئے' اگر آپ واقعی توبہ' تائب ہو کر اپنے آپ کو بدل چکے ہیں... تو قوم سے معافی تو مانگیئے... آج پاکستانی قوم جن درد ناک حالات کا شکار بنی ہوئی ہے... معاشرے کو اس مقام تک پہنچانے میں جس' جس کا مکروہ کردار ہے... میرا دل چاہتا ہے کہ میں ان مکروہ کرداروں کے حوالے سے۔۔۔ اپنے قلم کو تیز دار خنجر اور تلوار میں تبدیل کردوں۔
کوئی بتا سکتا ہے کہ فحش گانے ایجاد کرنے' گانا' گانے اور اسلامی پاکستان میں مسلمان بچوں میں گانے اور ڈانس کے مقابلوں کی۔۔ بنیاد کس چینل نے رکھی؟ گوئیوں' ڈانسروں اور فلمی اداکارائوں کو ہیرو بنانے والے کون سے مکروہ چہرے ہیں؟ یہ جو ہر ٹی وی چینل پر سالہا سال سے مارننگ شو کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے... یہ سب کیا ہے؟ ان ''مارننگ شوز'' سے کیا پاکستان کا خاندانی سسٹم مضبوط ہو رہا ہے یا پھر کمزور؟
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
ہمارے حکمرانوں' لبرل سیاسی جماعتوں' سیکولر میڈیا کے پردھانوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے دین اسلام کی محبت' غیرت و حیاء کو جو ملک سے نکالنے کی کوششیں شروع کر رکھی تھیں... یہ اسی کے آفٹر شاکس ہیں کہ جو قوم کے معصوم بچوں' بچیوں اور خواتین کو درندگی کی شکل میں بھگتنا پڑ رہے ہیں' ہمارے حکمرانوں میں کوئی پاکستان کو جاپان بنانا چاہتا تھا... کوئی پیرس' کوئی امریکہ اور کوئی لندن' ہمارے ''دانش گرد'' قوم کے بچوں اور بچیو ں کو مادر پدر آزاد رکھنا چاہتے تھے۔
ہمارا میڈیا معاشرے کی ''گھٹن'' ''مغربی ہوائوں'' سے دور کرنا چاہتا تھا... ہمارے بعض اینکر نما لگڑ بگڑ' نئی نوجوان نسل کو مغربی نسل کی طرح تیز طراز دیکھنے کے خواہشمند تھے... جماعت اسلامی کے سابق مرحوم امیر قاضی حسین احمد نور اللہ مرقدہ بڑھتی ہوئی فحاشی اور عریانی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے... لیکن ملک کی سب سے بڑی عدالت قاضی حسین احمد مرحوم کی زندگی میں فحاشی اور عریانی کی تعریف کرنے سے ہی قاصر رہی' بعد میں ان کی رٹ کا کیا بنا میرے علم میں نہیں۔
جب وزیراعظم عمران خان جانتے ہیں۔۔۔ کہ معاشرے میں فحاشی بڑھے تو سیکس کرائم بڑھتا ہے' جس سے خاندانی نظام تباہ ہو جاتا ہے... تو پھر ابھی تک انہوں نے فحاشی پھیلانے والے اداروں اور گروہوں پر آہنی ہاتھ کیوں نہیں ڈالا' فحاشی کو پروان چڑھانے والے مکروہ کرداروں۔۔۔ کو چوکوں اور چوراہوں پر کوڑے مارنے چاہئیں' کیا عمران خان اس بات کے منتظر ہیں کہ انگلینڈ کی طرح بڑھتی ہوئی فحاشی کی وجہ سے پاکستان میں بھی طلاق کی شرح 70فیصد ہو جائے؟

قادیانی چینلز پر پابندی' پیمرا کا اچھا فیصلہ


اچھا کیا کہ جو پیمرا نے فورتھ پلر ڈاگ  واچ نامی تنظیم کی شکایت پر تمام کیبلز آپریٹرز کو قادیانی چینلز بند کرنے کا حکم دے دیا..۔ پیمرا نے بہت عرصے بعد کوئی اچھا کام کیا ہے..۔ اس لئے اس کی تحسین کی جانی چاہیے... اور پھر  عین اس وقت کہ جب حکومتی  اتحادی بھی وزیراعظم سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر ہر تین مہینے بعد حکومتی کابینہ میں کون ہے کہ جو قادیانیت نوازی کا ثبوت دیتے ہوئے قادیانی سہولت کار بن کر.... 22کروڑ پاکستانیوں کو پریشان کر دیتا ہے؟ پیمرا کا قادیانی چینلز کو بند کرنے کا حکم خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے' پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سرظفراللہ خان' ڈاکٹر عبدالسلام سے لے کر سرگودھا کے مجرم عبدالشکور قادیانی تک' ایک بات تو طے ہے کہ اسلام دشمنی کے ساتھ ساتھ پاکستان دشمنی بھی قادیانیوں کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے...وگرنہ کیا ''پاکستان'' کا کوئی ''دوست'' امریکی دربار میں جا کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ''پاکستان'' کے خلاف شکایت کیسے لگا سکتا ہے؟
مجھے حیرت ہوتی ہے اس قادیانی ترجمان پر کہ جس نے سوشل میڈیا پر وائرل اپنے وڈیو کلپ میں... یہ مضحکہ خیز دعویٰ کیا تھا کہ ''قادیانی'' اگر سچے نہ ہوتے تو مرزا قادیانی کے پیروکاروں کی تعداد میں دنیا بھر میں اضافہ کیوں ہوتا؟ وہ جو پنجابی میں کہا جاتا ہے۔ کہ ''رب رسے تے مت گھسے'' (یعنی رب ناراض ہو تو عقل گم ہو جاتی ہے) یہاں پر بھی صادق آتا ہے ... پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ دعویٰ سراسر جھوٹا اور دروغ گوئی پر مبنی ہے۔۔۔  دوسری بات یہ کہ صلیبی' یہودی' ہندو اور دیگر اسلام دشمن عناصر اگر لندن میں قادیانی اجتماع میں شامل ہو کر چند سو افراد پر مشتمل اجتماع کو عارضی طور پر چند ہزار تک پہنچا دیتے ہیں۔۔۔ تو اس سے یہ بات کہاں ثابت ہوتی ہے دنیا میں مرزا قادیانی ملعون کے پیروکاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے؟ قادیانی ترجمان ہوا کے گھوڑے سے اتر کر اس خاکسار کے سوالوں کا جواب عنایت کریں' کیا عبدالشکور قادیانی کی شکایت سن کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ''قادیانی'' ہوگیا تھا؟ کیا اسرائیل کا وزیراعظم' لندن' فرانس' ڈنمارک' سوئیزرلینڈ' حتیٰ کہ بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی ''اپنے' اپنے مذاہب چھوڑ کر قادیانیوں میں شامل ہوگئے؟ ہاں البتہ نوکریوں اور مراعات کے لالچ میں اگر گمراہی کا طوق گلے میں پہن کر  چند پاکستانی نوجوان ویزہ لینے کے شوق میں مذہب کی۔۔۔  جگہ قادیانی لکھ دیتے ہیں۔۔۔۔ تو یہ بھی ''قادیانیوں'' کی کوئی بڑی کامیابی نہیں' اس لئے کہ جرمنی میں مقیم ایک نامور پاکستانی عالم دین سے کچھ عرصہ قبل میری اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔۔  تو اس خاکسار نے ان سے پوچھا کہ  جرمنی میں مسلمانوں کے حالات کیا ہیں؟
ان کا جواب تھا کہ قادیانی' دولت کمانے کا لالچ دیکر جن نوجوانوں کو کاعذات میں قادیانی شو کرکے باہر لے جاتے ہیں۔۔۔ تو وہاں چند سال گزارے کے بعد انہیں جب ضمیر کچو کے  د ے کر گمراہی کا احساس دلاتا ہے۔۔  تو پھر وہ ہمارے پاس آکر مسئلہ پوچھتے ہیں ۔۔ کہ مولوی صاحب! ہم نے لالچ میں آکر بیرون ملک آنے کے لئے ویزے کے حصول کے لئے اپنے آپ کو ''قادیانی'' شو کیا تھا۔۔۔ ہم مسلمان رہے یا پھر غیر مسلموں میں شامل ہوگے؟ ''مولانا'' کا کہنا تھا کہ قادیانی گمراہ کرکے لے تو جاتے ہیں۔۔ ۔۔ لیکن ان نوجوانوں کی آنکھوں پر بندھی لالچ کی پٹی جیسے ہی کھلتی ہے۔۔  تو وہ مرزا قادیانی پر فوراً لعنت بھیج کر علماء سے مسائل پوچھنا شروع کر دیتے ہیں' اگر صلیبی ڈرنلڈ ٹرمپ کو مرزا غلام احمد قادیانی سے ذرا برابر بھی دلچسپی ہوتی تو اسے چاہیے تھا کہ وہ یا خود قادیانی ہونے کا اعلان کرتا ۔۔۔یا پھر قادیانی گروہ کو عیسائیت میں ضم کرلیتا۔۔۔ اگر اسرائیلی وزیراعظم کو مرزا ملعون سے رتی بھر بھی محبت ہوتی تو یا وہ خود قادیانی ہو جاتا۔۔۔ یا پھر قادیانی گروہ کی شناخت ختم کرکے انہیں ''یہودیت'' میں  ضم کرلیتا' لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ صلیبی یہودی ہوں یا مودی جیسا شیطان' انہیں قادیانی گروہ سے صرف اتنی دلچسپی ہے کہ اس گروہ کو وہ ''مسلمانوں'' کے خلاف استعمال کرتے رہیں۔۔۔ فرنگی سا مزاج کی زیرسرپرستی قادیانی ''پودے'' کو پروان چڑھانے کا مقصد ہی مسلمانوں میں انتشار اور اختراق پیدا کرنا تھا۔۔۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ عالم کفر نے قادیانی گروہ کو مسلمانوں کے خلاف ایک پریشر گروپ کے طور پر  رکھا ہوا ہے' کوئی قادیانی ترجمان کو بتائے کہ  ''مسلیمہ کذاب'' نے بھی ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی تھی' تب مسیلمہ کے ترجمان بھی دعویٰ کرتے تھے کہ ''مسیلمہ'' کے ماننے والوں کی تعداد  دنیا میں بڑھ رہی ہے۔۔۔ اب 14سو سال بعد دنیا کے کونے کونے میں چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی تمہیں ''مسیلمہ'' کذاب'' کا کوئی ایک پیروکار بھی نہیں ملے گا' ہاں البتہ محسن انسانیتۖ کے تاج ختم نبوتۖ سے دنیا بھر میں ایک ارب 50کروڑ سے زائد مسلمان جڑے ہوئے ہیں۔۔۔ اسلام کے دامن رحمت سے وابستہ ہونے  والوں کا راستہ روکنے کی طاغوتی کوششوں کے باوجود غیر مسلموں کو اپنی مرضی سے مسلمان ہونے سے۔۔۔ کوئی نہیں روک  سکتا' قادیانی گروہ میں شامل ''عقلمندوں'' سے میری اپیل ہے کہ وہ خوش فہمیوں کے سمندر سے باہر نکل کر مرزا قادیانی پر لعنت بھیجیں اور ختم نبوتۖ کے تاجدار کے حقیقی غلام بن جائیں۔

نیک بیویاں کیسی ہوتی ہیں؟

اسلام آباد ایک شوہر نے اپنی بیوی کو اس کے بچوں کے سامنے بڑی بے دردی سے مارا جس سے بچے خوف زدہ ہوکر رونے لگ گئے۔ بچوں کا یہ حال دیکھ کر ماں رنجیدہ ہوگئی، جیسے ہی اس کے شوہر نے اس کے چہرے پر مارا تو روتے ہوئے کہنے لگی میں بچوں کی وجہ سے رو رہی ہوں۔اور پھر اچانک کہا۔
کہ میں جا کر تیری شکایت کروں گی۔ جس پر شوہر نے کہا تجھے کس نے کہہ دیا میں تجھے باہر جانے کی اجازت دوں گا؟بیوی نے جواب دیا، کیا تیرا خیال ہے تو نے دروازے اورکھڑکیوں سمیت سارے رابطے کے دروازے بند کردیے ہیں؟ کیا اسی لئے تو مجھے شکایت کرنے سے روک لےگا؟شوہر نے انتہائی تعجب کے ساتھ کہا کہ پھر تم کیا کروگی؟بیوی نے کہا میں رابطہ کروں گی۔ شوہر نے جواب دیا کہ تیرے سارے موبائل میرے پاس ہیں اب جو تو چاہے کر۔جیسے ہی بیوی حمام کی طرف لپکی، شوہر نے سمجھا شاید یہ حمام کی کھڑکی سے بھاگنے کی کوشش کرے گی، اسی لیے بھاگ کر جلدی سے حمام کے باہر کھڑکی کے پاس کھڑا ہوکر انتظار کرنے لگا، جب اس نے دیکھا کہ یہ عورت نکلنے کی بالکل کوشش نہیں کررہی ہےتو وہ واپس اندر آیا اور اور حمام کے دروازے کے پاس آکر کھڑا اس کے نکلنے کا انتظار کرنے لگا۔جب وہ حمام سے باہر نکلی تو چہرہ وضو کے پانی سے تر تھا اور لبوں پر بہت ہی پیاری سی مسکراہٹ سجارکھی تھی۔اس عورت نے کہا، میں تیری صرف اس سے شکایت کروں گی جس کے نام کی تو قسم اٹھاتا ہے اس سے مجھے تیری بند کھڑکیاں تیرے مقفل دروازے اور موبائلوں کی ضبطگی سمیت کوئی بھی چیز نہیں روک سکتی۔
اور اس کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے ہیں۔شوہر نے اپنا رخ بدلا اور کرسی پر بیٹھ کر خاموشی کے ساتھ گہری سوچ میں ڈوب گیا۔اندر جاکر بیوی نے نماز اداکی اور خوب لمبا سجدہ کیا، شوہر بیٹھا یہ سب دیکھ رہا تھا۔جب وہ نماز سے فارغ ہوکر بارگاہِ ایزدی میں دعا کے لئے اپنے ہاتھوں کو اٹھانے لگی تو شوہر اس کی طرف لپکا اور ہاتھوں کو پکڑ لیا، اور کہا کہ سجدے میں میرے لیے کی گئی بددعائیں کافی نہیں ہیں؟ عورت نے پرسوز لہجے میں کہا کہ تیرا خیال ہے کے میں اس سب کے بعد بھی جو تونے میرے ساتھ کیا ہے، اتنی جلدی اپنے ہاتھ نیچے کرلوں گی؟شوہر نے کہا کہ بخدا! یہ سب مجھ سے غصہ میں ہوا ہے میں نے قصداً نہیں کیا۔بیوی نے کہا اسی لئے میں تیرے لئے تھوڑی دعا پر اکتفا نہیں کرسکتی۔ بددعائیں تو میں شیطان کے لئے کررہی تھی جس نے تجھے غصہ دلایا، میں اتنی احمق نہیں ہوں کہ اپنے شوہر اور شریکِ حیات کے لئے بددعا کروں۔یہ سن کر شوہر کی آنکھوں سے آنسوؤں کی دھار لگ گئی اور اس نے بیوی کے ہاتھ کو بوسہ دیتے ہوئے کہا کہ میں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کبھی بھی آپ کو برائی کے ارادے سے ٹچ تک نہیں کرونگا۔یہ ہی وہ نیک بیوی ہے جس کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول نے خیر خواہی کی تاکید کی تھی۔تم ان کے بن کر رہو وہ تمہاری بن کر رہیں گی۔اللہ تعالیٰ سب کو ایسی نیک بیویاں عطا فرمائے۔

مولوی کی بیوی سے محبت

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک لڑکے کو اپنے محلے کے امام مسجد کی بیوی سے بے انتہا محبت ہوگئی، لڑکے نے اپنی اس محبت کا ذکر اپنے ایک بہت قریبی یار سے کیا۔ اس نے اپنے یار سے کہا مجھے امام صاحب کی بیوی سے بے انتہا محبت ہے اور میں چاہتا ہوں اس معاملے میں تم میری مدد کرو۔ اس کے دوست نے استفسار کیا کہ میں تمہاری مدد کیسے کرسکتا ہوں۔
اس لڑکے نے کہا میں امام صاحب کی بیوی سے ملنا چاہتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امام صاحب نماز پڑھا کر جلدی گھر آجاتے ہیں اور مجھے ملنے کا بالکل بھی وقت نہیں ملتا۔ تم ایسا کرو کل سے نمازیں پڑھنا شروع کرو اور امام صاحب کو اپنے عجیب عجیب مسئلوں میں الجھا کر رکھو تاکہ وہ تمہارے مسئلوں کو جواب دیتے دیتے گھر سے لیٹ ہوجائیں اور اسی دوران مجھے ان کی بیوی سے ملاقات کیلئے خوب وقت مل جائے گا۔ اس کے دوست نے کہا یہ تو کوئی مسئلہ نہیں، اس سے اگلے دن وہ لڑکا نماز پڑھنے کیلئے چلا گیا۔ یہ نماز نہ تو اللہ کیلئے تھی۔اور نہ ہی کوئی نیکی کی نیت تھی ،یہ محض اپنے دوست کے گناہ میں ایک معاونت تھی۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا، جب بھی امام صاحب نماز پڑھا کر فارغ ہوتے تو وہ امام صاحب کو لے کر ایک کونے میں بیٹھ جاتا، امام صاحب سے عجیب عجیب سوال کرتا اور امام صاحب اس کے عجیب سوالوں کا جواب دیتے لیٹ ہوجاتے۔ اسی دوران اس کا دوست امام صاحب کی بیوی سے ملاقات کرلیتا۔ یہ معاملہ تقریباً دو سے تین مہینے چلتا رہا، ایک دن اس کے دن میں خیال آیا کہ میں کتنا غلط کررہا ہوں، امام صاحب کی بیوی کیلئے میں نے کیا کیا تاکہ میرا دوست خوش ہوجائے لیکن یہ تو گناہ ہے جس کا مجھے کل کو حساب دینا ہے۔ دنیا مکافات عمل ہے ہوسکتا ہے۔
کل کو یہ میرے ساتھ بھی ہوجائے۔ اس کے دل میں طرح طرح کے خیال آنا شروع ہوگئے۔ اس رات یہ سو نہیں پایا اور اس نے عہد کیا کہ میں صبح جاکر امام صاحب سے سب بات بیان کردوں گا اور اس کے بعد وہ جو مجھے سزا دیں گے مجھے قبول ہے۔اگلے دن لڑکے نے جاکر امام صاحب کو سب ماجرا بیان کردیا، امام صاحب نے اس کی بات سنی اور مسکرا کرکہا ارے نادان نہ تو میری کوئی بیوی اور نہ ہی میری کوئی بہن، تمہارا دوست کس کی بیوی کو ملنے جاتا ہے؟یہ بات سن کر وہ لڑکا پریشان ہوا اور امام صاحب سے کہنے لگا کہ واقعی آپ کی شادی نہیں ہوئی اور نہ ہی آپ کی کوئی بہن ہے۔ تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے۔ لڑکا بہت پریشان ہوا، اس نے سوچا کیوں نہ میں دیکھوں آخر وہ کس کو ملنے جاتا ہے، ایک دن اس نے اپنے دوست کا تعاقب کیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کا دوست اس کے گھر میں داخل ہوااور اسی کی بیوی کے ساتھ ملاقات کرتا رہا،۔یہ دیکھ کر یہ لڑکابہت پریشان ہوا ، اس کے پاوں نیچے سے جیسے زمین نکل گئی، یہ ہاتھ ملتا رہا۔ واقعی دنیا مکافات عمل ہے، جو کسی کے لئے گڑھا کھودے گا وہ اس میں خود ہی گرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں گناہ میں کسی کا ساتھ مت دو اور نیکی میں بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کا ساتھ دو اور اچھا دوست وہی ہے جو کسی کو گناہ سے روکے اور اس کو اللہ کی طرف متوجہ کرے۔

میں نے اوپر جا کر ایک ایک پائی کا حساب دینا ہے اس لیے کان کھول کر سن لو ۔۔۔!!! وزیراعظم کااشیائے خردو نوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے کانوٹس ،صوبائی حکومتوں کو دو ٹوک پیغام بھجوا دیا

اسلام آباد وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں مہنگائی کے خلاف کسی بھی قسم کے سخت ایکشن سے گریزنہ کریں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں سامنے آنے چاہیئے۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک منتقل نہ ہونے پر
وزیراعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے وزرائے اعلی، چیف سیکرٹریزکوقیمتوں وکرایوں میں کمی کے معاملات خود مانیٹرکرنے کی ہدایت کردی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں سامنے آنے چاہیئے، صوبائی حکومتیں مہنگائی کے خلاف کسی بھی قسم کے سخت ایکشن سے گریز نہ کریں۔اس متعلق وزیراعظم نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کوہفتہ واربنیادوں پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔دوسری جانب وزیراعظم آفس کی جانب سے صوبوں کے وزرائے اعلی، چیف سیکرٹریز اورچیئرمین نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو مراسلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ مراسلے کے مطابق گزشتہ مہینوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، حال ہی میں گندم کٹائی مکمل ہوئی، آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں، صوبائی حکومتیں روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کریں اور نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی صوبوں کے ساتھ ملکر مہنگائی کے خاتمے کے لیے میکنزم بنائے۔

"تحریک انصاف حکومت اور ملکی تاریخ کا بڑا قرضہ"


حکومت نے ملکی تاریخ کا بڑا غیر ملکی  قرضہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے اورآئی ایم ایف سمیت دیگر بین الاقوامی بینکوں سے 15ارب ڈالر قرض لیا جائے گا، 
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق حکومت 15ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے کے لئے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے اگر حکومت قرضہ لینےمیں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اورملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔
 اسٹیٹ بینک آف پاکستان ذرائع کے مطابق اسوقت مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے جو12ارب ڈالرذخائر موجود ہیں وہ سعودی عرب، یو اے ای اور قطر سے کچھ عرصہ کے لیے ادھار لئے گئے تھے جو اب واپس کرنے کا وقت آپہنچا ہے
موجودہ صورتحال یہی بتارہی ہے کہ پیپلزپارٹی اور. نواز لیگ کی سابق حکومتوں کی طرح پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قرضوں سے نجات کیلیے ملکی برآمدات ،ترسیلات زربڑھانے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
ایسی ہی گھمبیر معاشی صورتحال کا. سامنا مسلم لیگ نواز کی. حکومت کو بھی تھا
ذرائع بتاتے ہیں کہ حکومت 15 ارب ڈالر کا نیا قرض لینے کے لئے مختلف چینلز استعمال کر رہی ہے مگر آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد 15.6مقررکررکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظرآرہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیرسا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے ۔
مگروزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں ،یوروبانڈزاورآئی ایم ایف سے 15ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ 
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت کو15ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلیے  آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے ۔
اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈکی شرائط کو پورا کرے ۔
اگر موجودہ حکومت کے قرضوں کا. ریکارڈ دیکھا جائے تو رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں1.4ارب کورونا سے نمٹنے کیلیے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔
حکومت 3.4ارب ڈالر غیرملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
البتہ اگر  پاکستان کو جی20 ممالک کیجانب سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر2020ء تک. حکومت کو مذیدکمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں پڑیگی۔
پاکستان کی معاشی ابتر حالت کو. دیکھا جائے تو تحریک انصاف کی حکومت جولائی 2018ء سے جون 2021ء تک یہ 40 ارب ڈالر کے نئے قرضے لے چکی ہوگی۔
اس رقم میں سے27 ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونگے جبکہ باقی13ارب ڈالرملک کے ذمہ قرضوں کے بوجھ میں مزید شامل ہوجائیں گے۔
اور جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس قرضے میں سے 16.5ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔
 حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام ترتوانائیاں صرف کررہی ہے۔

جنرل راحیل شریف کی بہادری کا ایسا قصہ جس سے آپ آج تک لاعلم ہونگے


اسلام آباد بہادر خاندان کے بہادر بیٹے جنرل راحیل شریف اور ان کے خاندان کی بہادری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ ماموں عزیزبھٹی شہید جنہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ میں شجاعت اور بہادری کے ایسے ایسے کارنامے رقم کیے کہ خود دشمن نے بھی اپنے منہ سے ان کی جوانمردی کا ببانگ دہل اعتراف کیا
جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید نے بھی دشمن کے مورچوں میں جا کر جرات کے ایسے کارنامے رقم کیےجو رہتی دنیا تک پاکستان اور جنرل راحیل شریف کےخاندان کی عظمت کےپاسبان رہیں گے ۔شہیدوں کے خاندان کاعظیم اور جری سپوت’’ راحیل شریف ‘‘ جنہوں نے پاکستانی فوج کی کمان سنبھالتے ہی ایسے شاندار اقدامات کیے جو بس انہیں کا حق تھے ۔ شیر کی طرح بہادر اس سپوت نے ہر معاملے میں پاکستان کی پشت پناہی کبھی بالکل کسی شفیق ماں کی طرح کی تو کبھی وہ ایک سخت غصہ آ ور مگر ایک پیار کرنے والے باپ کی طرح دن رات پاکستان کی عظمت اور سر بلندی کیلئے سر گرم رہے ۔جنرل راحیل شریف کی بہادری کا قصہ سناتے ہوئے پاکستان کے معروف کالم نگار ضیا شاہد کہتے ہیں کہ ’’راحیل شریف 1981ءمیں گلگت میں بریگیڈ ہیڈکوارٹرمیں بطورجی 3تعینات تھے اور راولپنڈی سے گلگت کا بس کا سفر چوبیس گھنٹوں سے زائد پر محیط تھا، موسمی حالات کی وجہ سے پی آئی اے کے فوکر طیاروں کی آمدورفت بند ہوتی تو پھر فوجی افسر کسی آتے جاتے ہیلی کاپٹر کا انتظا رکرتے ۔ جی ایچ کیو سے ایک جنرل ہیلی کاپٹر پر گلگت آئے تو واپسی پر عملے اور مسافروں کے علاوہ دوفوجی جوان افسروں کو بھی جگہ مل گئی،پیوماہیلی کاپٹر گلگت سے فضاءمیں بلند ہواتو پتن سے پہلی فنی خرابی آگئی
جس پر پائلٹ نے ہیلی کاپٹر کو شاہراہ قراقرم پر اتار لیا۔ہیلی کاپٹر کا دروازہ کھلتے ہی سب نے چھلانگیں لگادیں اوربھاگنے کو ترجیح دی لیکن عقبی نشست پر دوجوانوں میں سے ایک نے باہرنکل کر محفوظ مقام پر جانے کا ارادہ ہی کیاتھا کہ ساتھ موجود مضبوط کاٹھی کے افسر نے بازوپکڑلیا اورپنجابی میں کہاکہ ”لالے کتھے نس رہیاں ایں“(بھائی کہاں بھاگ رہے ہو؟)جس پر جونیئرافسر نے جواب دیا کہ کاک پٹ میں دھواں بھررہاہے جوکسی بھی وقت آگ کا باعث بن سکتاہے ۔ سینئرفوجی افسر بولاکہ ’عملے نوں چھڈ کے کس طرح جاواں گے‘(عملے کو چھوڑ کر کس طرح جاسکتے ہیں؟)جس پر جونیئرافسر بھی شرمسار ہوا۔

چین نے متنازعہ علاقہ بھارت سے چھین لیا، خطے کی چودھراہٹ کا بھارتی خواب چکنا چور

بیجنگ بھارت کی خطے کی چودھراہٹ کا خواب چکنا چور، علاقے کا جغرافیہ بدلنے کی کوشش پر چین کا منہ توڑ جواب، لداخ میں متنازع ایریا کا کنٹرول حاصل کر لیا، سکم بارڈر پر بھی مزید فوج تعینات، بھارت بھیگی بلی بن گیا۔چین اور بھارت کے درمیان جاری کشمکش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چین نے لداخ
اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی بھیج دیے ہیں۔ چین نے کہا ہے بھارت نے متنازع علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔تفصیل کے مطابق بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر بڑھ چڑھ کر ظلم کرتی ہے لیکن چینی فوج کے سامنے بھیگی بلی بن چکی ہے۔ سکم اور لداخ کی سرحد پر چینی فوج کے مسلسل اضافے سے بھارتی فوج اور مودی سرکار کے ہوش اڑ چکے ہیں۔سرحد پر چینی افواج کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین نے مزید 5 ہزار فوجی علاقے میں بھیج دیے ہیں۔ چین فوج زمین دوز بنکر بھی بنا رہی ہے۔ وادی گالوان کے اطراف میں چینی فوج کے 8 سو خیمے دیکھے گئے ہیں۔چین کا کہنا ہے بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے۔ چينی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار کر لیا جسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔ بھارتی آرمی چیف نے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔چین نے کہا ہے کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ بھارت نے متنازع علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔بھارتی میڈیا نے ایسی تصاویر جاری کیں ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں پہلے ہندوستانی فوج موجود تھی، وہاں اب چینی فوج موجود ہے۔ یہ معاملہ 5 مئی کو شروع ہوا تھا، جب مشرقی لداخ کی سرحد پر بھارتی اور چینی فوجی آمنے سامنے آ گئے تھے۔ادھر بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

عام استعمال ہونے والے لفظ OK کا اصل مطلب کیا ہے ؟

لاہور(ویب ڈیسک) اگر یہ کہا جائے کہ انگریزی لفظ OKدنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ میں سے ایک ہے تو بے جا نہ ہو گا. بات بات پر OKبولتے ہو ئے آپ نے کبھی سوچا کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟ دراصل یہ لفظ پرانی انگریزی کے دو الفاظ” 
 Korrect”کا مخفف

ہے جن کا مطلب ہے سب ٹھیک ہے ۔انیسویں صدی کے وسط میں امریکی شہرو ںبوسٹناور نیویارک میں غیر روایتی الفاظ کا استعمال عام تھا اور بڑے لفظوں کومختصر کر کے بولنا بہت پسند کیا جا تاتھا.اس دور میں” You know”کی جگہ KYاور” Oll wright” کی جگہ OW جیسے مخفف عام استعمال کئے جاتے تھے . اگرچہ ان میں سے اکثر مخفف وقت کے ساتھ ختم ہو گئے ،مگر ایک سیاستدان کی وجہ سے OKکا استعمال جاری رہا.یہ سیاستدان وین بورین تھے جن کا عرف تھےجن کا عرف عام “Old Kinderhook”تھا اور ان کے ساتھی اور کارکن انہیں مختصراOKکہتے تھے اورانہوں نے ایک OKکلب بھی بنارکھاتھا.اگرچہ اس لفظ کا تعلق سیاست سے توختم ہو گیالیکن “سب ٹھیک ہے” یا” ٹھیک” کے معنوں میں اس کا استعمال اب بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے . 8۔ ہم اپنی روزمرہ گفتگو میں (ok) کا لفظ بہت استعمال کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب اِس کی تاریخ کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ ایک امریکی صدر “اینڈریو جیکسن” نے all correct کے غلط ہجے یعنی oll kurrect استعمال کرتے ہوئے اس کے ابتدائی حروف o.k کو پاپولر بنا دیا۔9۔ اگر آپ دنیا کے براعظموں کے نام انگریزی میں لکھیں تو آپ پر انکشاف ہوگا کہ ہر براعظم کا نام جس حرف سے شروع ہوتا ہے، اسی پر ختم ہوتا ہے۔ سوائے America کے North اور South ک “Typewriter” کا لفظ ہی وہ واحد بامعنی لفظ ہے جو آپ Key بورڈ کی صرف پہلی قطار کے حروف کے اندر اندر ٹائپ کر سکتے ہیں۔

چینی اور بھارتی فوجیں ٹکرا گئیں، کتنے بھارتی فوجیوں کو قیدی بنا لیا گیا؟تفصیلات آگئیں

بیجنگ چینی اور بھارتی فوجیں ٹکرا گئیں، کتنے بھارتی فوجیوں کو قیدی بنا لیا گیا؟تفصیلات آگئیں۔۔ لداخ کے علاقے میں چین اور بھارت کی افواج میں جھڑپ کے بعد بھارت کی ایک پیٹرول پارٹی چینی افواج کے ہتھے چڑھ گئی جسے زیرحراست لینے کے بعد بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔دونوں ملکوں کے

درمیان بارڈر لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر لداخ کے مقام پر جھڑ پ ہوئی جس میں چینی افواج نے بھارت کے ایک فوجی دستے کوئی حراست میں لے لیا جسے بعد میں رہا بھی کردیا گیا،تاہم دونوں جانب کے کمانڈرز کے درمیان بارڈر میٹنگ کے بعد صورتحال معمول پر آگئی۔بھارتی فوج کی جانب سے وزیراعظم آفس کو معاملے پر بریفنگ دی گئی ایک سینئر بیوکریٹ کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ صورتحال اس وقت گھمبیر ہوگئی جب بارڈر پر دونوں افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی او ر اس جھڑپ میں بھارتی فوج کے کچھ جوان چینی افواج کے قبضے میں آگئے تاہم انہیں بعد میں رہا کردیا گیا، چینی افواج نے جوانوں کو واپس بھیجتے ہوئے قبضے میں لیے گیا اسلحہ بھی واپس کردیا۔بھارتی فوج کی طرف سے حکومت کو دی گئی بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ چینی افواج سرحد پار کرکے بھارتی حدود میں کافی اندر تک آنے میں کامیاب ہوگئے تھے، انہوں نے پینگونگ نہر میں موٹر بوٹس کے ذریعے کافی دیر تک پیٹرولنگ بھی کی، یہ ایک شدید قسم کا جھٹکا تھا، لیکن اب صورتحال معمول پر آرہی ہے مگر ابھی سب ٹھیک نہیں ہوا۔


زندگی کی کل کہانی

کبھی کبھی تیس سیکنڈ طے کرنے میں قیامت تک کا انتظار کرنا پڑ جاتا ہے. جنہوں نے آج سامنے رن وے دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا ہوگا کہ بس منزل آ گئی لیکن انہیں کیا خبر کہ اب منزل اور انکے بیچ 30 سیکنڈ نہیں بلکہ قیامت کا دن حائل ہے.
جنہیں آج ایک منٹ پہلے یہ خوشی تھی کہ بہت وقتوں بعد وہ عید کی خوشی منانے گھر پہنچیں گے۔ انہیں کیا خبر تھی کہ وہ اب کبھی گھر نہیں پہنچیں گے.

جنہوں نے آتے ہوئے اہلخانہ کو بڑی چاہ سے کہا ہوگا کہ امی، آپی، بیگم، بیٹا، بیٹی میں آ رہا ہوں، میری من پسند افطاری بننی چاہیے آج مگر وہ من پسند افطاری کھانے والے آج گھر افطاری پہ موجود نہیں تھے وہ ابھی کبھی کسی بھی رمضان میں کسی بھی افطاری پہ موجود نہیں ہو نگے..

وہ جنہوں نے ماں سے کہا ہوگا، امی آپکے بچے گھر آ رہے ہیں وہ بچوں کو اپنی آغوش میں لیتی مامتا بار بار گھر میں داخل ہوتے بچوں کو سینے سے لگانے کو خوشی سے بےچین ہوگی مگر ماں کی وہ نرم سی سکون بھری آغوش تشنہ ہی رہ گئی.

وہ باپ جو آج سب کو بتا رہا ہوگا کہ میرے بچے آ رہے ہیں جلدی کرو افطاری کی تیاری کرو بچے آجائیں گے، وہ باپ بچوں کو سینے سے لگانے کو بےچین مگر اس کے بچے اس کے سینے سے نہیں بلکہ اس باپ کے کاندھے پہ اٹھنے پہنچے ہیں.

خدارا چھوڑئیے آپسی نفرت کسے خبر ہے کل کس کی صبح ہو، کس کی شام ہو نہ ہو. آج ہم جن لوگوں سے دوریاں بنائے بیٹھے ہیں، اللہ جانے ہم کل ان سے مل پائیں گے کہ نہیں، زندگی کا بھروسہ نہیں کیا کرنا ایسی زندگی میں نفرتیں پالنے کا کہ جس کا 1 سیکنڈ کا بھی بھروسہ نہیں.

آج جو پیارے ساتھ ہیں، انکی قدر کیجیے، انکے ساتھ رہیے ورنہ یوں نہ ہو کہ جو آج ساتھ ہیں وہ صرف دعاؤں میں ہی رہ جائیں. ہم سوچ کے بیٹھے ہوتے ہیں کل پرسوں، پھر کبھی مگر نہ کبھی کل آتا ہے نہ پرسوں آتا ہے نہ کبھی پھر کبھی آتا ہے.
بس رہ جاتے ہیں تو لوگ دعاؤں میں رہ جاتے ہیں

طیارہ حادثہ آنکھوں دیکھا حال البار کے قلم سے

نمازِ جمعہ پڑھ کر گھر آ کر آرام کر رہا تھا کہ اچانک ابو نے بتایا کہ جہاز قریب ہی گرا ہے کوئی...
مجھے سمجھ نہیں آئی اور فوراً حادثے کی جگہ کا تعین کرنے کے لئے گھر کی چھت پر بھاگا...
دور ہی دھواں اٹھتا دیکھا اور جگہ کا اندازہ لگا کر فوری طور اس طرف روانہ ہو گیا...
جائے حادثہ پر پہنچا تو ابھی ملیر کینٹ کی چیک پوسٹ نمبر 2 اور 2 سے پاک فوج کی گاڑیاں نکل کر علاقے کو کور کرنے میں مصروف تھیں اور ہر طرف وہی وردی نظر آرہی تھی جس کو صبح شام یار لوگ گالیاں نکالتے ہیں... خیر میں تیزی سے دوڑتا ہوا حادثے کے مقام کی طرف جانے لگا اور کچھ ہی لمحوں میں میرے سامنے اس جہاز کا ملبہ تھا جو کچھ وقت پہلے ہی لاہور سے اڑان بھر کر کراچی پہنچا تھا... یقین جانیں دل چھلنی ہوگیا اس جہاز کو بصورتِ ملبہ دیکھ کر کے صرف چند سو میٹر کے فاصلے پر اس جہاز کی منزل اس کے سامنے تھی مگر کون جانتا تھا کہ منزل سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر انکی آخری منزل انکی منتظر ہے... اللہ اللہ
میرے سامنے آگ ہی آگ تھی.. فوج کے جوان فوری طور پر علاقے کو عام عوام سے خالی کروا کر مزید کسی قسم کے جانی نقصان سے بچانے میں مصروف تھے.. میں بھی رضاکاروں کے ساتھ مل کر کام میں مصروف ہو گیا.... مگر تمام تر کاروائیاں کرتے ہوئے بھی میری نظر ہر طرف تھی اور ہر طرف موجود افراد و اہلکاروں کا تجزیہ کر رہا تھا...
اور یقین کیجئے جو جو کچھ میں نے دیکھا حادثے کا احوال تو میں قطعاً الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ جو جو کچھ دیکھا اٹھایا وہ وہیں اسی ملبے پر یادداشت سے مٹا کر آیا ہوں تا کہ آئندہ کبھی یادداشت میں ایسا کوئی اور واقعہ نہ رونما ہو سکے
مگر جو جو رویے اور جو جو حرکات و سکنات میں وہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کی دیکھ رہا تھا ان میں سے چند آپ کے سامنے ضرور بیان کروں گا...

سب سے پہلے تو اہلِ علاقہ کا ذکر کرنا میں اپنا اخلاقی فرض سمجھتا ہوں کہ ہر طرف میں دیکھتا تھا کہ ہمارے فوجی جوان اور دیگر رضاکار دھویں کے باعث گھٹن اور روزے کے مارے نڈھال ہونے لگتے تھے تو فوراً سے ہمیں اہلِ علاقہ میں سے کوئی نہ کوئی فرشتہ نما اپنی جانب دوڑ کر آتا نظر آتا تھا جو ہمارے سروں پر ٹھنڈا پانی ڈالتا ہمیں ٹھنڈے پانی سے منہ دھلا کر تازہ دم کرتا اور پھر سے ہم ریسکیو کرنے میں لگ جاتے... واللہ اس وقت وہ لوگ فرشتے ہی لگتے تھے...
علاقے کے 15 16 گھر متاثر ہوئے تھے مگر 5 6 تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے... کئی گاڑیاں کئی موٹرسائیکل جل کر راکھ ہو چکی تھیں...
مگر میں نے دیکھا وہ شخص جس کا اپنا گھر بھی حادثے میں جزوی طور پر تباہ ہوا تھا
وہ اپنے گھر کی پرواہ چھوڑ کر ہمارے ساتھ مسافروں میں سے زندہ بچنے والوں کو نکالنے میں مصروف تھا... یقین جانیے شاید اتنا حوصلہ بذات خود میں بھی نہ دکھا سکتا ہوتا جتنا حوصلہ اللہ نے اس انسان کو عطاء فرمایا تھا...

ہم نے جلد سے جلد ان لوگوں کو انکے گھروں سے باہر نکالا جن کے گھر آگ کی لپیٹ میں آچکے تھے اور اسی دوران فوج، رینجرز اور سندھ پولیس مکمل طور پر علاقے کا کنٹرول سنبھال چکی تھی...

مگر..... مگر پھر اچانک ہی جہاں فائر بریگیڈ کے پائپ بچھائے جانے تھے وہیں پر ہمیں لمبے لمبے تار بچھتے ہوئے نظر آنے لگے اور یکا یک ایک ایسی خود غرض، بے حس و نا عاقبت اندیش قسم کی مخلوق ہر طرف پھیلتی دکھائی دینے لگی جس کو یہاں کے خستہ حال لوگوں، زخمیوں اور لاشوں کی پرواہ نہیں تھی بلکہ ان کو تو فکر تھی صرف اور صرف اپنے ایک "شاٹ" کی... جی جناب.. بس ایک شاٹ لینے دیں ہمیں ملبے کے سامنے سے.. یعنی لوگوں کی جان بچانے کے بجائے ہم ان کو ایک شاٹ لینے دیں... وہ مخلوق کوئی اور نہیں بلکہ وہی تھی جس کو ہم میڈیا کے نام سے جانتے ہیں...
صحافیوں کو بس ایک شاٹ درکار تھا پھر چاہے اس شاٹ کی وجہ سے ریسکیو آپریشن متاثر ہو... رضاکاروں کو پریشانی ہو... یہاں تک کہ کسی زخمی کی چیخ و پکار موت کی ہچکی میں ہی کیوں نہ تبدیل ہو جائے... کیا فرق پڑتا ہے... بس ایک شاٹ چاہیے...
یقین جانیے اپنی ان آنکھوں سے دیکھا کہ ایک "چپڑا کتا" فوج کے جوانوں سے ملبے کے قریب آنے کے لیے لڑ رہا تھا... جب ذرا غور کر کے دیکھا تھا وہ کوئی اور نہیں بلکہ ملک کا جانا مانہ مذہنی اسکالر "عامر لیاقت حسین" تھا جو فوج کے جوانوں رینجرز کے اہلکاروں اور پولیس کے نوجوان سے لڑ رہا تھا صرف ایک شاٹ کے لئے... الامان الحفیظ
مگر پھر مجھے ایک دفعہ پھر سے دیدار ہوا "پیرِ کامل ڈنڈا پیر" کا... ڈنڈا پیر نے اپنے کمال دکھایا اور سارا کچرا پلک جھپکتے ہی سمٹتا چلا گیا

اب تک شام کے 5 بج چکے تھے اور میں اب دھویں اور روزے کے باعث نڈھال ہو چکا تھا اور بار بار پانی سے سر دھونا بھی اب بے اثر ہو چکا تھا...
اس لئے متاثرہ مقام سے باہر نکلنا ناگزیر ہوگیا تو میں باہر آگیا اور اپنے دوستوں سے رابطہ کر کے فورسز کے جوانوں اور دیگر رضاکاروں کے لئے افطاری کا انتظام کرنے لگا اور 20 دیگوں کا آرڈر لگوا دیا...
لیکن بھائیو جب افطاری کا وقت قریب آیا تو میں حیران تھا کہ اس وقت تک اتنے لوگ
افطاری کا سامان... پانی کی بوتلیں... شربت... جوس... کھانہ... لے لے کر پہنچ چکے تھے کہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آخر یہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے اچانک اتنی شدید تعداد میں نمودار ہو گئے ہیں... یقین جانیں اس وقت میرے دل نے گواہی دی کہ یہ ملک خداداد انہی اللہ کے بندوں کی وجہ سے قائم ہے...
یقین کریں اتنا وافر سامان لوگ لے کر پہنچ گئے تھے کہ مجھے اپنی 20 دیگوں کا آرڈر ختم کروانا پڑ گیا کیونکہ کہ اس کا ضائع جانا یقینی ہو گیا تھا...بس پھر ہم نے کھانے کے بجائے پانی کی بوتلوں اور ٹھنڈے اسپرے کا انتظام کیا اور ایک دفعہ پھر سے ریسکیو کے کام میں شامل ہو گئے

اچانک تیاریاں تیز۔۔!! پاکستان میں عید الفطر 25 مئی کو 24 مئی کو ہوگی، حکومت نے اعلان کر دیا

اسلام آباد وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک بار پھر رویت ہلال کمیٹی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عیدالفطر 24 مئی کو ہوگی لیکن رویت ہلال کمیٹی پیر کو عید کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ کل پریس کانفرنس
میں ضروری امور سامنے لائیں گے۔پریس کانفرنس میں بتائیں گے کہ عید 24 مئی کو کیسے بنتی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جدید سائنسی دور میں رویت ہلال کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔گذشتہ روز فواد چوہدری سمندر پار مقیم پاکستانی صحافیوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے مٹینگ کر رہے تھے جب انہوں نے اس حوالے سے بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفتی منیب الرحمان اورمفتی پوپلزئی الگ الگ راستے پر کھڑے ہیں کیونکہ چاند کسی کے کہنے پر اپنا مدار تبدیل نہیں کرتا ہے اور ایسی صورت میں رویت ہلال کمیٹی کی کوئی عملی اہمیت باقی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ناسا نے کہا چاند پر لمبا عرصہ رہنے کیلئے مشن بھیجیں گے، مستقبل میں مولوی صاحبان کے لیے عید پر چاند کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت ہمیشہ کہتی ہے کہ جو وقت گزر جائے اچھا ہے، کرونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات کنٹرول میں ہیں، ملک میں اس وقت 47 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، آبادی زیادہ ہے اگر وائرس نے شدت اختیار کی تومشکل ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بیرون ملک سے لاکر آئسولیشن میں رکھنا مسئلہ ہے اس کے لیے دیگر اقدامات کیے جارہے ہیں، پی ٹی آئی اوورسیز پاکستانیوں میں سب سےزیادہ مقبول ہے۔ آج کل پاکستان میں چلنے والے ترک ڈرامے ارطغرل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ہیروز پر بھی ڈرامے بنانا چاہیئں، ترک اور اسلامی تاریخ کو سمجھنا بھی ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔دوسری جانب شوال کا چاند دیکھنے کے لیے 23 مئی کو کراچی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت کمیٹی کے مرکزی چیئرمین کریں گے۔ وزارت مذہبی امور نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ ہفتے کو کراچی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مفتی منیب الرحمان کی صدارت میں طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رویت ہلال کمیٹی نے محکمہ موسمیات کو شوال کے چاند کی پیشگوئی سے روک دیا، وزارت مذہبی امور کے ذریعے محکمہ موسمیات کو پیشگوئی سے روکا گیا۔

نیپال بھارت سرحدی تنازع ۔۔!! امریکہ اور چین بھی آمنے سامنے آگئے ،دونوں ممالک کس کس کی حمایت میں کودپڑے؟صورتحال سنگین ہوگئی

بیجنگ بھارت اور نیپال کے سرحدی تنازع کے معاملے پر ناصرف نیپال اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ چین اور انڈیا کی افواج بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی ہیں۔اس معاملے میں چین نیپال کی حمایت میں جبکہ امریکہ بھارت کے حق میں سامنے آیا ہے۔نیپال اور
بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد لداخ اور شمالی سکم کے مختلف متنازع علاقوں پر چین اور بھارت میں کشیدگی بڑھنے لگی ہے۔ دونوں ممالک نے متنازعہ سرحدی علاقوں میں مزید فوج تعینات کر دی ہے۔وادی گلوان میں چینی فوج کے قابل ذکر تعداد میں خیمے دیکھے جاسکتے ہیں جس کے باعث بھارت نے اس علاقے کی کڑی نگرانی شروع کر دی ہے۔۔امریکہ نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی پر بھی چین کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔جنوبی اور وسطی ایشیا کے لئے امریکہ کی اعلی سفارت کار ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ سرحد پر حالیہ کشیدگی سے چین کی جارحیت ظاہر ہوتی ہے،چین کا رویہ دیگر اقوام کو یکجا ہونے پر مجبور کر رہا ہے تاکہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد اکنامک ورلڈ آرڈر کو دوبارہ نافذ کریں۔واضح رہے کہ نیپال نے بھارت سے سرحدی تنازع کے بعد نیا نقشہ جاری کیا تھا۔ حکومتی ترجمان یوراج خطی واڈا نے کہا کہ نیا سیاسی نقشہ ہر سرکاری ادارے اور تمام نصابی کتب میں بھی استعمال ہوگا۔نیپال کی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بھارت کی وزارت دفاع نے حال ہی میں لیپولیکھ سے گزرنے والی چین کی سرحد کے لیے ایک لنک روڈ کا افتتاح کیا۔اس لنک روڈ کے افتتاح کے بعد نیپال کی حکومت کی جانب سے ایک پریس نوٹ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ 1816 کے سگؤلی معاہدے کے مطابق دریائے مہاکالی کا مشرقی علاقہ نیپال کا ہے جب کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے روڈ اپنے ہی علاقے میں بنایا ہے۔ لیپولیکھ کا علاقہ چین، نیپال اور بھارت کی سرحدوں سے متصل ہے، نیپال بھارت کے اس اقدام کے بعد ناراض ہیجب کہ لیپولیکھ میں قبضے کے معاملے پر نیپال میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

’’سی پیک ناقابلِ برداشت‘‘ پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کی امریکی مذموم کوشش۔۔۔ چینی سفارتخانے نے بڑا اعلان کر دیا


بیجنگ پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کی امریکی مذموم کوشش، چینی سفارتخانے نے بڑا اعلان کردیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایلس ویلز کے پاک چین تعلقات اور سی پیک سے متعلق بیان کا نوٹس لیتے ہوئے سخت بیان جاری کیا ہے۔ ترجمان چینی سفارتخانے نے
کہا ہے کہ ایلس ویلز کی تقریر بے بنیاد ہے،پاک چین تعلقات کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی مزموم کوشش کی گئی،پاکستان اور چین کے درمیان 69 سالوں سے بہترین سفارتی تعلقات موجود ہیں،دونوں ملک ایک دوسرے کا احترام اور مدد کرتے ہیں،پاکستان اور چین نے خطے میں امن و استحکام کیلئے مل کر کام کیا ہے، ترجمان چینی سفارتخانے کا مزید کہنا تھا کہ پاک چین تعلقات مساوی بنیادوں پر استوار ہیں، چین نے کبھی پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کی،سی پیک منصوبوں میں 25 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے،2012سے 2019 کے درمیان امریکہ نے پاکستان میں صرف ایک ارب کی سرمایہ کاری کی ترجمان چینی سفارتخانے کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین اور پاکستان ساتھ ہیں،چین نے 55 ملین امریکی ڈالر کا طبی سامان پاکستان کو مہیا کیا ہے ،ہم نے ہمیشہ پاکستان کو برابری کی سطح پر سمجھا ہے ۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی ایلس ویلز نے پاک چین تعلقات بارے متنازعہ بیانات دیئے جس پر پاکستان اور چین دونوں نے امریکہ کو جواب دیا،روان برس 23 جنوری کو وزارت منصوبہ بندی نے سی پیک پر امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلزکے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ بی آرآئی کے تحت میگاڈیولپمنٹ پروجیکٹس سےاقتصادی ترقی آئے گی، سی پیک پاکستان کی معاشی اورمعاشرتی ترقی کی جانب اہم قدم ہے، فیزون کےمنصوبوں سےعوام کوریلیف ملا۔
وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فیزون سے ملک کوسماجی واقتصادی فوائد ملناشروع ہوچکے ہیں، سی پیک ملکی ترقی کی رفتاربڑھانے میں معاون ثابت ہوگا،پاکستان خودمختارملک ہے،اقتصادی شراکت داری کے انتخاب کاحق رکھتاہے،منصوبوں میں شفافیت کوترجیح دی جاتی ہے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ سی پیک کے حوالے سے ہمیں اپنے مفاد کو دیکھنا ہے، جو چیز ہمارے مفاد میں ہے ہم اس پر عمل پیرا رہیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین گہرے دوست ہیں، سی پیک منصبوں کی جلد تکمیل حکومت پاکستان کی ترجیح ہے، 7 ہزارمیگاواٹ کے 4.12 ارب ڈالرز کے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے، سی پیک کے 9 ارب ڈالرز کے قرضے ہیں جو کل قرضوں کا دس فیصد بھی نہیں، سی پیک قرضوں کی خودمختاری کی ضمانت سے متعلق باتیں درست نہیں، پاکستان ایف اے ٹی ایف سے کئے گئے وعدے پورے کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے بیان پر چینی سفارتخانے نے درعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک اور پاک چین تعلقات میں امریکی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔ چینی سفارتخانے کے ترجمان کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے منفی پراپیگنڈے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ امریکی اقدامات عالمی معیشت کے لیے نہیں، اپنے مفاد کے لیے ہوتے ہیں۔امریکا دنیا بھر میں پابندی کی چھڑی لے کر گھومتا ہے اور ممالک کو بلیک لسٹ کرتا ہے۔ امریکا حقائق سے آنکھیں چرا کر سی پیک پر اپنی بنائی ہوئی کہانی پر قائم ہے۔ چینی ترجمان نے کہا کہ سی پیک کام کر رہا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب پاکستانی عوام نے دینا ہے نہ کہ امریکا نے۔ امریکا خود ساز قرضہ جات کی کہانی میں مبالغہ آرائی کر رہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستانی عوام کے مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔ گزشتہ 5 برسوں میں 32 منصوبے قبل ازوقت مکمل ہوئے۔ ان منصوبوں سے 75 ہزار افراد کو روزگار کے مواقع پیدا ہوئے

عید الفطر کب ہو گی ؟ علماء اور وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری ڈٹ گئ

رویت ہلال کمیٹی عید پیر کو کیوں چاہتی ہے آج بتاؤں گا، فواد چودھری ۔ عید پیر کو ہوگی فواد چودھری کی پیش گوئیاں ماضی کی طرح غلط ثابت ہونگی، معلوم نہیں انہیں کمیٹی سے کیا بغض ہے ۔ علماء

نیو یارک والو توبہ کرو توبہ


انسانی دلوں میں دہشت بن کر رہنے والے امریکہ پر اس وقت کورونا وائرس کی وحشت طاری ہے … امریکہ نے ابو غریب جیل سے لے کر گوانتاناموبے کے قیدخانوں تک انسانیت کو رسوا کرکے دنیا کے دلوں پر اپنی دہشت و وحشت کا سکہ جمانے کی کوشش کی تھی… لیکن آج امریکہ کی عمارتوں اور سڑکوں پر معمولی سے ''کورونا'' کی دہشت و وحشت سکہ رائج الوقت بن چکی ہے … کبھی اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت اور کبھی ملا محمد عمر کے سر کی قیمت … انسانی سروں کی کئی کئی لاکھ ڈالر قیمتیں مقرر کرنے والے امریکہ میں آج کوئی ہے کہ جو ''کورونا وائرس'' جیسے دہشت ناک جرثومے کی قیمت مقر ر کرے؟ عراق میں بیس لاکھ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے امریکہ کی ریاست نیویارک کے سینٹرل پارک میں قائم ہسپتال کی نرس ڈینئل شومل نے روتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ '' وہ اپنا دکھ کسی سے بیان بھی نہیں کرسکتی، کیونکہ اس کی ساتھی نرسیں بھی اتنا ہی ذہنی دبائو کا شکار ہیں، اس نے کہا کہ وہ کورونا مریضوں کو بچانے کی ہر ممکن کوششیں کرتی ہے لیکن وہ جس کمرے میں جاتی ہے وہاں لاشیں ہوتی ہیں، اب تو یہ بھی ممکن نہیں ہوتا کہ لواحقین کو فون کرکے بتائیں کہ آپ کا مریض اب دنیا میں نہیں رہا'' نیو یارک سے ہی ایک اور  انسانی چیخ و ڈیو کلپ کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے … اس انسانی چیخ و پکار کی طرف حضرت اقدس مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی حفظہ اللہ نے بھی مجھے متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا... کہ نیویارک سے اٹھنے والی یہ چیختی ہوئی انسانی پکار … کیا مسلم اور غیر مسلم... ساری دنیا کے حکمرانوں، سیاست دانوں اور انسانی طاقت کے مراکز کو جھنجوڑ رہی ہے … آئو توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا … آجائو مالک حقیقی کے دروازے پر عاجزی و انکساری کے ساتھ جھک جائو … امریکہ، یورپ سمیت دنیا بھر کے ممالک کے حکمرانوں چلے آئو … اس پیارے رب کے دروازے پر کہ جو ''انسان'' سے ستر مائوں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے، اب بھی وقت ہے انسانوں پر ظلم ڈھانے سے باز آجائو۔*
*امریکہ! تم نے انسانوں کا بہت قتل عام کرلیا، دنیا بھر میں انسانوں پر تابڑ توڑ حملے کیے، افغانستان کے ہسپتالوں، *سکولوں، مدرسوں، مسجدوں اور انسانوں سے بھرے ہوئے شادی ہالوں کو انسانوں سمیت تباہ و برباد کرنے سے بھی دریغ نہ کیا … پاکستان کی پاکباز بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ناتواں وجود پر بے پناہ مظالم *ڈھاکر ''انسانیت'' کو بھی شرمندہ کر ڈالا ، آج جبکہ امریکہ کورونا وائرس کا بری طرح شکار بن چکا ہے … وہاں مرنے والے انسانوں کی خبریں سن کر ہم خوش نہیں... بلکہ مغموم ہیں... مولانا پیر عزیز الرحمن کے لہجے میں جیسے دنیا جہاں کا درد سمٹ آیا ہو … انہوں نے مجھ سے فرمایا تھا کہ ہاشمی صاحب! مجھ ناتواں بوڑھے کی طرف سے لکھو … میں مسلمانوں کاایک خادم ہونے کی حیثیت سے امریکہ کے حکمران ہوں یا یورپ کے* *حکمران، بلکہ دنیا کے مسلم اور غیر مسلم حکمرانوں سے التجا کرتا ہوں کہ وہ سچے دل سے توبہ و تائب ہو جائیں، حضور نبی کریمۖ کا دامن رحمت ساتوں زمینوں سے بھی زیادہ وسیع ہے، آجائو، حضورۖ کے دامن رحمت میں … اللہ کی بغاوت اور انسانیت کی توہین سے باز آجائو، انسان کو ان کی مائوں نے آزاد جنم دیا ہے، انسانوں کو غلام بنانے کا بیانیہ ترک کر دو، قوموں کو آزاد کر دو، فلسطینیوں پر ظلم مت ڈھائو … کشمیریوں کو ان کے حق آزادی سے محروم مت رکھو، حضور نبی کریمۖ کی توہین سے باز آجائو، ختم نبوتۖ پر حملہ آور ہونے والے شیطانوں کی سرپرستی چھوڑ دو، عورتوں کو بازار کی زینت یا مارکیٹ کا اشتہار بنانے کی بجائے انہیں اپنے گھروں میں رہنے کا حق دو، مخلوط نظام تعلیم غلامانہ مائنڈ سیٹ کا حصہ ہے … خواتین کو مردوں سے علیحدہ مکمل پردے کے اندر تعلیم حاصل کرنے کا حق دو، دنیا کے حکمرانوں کے نام پیر طریقت مولانا عزیز الرحمن کے اس مختصر پیغام کے بعد بڑھتے ہیں اس انسانی چیخ و پکار کی طرف کہ جو نیویارک سے ہی اٹھی*۔
*نیو یارک، ہمارے ہاں بسنے والے لبرلز اور سیکولرز کی بھی ''جنت'' ہے، اسلامی احکامات اور مسلمانوں کو گھیرنے والے حکمرانوں کے فیصلوں پر بھی وہاں کی گہری چھاپ کا اثر لیے ہوئے ہوتی ہے، میرا نیو یارک کبھی جانا نہیں ہوا… اور نہ ہی* *وہاں جانے کا فضول شوق کبھی دل و دماغ میں آیا… میرے پیارے پاکستان کی دھول پر کئی نیویارک قرباں، ہاں البتہ ہمارے ہاں کی دانش گاہوں کے بالا خانوں سے نیویارک کی یاترا کرکے لوٹنے والا ، سکہ بند دانشور، کالم نگار اور سینئر صحافی بننے کا اعزاز ضرور پالیتا ہے۔*
*اس نیو یارک کی مرکزی سڑک پر ایک گورا چیختے ہوئے نیو یارک سے مخاطب ہوکر کہتا ہے کہ ''نیو یارک شہر تیرے گنا ہ خدا کے غضب کو دعوت دے چکے ہیں … خدا تجھ سے بہت ناراض ہے، نیو یارک! تجھے معلوم ہے کہ تمہارے بچے ضائع کر دیئے جاتے ہیں، ایک ہفتے میں چالیس بچے ضائع کئے جاتے ہیں، ان معصوم بچوں کا قتل عام ہو رہا ہے، ہماری انا اور تکبرنے ہمیں برباد کیا، نیو یارک! تجھے آج خدا کی آواز سنائی دے رہی ہے … خدا کہہ رہا ہے عاجزی اختیار کرو تاکہ تمہیں عزت ملے، ہر جسم اور ہر چیز کی روح اسی کے قبضے میں ہے، نیویارک خدا تجھے پکار رہا ہے، تجھے خدا کی آواز سنائی دے رہی ہے؟ خدا کی طاقت کی آواز پر لبیک کہو تاکہ تجھے عزت ملے، تمہاری ناپاک محفلیں بچوں کے خون سے آلودہ ہیں، تم ہاتھوں سے گناہ کرتے ہو اور منہ سے جھوٹ بولتے ہو، تمہاری زبانیں ہر ظلم کی تعریف کرتی ہیں، امریکہ ہم سب سے بری قوم ہیں … ہمیں توبہ کرنی چاہیے، نیو یارک! رب کے سامنے عاجزی اور توبہ کا یہی وقت ہے … توبہ اور عاجزی سے ہی عزت مل سکتی ہے، بتوں کی عبادت، سرکشی، تکبر، حب مال اور مادیت سے توبہ کرو، نیویارک ! ہم ایک دوسرے کے مخالف ہوگئے، کالا، گورے اور گورا کالے سے نفرت کررہا ہے

کورونا کے باعث لاک ڈائون، سب سے زیادہ فحش مواد کس ملک میں دیکھا گیا؟

اسلام آباد دنیا بھر میں مہلک عالمی وبا کورونا وائرس کے پیشِ نظرلاک ڈاؤن جاری ہے،جس کے باعث دنیا کی نصف آبادی گھروں تک محدود ہو گئی ہے۔ایسے میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا ایپس اور دیگر ویب سائٹس کےاستعمال میں بھی اضافہ ہواہے۔دنیا بھرکی طرح بھارت میں بھی کورونا وائرس کےباعث لاک ڈاؤن کیا گیا ہے
تاہم بھارت،اس دوران سب سے زیادہ فحش مواد دیکھنے والوں کا ملک بن گیا ہے۔فحش مواد شائع کرنےوالی ایک ویب سائٹ کےمطابق 24 مارچ کو ویب سائٹ پر بھارت سےآنےوالا ٹریفک صرف 23 فیصد تھا لیکن چند ہی دنوں بعد 27 مارچ کو ویب سائٹ پربھارت سےآنے والا ٹریفک 95 فیصد تک پہنچ گیا۔ویب سائٹ حکام نے بتایا کہ یکم اپریل کو بھی بھارت سے سائٹ پر ٹریفک کا تناسب 64 فیصد تھا۔حکام کے مطابق صرف بھارت ہی نہیں دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے دوران فحش مواد دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے مگر بھارت میں یہ اضافہ سب سے زیادہ ہوا ہے

عمران خان نئی مثال قائم کر سکتے ہیں

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا گیا۔۔۔ کورونا وائرس زدہ ماحول میں کوئی بھی سنجیدہ حکومت اس طرح کے اقدام کی اجازت دے سکتی ہے؟
کوئٹہ میں ڈاکٹرز کا یہ مطالبہ بالکل درست تھا کہ انہیں کورونا سے بچنے کے لئے پرسنل پروٹیکشن کٹس فراہم کی جائیں' صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے ڈاکٹرز اس وقت کورونا وائرس کے مریضوں کی خدمت کیلئے صف اول پر موجود ہیں۔۔۔ جو ڈاکٹرز دوسرے ہم وطنوں کو کورونا وائرس سے بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں' کیا انہیں پرسنل پروٹیکشن کٹس فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔محاذ پر کھڑے سپاہی کے پاس اگر اسلحہ ہی نہیں ہوگا۔۔۔ تو وہ دشمن کا مقابلہ خاک کرے گا؟
پرسنل پروٹیکشن کٹس نہ ہونے کے سبب کوئٹہ میں کورونا وائرس سے مریضوں کو بچاتے بچاتے 15ڈاکٹر خود وائرس کا شکار بن گئے۔۔۔ جبکہ 50ڈاکٹرز کو قرنطینہ منتقل کرنا پڑا' آخر یہ سب کیا ہے؟ صوبائی حکومتیں ہوں یا مرکزی حکومت آخر ان میں سنجیدگی کب آئے گی؟ پیر کے دن قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے حکومت کی ''کورونا'' پالیسی کے حوالے سے جو ریمارکس دئیے۔۔۔ وہ بھی چشم کشا ہیں۔۔۔ چیف جسٹس نے کہا کہ '' یہ کیسی ہیلتھ ایمرجنسی ہے تمام ہسپتال بند پڑے ہیں۔۔۔ ٹی وی چینلز پر صرف ہاتھ دھونے اور گھر رہنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔۔۔ حکومت صرف اجلاسوں میں مصروف ہے...کوئی کام نہیں ہو رہا' وزرائے اعلیٰ گھروں سے آرڈر دے رہے ہیں، وفاق تو کچھ کر ہی نہیں رہا' سب کو پیسوں کی پڑی ہے' حکومت لوگوں کو پیسے لینے کا عادی بنا رہی ہے''*
*چیف جسٹس کے یہ ریمارکس بتا رہے ہیں کہ صوبائی حکومتیں ہوں یا وفاقی حکومت' آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ وزرائے اعلیٰ خود اتنے ''بہادر'' ہیں کہ گھروں میں بیٹھ کر احکامات دے رہے ہیں۔۔۔ عمران خان حکومت کے اقدامات سے چڑا ہوا مخصوص میڈیا سندھ میں مراد علی شاہ حکومت کو کورونا وائرس کے خلاف بقیہ صوبوں میں ممتاز قرار دے رہا ہے' حالانکہ جاننے والے جانتے ہیں۔۔۔کہ مراد علی شاہ کی کورونا وائرس کے خلاف پھرتیوں کا زیادہ تر مرکز و محور مساجد' باجماعت نماز' جمعہ اور مولوی حضرات ہی ہیں، غالباً ''کورونا'' کے کسی رشتہ دار نے انہیں بتا دیا ہے کہ اگر مساجد میں جمعہ اور باجماعت نمازوں پر پکی' پکی پابندی لگا دی جائے تو کورونا وائرس اپنی موت آپ مر جائے گا' اس لئے ان کی حکومت تو جمعہ پڑھانے والے مولوی حضرات کو قید و بند کی مصیبتوں میں بھی ڈال رہی ہے تاکہ ''مولوی'' دوبارہ کبھی جمعہ پڑھانے کا نام ہی نہ لیں' ایسی بات نہیں ہے کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی' حکومت سڑکیں بند کر رہی ہے' بازار بند کر رہی ہے' فیکٹریاں' کارخانے' دفاتر اور کاروبار بند کرواچکی ہے۔۔۔ اب اس سے زیادہ حکمران اور کیا کریں؟ اگر لوگ بھوکوں مر رہے ہیں تو حکومت کیا کرے؟*
*کورونا سے لڑنا ڈاکٹروں اور نرسوں کی ذمہ داری ہے' اگر وہ پرسنل پروٹیکشن کٹس کا مطالباتی جلوس نکالیں تو ان پر لاٹھیاں برسانا ۔۔۔حکومت کی ذمہ داری ہے' مجھے اس موقع پر عدل و انصاف کے شہنشاہ خلیفہ دوئم حضرت سیدنا عمر فاروق کا وہ واقعہ یاد آرہا ہے کہ جس پہ ''انسانیت'' ہمیشہ نازاں رہے گی۔۔۔ جب مدنیة الرسولۖ میں قحط کی وباء عام ہوئی تو مراد رسولۖ امیر المومنین سیدنا عمر فاروق نے پنیر' گھی اور دیگر مرغن غذائوں کو کھانے سے انکار کر دیا تھا۔۔۔ قحط کی وجہ سے رعایا بھوکی رہے اور ریاست مدینہ کا والی مرغن غذائیں کھائے۔۔۔ یہ نہیں ہوسکتا'* *مقام شکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں' سوال یہ ہے کہ کیا انہیں بھی معلوم ہے کہ ریاست پاکستان میں کئی ہفتوں کے لاک ڈائون کی وجہ سے کتنے انسان راشن اور ادویات سے محروم ہوچکے ہیں؟*
*منگل کے دن ایک دوست نے مجھے وزیراعظم کی ایک تصویر بھیجی' جس میں عثمان بزدار بھی کھڑے ہیں ۔۔۔اور عمران خان کسی برقعہ پوش غریب خاتون کو غالباً5کلو غذائی مواد پر مشتمل کاٹن بڑے فخریہ انداز میں دے رہے ہیں۔۔۔ وزیراعظم کی اسلام آباد کی مصروفیات ہوں یا لاہور کی میل ملاقاتیں اور میٹنگز کی مصروفیات' وزیراعظم اپنے وزیروں سے ہاتھ بھی ملاتے ہیں' منہ پر ماسک بھی نہیں چڑھاتے' لیکن حکومت کا سارا زور مسجد کے نمازیوں  پر ہے کہ وہ نہ باجماعت نماز میں شریک ہوں اور نہ ہی جمعتہ المبارک کی ادائیگی کے لئے مسجدوں کا رخ کریں۔* *عمران خان نے اقتدار حاصل کرنے سے پہلے بہت مرتبہ' گورنر ہائوسز' وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹیوں میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا...چلیں اگر ان سے وہ وعدہ پورا نہیں ہوسکا تو کوئی بات نہیں' کم از کم اب ہی انہیں چاہیے تھا کہ وہ لاہور' کراچی' پشاور' کوئٹہ کے گورنرز ہائوسز اور وزراء اعلیٰ ہائوسز  میں قرنطینہ سینٹر قائم کرنے کا اعلان کر دیتے۔ '' کورونا'' سے بڑی مصیبت اور  کیا ہوسکتی ہے؟ اگر اس موقع پر وزیراعظم ہائوس کے ایک حصے میں بھی قرنطینہ سنٹر قائم ہوسکتا تھا'عمران خان گزشتہ 35,40 سالوں سے عوام سے ہی چندہ مانگتے چلے آرہے ہیں۔۔۔ اب اگر وہ حکومت میں ہیں تو انہیں چاہیے کہ یہ کئی کئی ایکڑ پر پھیلی عمارتیں' بنگلے اور محلات کو بھی عوامی مصرف میں لانے کی اک نئی مثال قائم کر دیں۔*

وبائی صورتحال پرامت مسلمہ کے نام اہم پیغام



شیخ الحدیث حضرت مولاناڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب عالم اسلام میں... ممتاز علمی اور روحانی مقام رکھتے ہیں ...آپ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان وامیرعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی ذمہ داریوں پر فا ئز ہونے کے ساتھ ساتھ... پاکستان اور عالم اسلام کی مقبول ترین جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاوں کراچی کے مھتمم بھی ہیں...موجودہ وبائی صورت حال کےتناظر میں آپ نے*
*امت مسلمہ کے نام جو پیغام دیا...وہ ممتاز دانشور عالم دین مولانا محمد احمد حافط کی معرفت مجھ تک پہنچا...یہ خاکسار سعادت سجھہ کر اسے اپنے کالم کی زینت اس دعا کے ساتھ بنا رہا ہے...کہ اللہ ہم سب کو ان قیمتی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماے امین...مولانا عبدالرزاق اسکندر لکھتے ہیں کہ*


*!…کروناوائرس کے عالم گیرپھیلائو کے حوالے سے جو تشویشناک صورت حال سامنے آئی ہے اور اس تشویش میں روزبروز اضافہ ہی ہوتا جارہاہے،اس عالمگیرموذی مرض میں صرف عوام ہی نہیں بلکہ اونچے طبقے کے لوگ ؛حکمران بھی مبتلاہورہے ہیں۔ اس وقت ہرطرف کروناوائرس موضوع بناہوا ہے ،کوئی اس کی تباہ کاریاں بتا رہاہے تو کوئی اس کے اثرات سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بتا رہاہے،یہ سب اپنی جگہ درست ہوسکتا ہے لیکن یہ تشخیص مادی ہے،اور اس سے حفاظت کے لیے بھی زیادہ تر مادی احتیاط پر تکیہ کیا جارہا ہے۔مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ ہم قدرتی آفات ،وَبائی اَمراض اور پریشان کن حالات سے متعلق قرآنی ہدایات اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بھی سامنے رکھیں، ان پرمظبوطی سے عمل پیراہوں۔موت وحیات ،بیماری اور مصیبت ،جزا وسزا ،اور آخرت کے متعلق اپناعقیدہ درست رکھیں،اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل اور اعتماد کریں ۔اس سلسلے میں بطوروَذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْریٰ تَنْفَعُ الْمُئْومِنِیْن… عوام وخواص سے میری چند گزارشات ہیں،ان گذارشات کا سب سے پہلے میںخود مخاطب ہوں پھرمیرے تمام مسلمان بھائی مخاطب ہیں:*
*۱…تمام مسلمان انفرادی اور اجتماعی فرائض کی ادائیگی کا بھرپور اہتمام کریں،جوفرائض انفرادی نوعیت کے ہیں انہیں انفراداً اَدا کریںاور جو اجتماعی نوعیت کے ہیں انہیں اجتماعی طورپرادا کرنے کا التزام کریں۔بالخصوص نمازوں کا بھرپور اہتمام کریں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پریشان کن حالات میںنمازوں کا خاص اہتمام فرمایاکرتے تھے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے :یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُواسْتَعِیْنُوْا بِاالصَّبْرِوَالصَّلوٰۃ…یعنی’’ اے ایمان والو! صبر اور صلوٰۃ سے مدد لو‘‘…یہ موقع ہے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑانے اور زاری وعاجزی کرنے کا،سو اللہ تعالیٰ کے غضب کو نمازوں کے اہتمام کے ذریعے ٹالنے کی کوشش کرو۔*
*۲…قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جوروحانی وجسمانی ہرقسم کی بیماریوں کے لیے شفا ہے،ہرمسلمان جتنا ہوسکتا ہے موجودہ بیماریوں سے شفا اور آئندہ بیماریوں سے حفاظت کی نیت سے تلاوت کلام اللہ کا اہتمام کرے۔*
*۳…بعض اوقات بڑی آزمائشیں گناہوں پر تنبیہ کے لیے ہوتی ہیں،ایسے موقع پر تمام مسلمان کثرت سے توبہ واستغفار کا اہتمام کرتے رہیں۔اپنے صغیرہ وکبیرہ گناہوں کے استحضار،فواحش ومنکرات سے بچنے کے عزم کے ساتھ سچی توبہ کا التزام کریں۔دعائوں کا خاص اہتمام کریں، بلکہ مساجد اور مسلمانوں کے اجتماعات میں اس سے حفاظت کے لیے دعائیں کریں ،اور دفع بلا ء کے لیے مناسب انداز میں دعائیہ اجتماعات بھی منعقد کریں۔ ہرمسلمان بھائی خصوصیت کے ساتھ ان اعمال کا اہتمام کرے:*
*٭… آیت کریمہ لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْن کا اہتمام کے ساتھ ورد کریں۔*
*٭…صبح وشام کی مسنون دعائوں کااہتمام کریں۔*
*٭…درودشریف کی کثرت کریں،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس امت پر جوعظیم احسانات ہیں؛ان کااستحضار کرتے ہوئے درودشریف کی کثرت کریں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے اپنی اور تمام مسلمانوں بھائیوںکی حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں۔*
*٭…طہارت اور پاکیزگی اختیارکریں ،باوضورہنے کا اہتمام کریں۔*
*٭…اس کے ساتھ ساتھ حسب استطاعت صدقہ وخیرات ،غرباء اورمساکین کی خبرگیری کا اہتمام کریں۔*
*ان دنوں ملک بھر میں احتیاط کے طور پر لوگوں کوکاروبار بند کرکے گھروں میں بند ہوہوکر رہنے کا کہا جارہاہے ،کاروباری مراکز بند ہیں،اس فرصت سے فائدہ اٹھائیں،بجائے فضول کاموں میں وقت صرف کرنے ،موبائل پریا ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر وقت ضائع کرنے کے گھروں میں رہتے ہوئے قرآن پاک کی تلاوت ،استغفار،دعاو مناجات کاخوب خوب اہتمام کریں۔ گھروں میں تعلیمی حلقے قائم کریں ،اپنے بچوں اور محلے کے بچوں کو دین کی بنیادی اور ضروری باتیں سکھادیں۔*
*۴…مسلمان تجار اور کاروباری حضرات سود ،سٹہ ،ذخیرہ اندوزی اور ان جیسے دیگر حرام ذرائع تجارت سے توبہ کریں، اشیاء ضروریہ اورادویہ کو مہنگے داموں فروخت نہ کریں،ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے غضب کو مزید دعوت دینا ہے۔اپنے غریب ومسکین بھائیوں کا خیال کریں،یادرکھیں اس مشکل گھڑی میں جبکہ ہرشخص ایک دوسرے کی مدد اور تعاون کا محتاج ہے ؛محض اپنے مفاد کو مقدم رکھنا بہت براکام ہے۔*
*۵…حکام وقت سے میری گذارش ہے کہ وہ عوام کوہمت دلائیں،احتیاطی تدابیر ضرور بتائیں مگر جبرواکراہ کے ذریعے *افراتفری پھیلانے سے گریز کریں۔اس وقت پورا ملک جس صورت حال سے دوچار ہے؛روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرنے والے غریب طبقے کے افرادکے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ۔اسلامی ریاست کے حکام کا فرض ہے کہ اس موقع پر وہ خاص طور پر اپنی رعایاکی پوری خبر گیری کریں ۔*
*مجھے حکام وقت سے یہ بھی کہناہے کہ اگرچہ دینی مدارس کے طلبہ کورخصت دے کر گھروں کو بھیج دیا گیاہے،لیکن وہاں ہونے والے دینی اعمال کو جاری رہناچاہیے ،مسجدوں کو بند کرنے یا جمعہ موقوف کرنے کی سوچ نامناسب ہے،اگر ایسا کیاگیا تویہ اللہ تعالیٰ کی مزید ناراضی کا سبب ہوگا ۔ان شاء اللہ دینی مدارس اور روحانی مراکز کی آبادی اور ان میں دعاواستغفار کے اہتمام سے ہمیں بیماریوں اور پریشانیوں سے نجات ملے گی اورحفاظت نصیب ہوگی۔*
*میری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بھائیوں کو ہرطرح کی آفات اور بلائوں سے محفوظ رکھے ،اور ایمان پرخاتمہ نصیب فرمائے،*

ازمائش اور عذاب



*ایک طرف وبائوں کا عذاب ہے تو دوسری طرف لادینیت کا فتنہ ہے، ہمارے ہاں بعض کالم نگار بھی ایسے ہیں کہ توبہ ہی بھلی، وہ دین بھی سمجھناچاہتے ہیں تو انٹرنیٹ اور لائبریریوں میں رکھی ہوئی مستشرقین اور مغربی کتب سے… کبھی وہ اپنے کالموں میں غریبوں کی غربت کا حوالہ دے کر حج بیت اللہ کی حرمت کو مجروح کرتے ہیں... تو کبھی عید الاضحی کے موقع پر قربانی جیسے عظیم عمل کا مذاق اڑاتے ہیں۔*
*اپنی اوقات ان کی محض اتنی ہے کہ ایک پراپرٹی ڈان کا دیا ہوا راتب ان کی ترقی کا زینہ بنتا ہے … موصوف نے گزشتہ دنوں امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق کے زمانے میں پھیلنے والی طاعون کی وباء میں عظیم جرنیل اسلام سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح اور دوسرے کئی صحابہ کرام کی شہادتوں کے واقعہ کو بنیاد بناکر کرونا وائرس سمیت دیگر وبائوں کو بھی عذاب ماننے سے انکار کر دیا ہے، انہیں خانہ کعبہ، مسجد نبوی اور مساجد میں جاکر توبہ کرنے کی علماء کرام کی باتوں اور ہدایات پر بھی اعتراض ہے۔*
*افسوس ان مسلمان بھائیوں پر کہ جو ''دین'' کو بھی محض ''سبجیکٹ'' سمجھ کر پڑھتے ہیں … جس جس نے دین اسلام کو انٹرنیٹ کے معیار پر پڑھنے کی کوشش کی، آسمانی، الہامی احکامات اور نبی اعظمۖ پر اترنے والی وحی کو عقل کے پیمانے پر ماپنے کی کوشش کی... اس نے غلام احمد پرویز کی طرح ٹھوکر کھائی یا مرزا قادیانی یا پھر جاوید غامدی کی طرح ٹھوکر کھاکر منہ کے بل جاگرا، اس خاکسار نے اوپر جن تین ناموں کی نشاندہی کی ہے … یہ تینوں نام ایک طرف اور امت مسلمہ دوسری طرف … لیکن انہیں پھر بھی اپنے آپ کو زبردستی امت مسلمہ کا ''ماما، چاچا'' بننے کا شوق چرایا رہا، ان میں آخر الذکر تو وہ ہیں کہ جو اسلامی نظریاتی مملکت کو اپنی مرضی سے چھوڑ چھاڑ کر اپنی جنت امریکہ جابسے … اور دجالی میڈیا کے کندھوں پر بھرپور سواری کے باوجود* *مسلمانوں یا دنیا بھر کے جمہور علماء کے دلوں میں ذرا برابر بھی جگہ نہ بناسکے، بدقسمتی ہے، بدقسمتی... اللہ ہم سب اور پوری انسانیت کو ہدایت عطا فرمائے۔ آمین*
*طاعون ہو، بارش کا رکنا، بدترین سیلاب، زلزلے یا کرونا وائرس عذاب ہے … انعام ہے یا ثواب؟ یہ جاننے کیلئے ہمیں کسی انٹرنیٹ مارکہ کالم نگار کے کالم کو پڑھنے کی بجائے... اس کائنات کے خالق و مالک اور اس کے محبوب محمد کریمۖ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، حضرت عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہۖ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ان پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں-1 جس قوم میں فحاشی اعلانیہ ہونے لگے تو اس میں طاعون اور ایسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان سے پہلے لوگوں میں نہ تھیں-2 اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو وہ قحط، مصائب اور بادشاہوں (حکمرانوں) کے ظلم و ستم میں مبتلا کر دی جاتی ہے-3 اور جب کوئی قوم اپنے اموال کی زکوٰة نہیں دیتی تو بارش روک دی جاتی ہے اور اگر چوپائے نہ ہوں تو ان پر کبھی بھی بارش نہ برسے-4 اور جو قوم اللہ اور اس کے رسولۖ کے عہد کو توڑتی ہے تو اللہ تعالیٰ غیروں کو ان پر مسلط فرما دیتا ہے … جو اس قوم سے عداوت رکھتے ہیں پھر وہ ان کے اموال چھین لیتے ہیں۔-5 اور جب مسلمان حکمران کتاب اللہ کے مطابق فیصلے نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ نظام میں (مرضی کے کچھ احکام) اختیار کرلیتے ہیں (اور باقی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس قوم کو خانہ جنگی اور باہمی اختلافات میں مبتلافرما دیتے ہیں،(سنن ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریمۖ نے فرمایا … جب محصولات کو ذاتی دولت، امانت کو غنیمت اور زکوٰة کو تاوان سمجھا جانے لگے گا ، غیر دینی کاموں کے لئے دین کا علم حاصل کیا جائے گا، مرد اپنی بیوی کی فرمانبرداری اور ماں کی نافرمانی کرے گا اور اپنے دوست کو قریب اور اپنے باپ کو دور کرے گا، مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں گی، قبیلے کا بدکار شخص ان کا سردار بن جائے گا اور ذلیل آدمی قوم کا لیڈر حکمران بن جائے گا اور آدمی کی عزت محض اس کے شر سے بچنے کے لئے کی جائے گی، گانے والی عورتیں اورگانے بجانے کا سامان عام ہو جائے گا، شرابیں پی جانے لگیں گی... اور بعد والے لوگ پہلے لوگوں کو لعن طعن سے یاد کرنے لگیں گے… اس وقت سرخ آندھیاں، زمین میں دھنس جانے ، شکلیں بگڑنے، آسمان سے پتھر برسنے اور طرح طرح کے لگاتار عذابوں کا انتظار کرو، یہ نشانیاں یکے بعد دیگرے یوں ظاہر ہوں گی... جس طرح کسی ہار کا دھاگہ ٹوٹ جانے سے گرتے موتیوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔ (رواہ الترمذی و الطبرانی)*
*اللہ پاک قرآن مقدس کی سورہ الروم میں ارشاد فرماتے ہیں کہ (ترجمہ) ''پھیل پڑی ہے خرابی جنگل اور دریا میں لوگوں کے ہاتھ کی کمائی سے ، چکھانا چاہیے ان کو کچھ مزہ ان کے کام کا، تاکہ وہ لوٹ آئیں''۔*
*قرآن مقدس کی سورہ الشوریٰ میں ارشاد خداوندی ہے کہ (ترجمہ) '' اور جو پڑے تم پر کوئی سختی سو وہ بدلہ ہے، اس کا جو کمایا ہے تمہارے ہاتھوں نے ، اور وہ معاف کرتاہے بہت سے گناہ اور تم تھکا دینے والے نہیں، بھاگ کر زمین میں، اور کوئی نہیں اللہ کے سوا کام بنانے والا اور نہ کوئی مددگار۔''*
*اگر کسی کالم نگار کو کرونا وائرس کی وبا، عذاب نہیں ثواب لگتی ہے تو اس کی مرضی... لیکن جسے یہ عذاب لگتی ہے ان مسلمانوں سے اگر علماء کرام توبہ و استغفار، صدقہ و خیرات کرنے اور پاکیزگی اختیار کرنے کی اپیلیں کررہے ہیں... تو اس میں اعتراض کی کیا گنجائش؟ جو ملک ریاض کے بخشے ہوئے گھر کی رہائش پر اترائے پھرتے ہیں، وہ بیت اللہ، مسجد نبویۖ اور مساجد میں جاکر توبہ تائب ہونے اور اللہ کو راضی کرنے پر طنز کرتے ہیں، اللہ رحم، اللہ رحم… وبائیں تو آتی جاتی رہیں گی، خدا ئے ذوالجلال ہم سب کو ''فکری'' گمراہی، بدعقیدگی اور مغرب پرستی کی موذی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھے، جو ''عذاب '' اور ''آزمائش'' بخشیش میں ملے بنگلے اور مساجد میں فرق نہ جان سکے، مسلمانو! تم اس کی اصلیت جان کر جیئو۔*

زلفی بخاری' خواجہ آصف اور کرونا وائرس


پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور ن لیگ کے سینئر سیاست دان خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ہمراہی میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر زلفی بخاری کے... حوالے سے جو انکشاف کیا ہے اسے سن کر انسان کے جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے... خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ''چائنہ سے سٹوڈنٹس نہیں لائے گئے' لیکن تفتان کے راستے لوگوں کا سیلاب آرہا ہے اور وزیراعظم کے ایڈوائزر زلفی بخاری نے لوگوں کا یہ سارا سیلاب لانے کا سبب بنے ہیں۔* *تفتان کے راستے بتایا نہیں جارہا' مگر پورے کے پورے قافلے مسنگ ہیں۔''*
*خواجہ آصف نے تفتان کے راستے پاکستان آنے والے ایرانی زائرین کو ''لوگوں کا سیلاب'' قرار دیتے ہوئے زلفی بخاری پر خوفناک الزام عائد کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا ہے... کہ اگر کرونا وائرس کی وجہ سے چین میں پھنسے ہوئے طلباء کو پاکستان اپنے گھروں میں نہیں آنے دیا گیا تو وہی کرونا وائرس ایران میں بھی پھیلا ہوا تھا... پھر ایران میں موجود پاکستانی زائرین کے سیلاب کو پاکستان میں آنے کی اجازت کیوں دی گئی ؟*
*جبکہ ایران میں کرونا مریضوں کی تعداد ساڑھے سولہ ہزار کے لگ بھگ اور کرونا سے ایران میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی ہے' کرونا کے خوف سے اگر چین سے سٹوڈنٹس کو نہ لانے کا فیصلہ درست تھا تو ایران سے پاکستانیوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیسے درست ہوسکتا ہے? جبکہ ایران بھی کرونا وائرس کا بری طرح شکار ہے' دوسری طرف چین سے بار بار یہ خبریں آرہی ہیں کہ وہاں کرونا وائرس کو امریکی جراثیمی ہتھیار قرار دیا جارہا ہے… صرف چین ہی نہیں بلکہ روسی وزارت دفاع نے بھی انکشاف کیا ہے کہ ''ہماری تحقیقاتی ٹیم کے جائزے کے مطابق امریکہ نے جارجیا میں روسی سرحدوں کے قریب جراثیمی ہتھیاروں کی فیکٹری قائم کر رکھی ہے' جہاں مختلف اقسام کے انسان کش اور وبائی بیماریاں پھیلانے والے خطرناک وائرس تیار کئے جارہے ہیں'* *روسی وزارت دفاع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے 300لیبارٹیوں سے روسی شہریوں کو جینیاتی سمبل بھی حاصل کئے ہیں تاکہ انہیں اس فیکٹری میں حیاتیاتی اور جراثیمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جاسکے۔*
*روس نے جارجیا میں جراثیمی ہتھیاروں کی امریکی فیکٹری کے قیام کو بین الاقوامی قوانین کے منافی… نیز روس اور چین کے لئے خطرہ بھی قرار دے رکھا ہے' رپورٹ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ جارجیا میں اس کی سرحدوں کے قریب امریکہ کی جراثیمی ہتھیاروں کی فیکٹری سے صرف روسی شہریوں کو ہی نہیں بلکہ روس کے ہمسایہ ممالک کو بھی شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔*
*الیکٹرانک میڈیا کرونا وائرس کے حوالے سے جس بے پناہ پھرتی کے ساتھ… خوف و ہراس پیدا کر چکا ہے' اسے دیکھ کر اب پاکستانی نوجوان مختلف گروپوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے کرونا وائرس پر ''امریکی'' ہونے کی پھبتی کس رہے ہیں اور یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اگر سکول' کالج' یونیورسٹیاں' سینما' شادی ہالز' پارکس بند ہوسکتے ہیں …تو 3ہفتوں کے لئے الیکٹرانک میڈیا کو بھی بند کر دیا جائے تو کرونا وائرس اپنی موت آپ مر جائے گا' مطلب یہ کہ پاکستانی نوجوان غیر سیاسی ہونے کے ساتھ ساتھ اب مکمل باشعور بھی ہوچکے ہیں۔*
*اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے بچوں' بوڑھوں کو مساجد نہ جانے کی ہدایت فرمائی ہے' اور یہ بھی کہا ہے کہ علماء کرام جمعہ کے اجتماعات کو مختصر کریں' کچھ اسی قسم کی ہدایات اس سے قبل صدر مملکت قبلہ ڈاکٹر عارف علوی قوم کو دے چکے ہیں'* *ایسے لگتا ہے کہ جیسے حکومت اور نظریاتی کونسل کو کسی ''مخبر'' نے اطلاع دے دی ہے کہ سکولوں' کالجوں اور یونیورسٹیوں کے بعد اب کرونا وائرس کا رخ ''مساجد'' کی طرح ہونے والا ہے... لہٰذا روک سکو تو روک لو' کرونا آنے والا ہے؟*
*پیر ومرشد نے بالکل سچ فرمایا کہ ''ٹرمپ'' جیسا شخص اپنی قوم کو ''دعا'' اور دعائیہ اجتماعات کی طرف بلا رہا ہے جبکہ ہم کعبہ شریف اور مسجدوں سے... دوسرے مسلمانوں کو روک رہے ہیں'* *مصیبت آتی ہے تو غافل مسلمان اللہ تعالیٰ کی... طرف متوجہ ہوتے ہیں' توبہ کرتے ہیں' مساجد کو آباد کرتے ہیں' گڑگڑاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر رحمت نازل فرماتے ہیں' قرآن مجید نے اس کی باقاعدہ ترغیب دی ہے... مگر یہ کرونا وائرس کی منطق عجیب ہے کہ اس میں صرف موت اور بیماری سے بھاگنے کی ہی باتیں ہیں... عمرہ بند' طواف بند' جمعہ کے اجتماعات کہیں بند اور کہیں مختصر کرنے کی باتیں' مدارس میں دینی تعلیم بند' احتیاطی تدابیر لازم' مگر شریعت کے احکامات کو پس پشت ڈالنا' کہاں کی دانش مندی؟ حدیث مبارکہ میں جہاں یہ حکم موجود ہے کہ وباء  والی زمین پر  نہ جائو... وہیں یہ حکم بھی موجود ہے کہ وباء والی زمین سے بھاگ کر کہیں اور مت جائو تو پھر وہ روحانی اجتماعات... کہ جو اللہ کی خوشنودی اور رحمت کا باعث بنتے ہیں ان سے روکنا کیسے درست ہوسکتا ہے؟*
*ابن قیم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وباء دور کرنے' بھگانے کے تین طریقے ہیں -1 ذکر اللہ -2صدقہ -3تلاوت' علامہ سیوطی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ طاعون اور دیگر وباء کو دور کرنے کے لئے آنحضرتۖ پر کثرت سے درود پڑھنا مجرب ہے,* *پاکستانی حکومت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے صاحبان جبہ و دستار کو... چاہیے کہ وہ جمعہ کے اجتماعات کو معاف فرما کر ن لیگی لیڈر خواجہ آصف کے اس دھماکہ خیز بیان کی روشنی میں... کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کی کوشش کریں۔